• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملاڈ اسٹیشن پرحادثے کا خطرہ برقرار، انتظامیہ کا اعتراف

Updated: December 21, 2024, 10:59 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

انتظام کرنے کا دعویٰ ،بھگدڑ سے بچنے کےلئےریلوے نے پلیٹ فارم نمبر ایک کی دوسری سمت بھی پلیٹ فارم بنانے کا کام شروع کیاہے تاکہ مسافر دونوں سمت اترسکیں مگر اس سہولت کیلئے مسافروں کو تین ماہ انتظار کرنا ہوگا۔ بھیڑکو کنٹرول کرنے کیلئے ہمہ وقت آر پی ایف کے جوانوں کی تعیناتی اوربیریکیڈنگ

Work is underway to build a new platform on the other side of Platform Number One.
پلیٹ فار م نمبر ایک کی دوسری سمت نیا پلیٹ فارم بنانے کا کا م جاری ہے۔ (تصویر:انقلاب)

ملاڈ اسٹیشن پرحادثے کا خطرہ برقرار ہے۔ ویسٹرن ریلوے انتظامیہ نے اس کا اعتراف کیا اور حالات کی سنگینی کودیکھتے ہوئے نئے پلیٹ فارم نمبرایک کی دوسری سمت یعنی مغرب (ایم ایم مٹھائی والے )کی جانب بھی پلیٹ فارم بنانے کا عمل شروع کیاگیا ہے اورکام تیزی سے جاری ہےمگر ابھی مسافروں کی مشکلات تین ماہ کم نہیںہونے والی ہیں کیونکہ اس کی تعمیر میں۳؍ماہ لگیں گے ۔اس کے علاوہ فٹ اووربریج پر بھیڑ بھاڑ کم کرنے اور بھیڑ کو کنٹرول کرنے کےلئے آر پی ایف کے جوان ہمہ وقت تعینات کئے جارہے ہیں ۔یہ جوان فٹ اووربریج پر بھی رہتے ہیں اورپلیٹ فارم پر بھی ۔ 
 ملاڈ ،مغربی مضافاتی ریلوے کے اُن مصروف ترین اسٹیشنوں میںسے ایک ہے جہاں بڑی تعداد میںمسافر یومیہ سفر کرتے ہیںاوراُن سے ریلوے کوخاصی آمدنی ہوتی ہے ۔ 
کیا حادثے کے بعد ریلوے انتظامیہ بیدار ہوگا 
 عبداللہ انصاری نام کے ایک مسافر نے بتایاکہ ’’ وہ روزانہ ملاڈ سے چرچ گیٹ سفر کرتے ہیں مگرگزشتہ چند ماہ سے جب سے نیا پلیٹ فارم بنایا گیا ہے، دو پلیٹ فار موں کی بھیڑ ایک بریج پر ہونے سے کئی طرح کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ اس کی وجہ سے اس قدربھیڑبھاڑہوتی ہے کہ پلیٹ فارم پر آنے والی ٹرین میںسوار ہونا آسان نہیں ہوتا کیونکہ سیڑھیوں پر بےتحاشہ رش ہوتا ہے ۔ ان ہی سیڑھیوں سے مسافر اترتے بھی ہیںاورچڑھتے بھی ہیں، اس کے لئے بریج پربیریکیڈ لگاکر آر پی ایف جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔‘‘ ان کایہ بھی کہنا ہے کہ ’’ مجمع کوبانٹنے کیلئے جو انتظام کیا گیا ہے وہ محض فٹ اووربریج پر ہے، سیڑھیوں پر تو آنے جانے والے ایک ساتھ ہوتے ہیں،ایسے میں بڑے حادثے کا اندیشہ ہمہ وقت رہتا ہے۔‘‘
 اسی طرح کی پریشانی کا اظہار رام نریش یادو نام کے مسافر نے بھی کیا ۔ ان کا کہنا تھاکہ ’’ ایسا لگتا ہے کہ ریلوے انتظامیہ کی شاید عادت سی ہوگئی ہے کہ جب تک حادثہ نہیںہوگا ،وہ انتظام نہیں کرے گا۔ ‘‘ انہوںنے کرلا بیسٹ بس حادثے کی مثال دی کہ’’ اس کےبعد سےطرح طرح کی باتیں اور اعلانات کئے جارہے ہیں، یہی پابندی اورانتظام حادثے سے پہلے کیوں نہیں کیا جاتا؟ یہی حال ملاڈ اسٹیشن پرہے ۔ آمدنی توبڑھ رہی ہے مگر مسافروں کی سہولت یا ان کی پریشانی پراس لحاظ سے توجہ نہیں ہے ۔‘‘ 
 ریل یوزرس کنسلٹنٹیو کمیٹی کے سابق رکن منصور عمر دریش نے اس تعلق سے جوگیشوری کی مثال بھی دی کہ’’ اتنے اونچے بریج بنائےگئے ہیںکہ بزرگ مسافر یا خواتین کیلئےچڑھنا تو مشکل ہے ہی زیادہ ترنوجوان بھی خودکارزینے سے پلیٹ فارم تک پہنچنے کوترجیح دیتے ہیں۔یہی حال ملاڈ میں ہے۔ جو کام اِس وقت کیا جارہا ہے اگر وہی کام جب پلیٹ فارم نمبر ایک کوبنانے کیلئے جمبو بلا ک کیا گیاتھا،  اسی وقت پورا کیا گیا ہوتا تو مسافروں کومزیدتین ماہ انتظار نہیںکرنا پڑتا ۔‘‘ 
مسافروں کی سہولت اورحادثے سے
 بچاؤ کیلئے ۵؍قدم اٹھائے گئے ہیں
  اس سلسلے میں ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او ونیت ابھیشیک نےمسافروں کی پریشانی اور حادثے کے اندیشے کا اعتراف کیا اور  حادثات کی روک تھام کیلئے  اقدام کے بارے میں بتایا کہ(۱) ریلوے کی جانب سے ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے جوانوں کوتعینات کیا گیا ہے۔ (۲) سی سی ٹی وی کیمروں سے ہمہ وقت نگرانی رکھی جارہی ہے۔ (۳)   پلیٹ فارم پر اسٹال کو بند کرکے باہرمنتقل کردیا گیا ہےتاکہ رکاوٹ نہ ہو۔ (۴) پلیٹ فارم نمبر ایک پر دوسرا پلیٹ فارم بنایا جارہا ہے تاکہ جوگیشوری اورکچھ اور اسٹیشنوں کی طرح مسافر دونوں جانب اتر سکیں۔ اس کاسب سےبڑا فائدہ یہ ہوگا کہ بھیڑبھاڑ خود ہی ختم ہوجائے گی ،جن مسافروں کومغرب کی جانب جاناہوگا وہ اس طرف اتریں گے اورجن کومشرق کی سمت جانا ہوگا وہ اُس طرف اتر کربریج سے ہوکر اسٹیشن سے باہر نکل جائیںگے۔(۵)پلیٹ فارم نمبرایک اور دوپر لوکل ٹرینوں کواس طرح روکا جارہا ہے کہ دونوں پلیٹ فارموں پرایک ساتھ بھیڑ نہ ہو ۔پلیٹ فارم نمبر ایک کی ٹرین ویرار کی سمت رُکے اورپلیٹ فارم نمبردو پرآنے والی ٹرین چرچ گیٹ کی جانب۔ ‘‘ 
 چیف پی آر او نے یہ بھی کہاکہ ’’دوسری جانب پلیٹ فارم کی تعمیر کے سوا کوئی اوربہترنظم نہیںہے اورنہ ہی اس مسئلے کا اورکوئی مناسب حل، اس لئے تیزی سے کام جاری ہے مگر اس میںتین ماہ کاوقت لگے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK