پلیٹ فارم پر موجود اسٹالس کو بند کر دیاگیا۔نئی لائن کی مغرب کی جانب بھی پلیٹ فارم بنانے کا منصوبہ ہے جس سے مسافر دونوں سمت اترسکیںگے
EPAPER
Updated: September 21, 2024, 9:49 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
پلیٹ فارم پر موجود اسٹالس کو بند کر دیاگیا۔نئی لائن کی مغرب کی جانب بھی پلیٹ فارم بنانے کا منصوبہ ہے جس سے مسافر دونوں سمت اترسکیںگے
ملاڈ اسٹیشن پرجاری کام کے سبب مسافروں کی کثرت اور ۲؍ پلیٹ فارم کے مسافروں کے ایک ہی تنگ زینے سے اترنے اور چڑھنے کی وجہ سے حادثے کااندیشہ برقرار ہے۔ سب سے زیادہ دشواری مسافروں کوصبح دفترجانے کے وقت اور شام کودفتر سے گھر لوٹنے کے وقت ہوتی ہے۔وہ مسافر اوربھی پریشان ہوجاتے ہیں جن کےسر پرگٹھری یا وزنی سامان ہوتا ہے۔ان کے ساتھ یہ دقت بھی ہوتی ہے کہ اگرخدانخواستہ ان کا پیر پھسل جائے یا توازن بگڑجائے اوروہ سامان لے کرگر جائیں تو ان کے ساتھ دوسرے مسافر بھی زخمی ہوجائیں گے۔ انقلاب نے۵؍ دن قبل مسافروں کے اس مسئلے کو نمایاں کیا تھا ۔اس پر ریلوے انتظامیہ کی جانب سے توجہ دی گئی ہے اوربھیڑبھاڑکو کنٹرول اورمنتشر کرنے کی غرض سے ۵؍اقدا مات کئے گئے ہیں جبکہ چھٹے کیلئےمنصوبہ بنایا گیا ہے جس پر۴؍ ماہ میں عمل ممکن ہو سکے گا ۔یاد رہےکہ مغربی مضافات میںملاڈ ریلوے کا وہ اسٹیشن ہے جہاں بڑی تعداد میںمسافر سفر کرتے ہیں۔یہاں اس وقت فٹ اووربریج کےاوپر بینچ لگاکر بھیڑ کو ۲؍ حصوں میں بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن جیسے ہی مسافر بریج سے پلیٹ فارم کیلئے سیڑھیاں اترتے ہیں،لمبی قطارلگ جاتی ہے اور شور مچنے لگتا ہے۔ستمبر کے شروع سے گورے گاؤں سے کاندیولی کے درمیان چھٹی لائن کے کام شروع کئے جانے کے بعد جب سے یہاں ایک نیا پلیٹ فارم بنایا گیا ہے اورپرانے پلیٹ فارم نمبر ایک کوختم کرکے اسے پلیٹ فارم نمبر ۲؍ کے طور پر اور پلیٹ فارم نمبر۲؍ کو ٹریفک کیلئےبند کرکے نئی لائن بچھاکر اس سے لوکل ٹرینوں کو گزارا جارہا ہے،تبھی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ پلیٹ فارم اور ٹرین کے درمیان خلاء بھی مسافروں کیلئے ایک بڑا مسئلہ ہے ۔
مغرب کی سمت اسٹیل کا نیاپلیٹ فارم بنانے کا منصوبہ
ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر ا ونے بتایا کہ’’ مسئلے کی سنگینی کودیکھتے ہوئے کئی اقدامات کے علاوہ نئی لائن پر مغرب کی جانب اسٹیل کا نیا پلیٹ فارم بھی بنایا جائے گا تاکہ مسافر دونوں طرف اتر سکیں۔ اس سے بھیڑ بھی کافی کم ہوگی اور معمر مسافر بآسانی اسٹیشن سے باہرنکل سکیں گے۔ مگر اس کام کےلئے ۳؍ تا ۴؍ماہ لگیںگے۔‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’ جو اقدامات کئے گئے ہیںیا جو کئے جانے والے ہیں اس کے ساتھ ہی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مسلسل نگرانی کی جاتی ہے اور آر پی ایف کے جوان بھی تعینات رہتے ہیں۔ اس لئے کہ ریلوے انتظامیہ کسی طرح کا خطرہ مول لینا نہیںچاہتا ۔جیسے ہی صورتحال کا اندازہ ہوتا ہے فوراً پولیس کوالرٹ کردیا جاتا ہے ۔‘‘