• Sat, 01 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

برتھ سرٹیفکیٹ کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دینا، مالیگاؤں کوبدنام کرنے کاحربہ

Updated: January 29, 2025, 5:23 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon

صنعتی شہر میں بنگلہ دیشی وروہنگیائی افراد کی سکونت اور اس حوالے سے ہندوستانی شہریت کیلئے سرکاری تصدیق نامے(برتھ سرٹیفکیٹ ؍ جنم داخلے) کی حصولیابی کے الزامات لگنے کے بعدپیدا صورتحال پرنوجوان وکلا سے انقلاب سے رائے جاننے کی کوشش کی

Afzal Nawaz. Photo: INN
افضل نواز۔ تصویر: آئی این این

صنعتی شہر میں بنگلہ دیشی وروہنگیائی افراد کی سکونت اور اس حوالے سے ہندوستانی شہریت کیلئے سرکاری تصدیق نامے(برتھ سرٹیفکیٹ ؍ جنم داخلے) کی حصولیابی کے الزامات لگنے کے بعدپیدا صورتحال پرنوجوان وکلا سے انقلاب سے رائے جاننے کی کوشش کی۔ مقامی وصوبائی عدالتوں میں پیروی کرنے والے اِن وکلا سے حاصل ِ کلام رہا کہ بنگلہ دیشی وروہنگیائی کا موضوع اٹھاکر مالیگائوں کو جہاں بدنام کرنا ہے وہیں اس کیلئے درکار ترقیاتی اقدامات کو پس پشت دھکیلنے کی بھی منظم سازش کارفرما ہے۔ سرکاری افسران اور ماتحت عملے کو غیر ضروری کاموں میں اُلجھا کرمالیگائوں سے متعلق بدظن کرنا، شہر کیلئے درکار ترقیاتی منصوبوں پربلا واسطہ روک لگانا، سرکاری دفاتر میں ضروری کاموں سے جانےوالے اقلیتی فرقے کے افرادکوسرکاری انتظامیہ سے خوف دِلاناجیسے نکات بھی عیاں ہورہے ہیں۔ 

اسلم انصاری۔ تصوریر: آئی این این

ایڈوکیٹ افضل نواز (مالیگائوں وبامبے ہائی کورٹ ) نے کہا کہ’’ سیاسی دبائو میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے ریاستی حکومت نے ایس آئی ٹی بنائی ہے۔ ایس آئی ٹی کے قیام کا مقصد بتایا گیا کہ اس کے ذریعے موصولہ شکایات کی جانچ کی جائے گی۔ کام کرنے کیلئے ۶؍ مہینے کا وقفہ بھی متعین ہوا۔ اس پورے معاملے کو بغور دیکھیں تو یہ نکتہ بھی سامنے آتا ہے کہ مالیگائوں کو عنوانِ ستم بنانے میں مقامی کرم فرمائوں کا کلیدی کردار ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا’’ سیاسی سطح پر جو ہلچل دِکھائی اور سُنائی دیتی ہےاُس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل ہدف یہاں کی رکن پارلیمان شوبھا بچھائو (کانگریس) اوررکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل (آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین)سمجھے ہیں۔ ‘‘ افضل نواز کے مطابق ’’اسے میری ذاتی نہیں بلکہ عمومی رائے سمجھیں کیوں کہ مالیگائوں کے اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے خواندہ طبقے میں یہ نکتہ بھی عنوانِ گفتگو ہے۔ ‘‘ ایڈوکیٹ افضل نے کہا کہ بی جے پی نے نتیش رانے اور کریٹ سومیّا کومالیگائوں ’دے دیا‘ ہے۔ کبھی قلعے کےا طراف مسلمانوں کی بستی تو قلعے کے اندر چاند شاہ ولیؒ کی نشست گاہ (سبز بُرج)کو فرقہ پرست اچھالتے ہیں۔ لینڈ جہاد اور ووٹ جہاد کی آڑ میں اقلیتی فرقے کو خوف میں مبتلا کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ 
ایک اور قانون داں ایڈوکیٹ اسلم انصاری نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی تشکیل کیلئے آندولن، دھرنے، احتجاجی مظاہرے اور جلسے جلوس نہیں ہوئے اِس لئے ایس آئی ٹی کی تفتیش کو روکنے یا اِسے آفت سے تعبیر کرتے ہوئے مخالفت کا ماحول بناکر آندولن، دھرنے، احتجاجی مظاہرے اور جلسے جلوس کئے جاتے ہیں توصحیح معنوں میں سیاسی استفادے کی راہیں ہموار کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام کو راستے پر لاکراپنے مفادات تو حاصل کئے جاسکتے ہیں لیکن عوام کو درپیش اِس مسئلے کا دیرپاسدباب ممکن نہیں نظر آتا۔ ایس آئی ٹی قانونی خطوط پر تشکیل دی گئی اختیاری کمیٹی ہے اس کے سامنے قانونی نکات پیش کرنے ہوں گے۔ غیر ضروری احتجاجی راستہ یا اقدامات دوسرے معنوں میں ایس آئی ٹی کے کاموں میں رخنہ اندازی ہی سمجھے جاسکتے ہیں۔ ‘‘ اسلم انصاری کا کہنا ہے کہ ’’ریاست کے گورنر اور وزیراعلیٰ سے براہ راست ملاقات کرکے اپنا موقف رکھا جاسکتا ہے۔ یہ ایک بہتر جمہوری طریقہ ہے جسے استعمال کرنے کی صلاحیت مالیگائوں کی فکر رکھنے والے سیاسی قائدین میں ہونی چاہئے۔ ‘‘واضح رہے کہ مالیگائوں کے علاوہ بھیونڈی، جلگائوں ، ناندیڑ اور دوسرے علاقے بھی بی جے پی بی جے پی لیڈران کی بدولت اسی الزام کی زد میں ہیں۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK