سماعت تکمیل کے قریب، چند مہینوں میں فیصلہ متوقع ہے،ایسے میں جج کی تبدیلی پر متاثرین نے صدائے احتجاج بلند کی،ہائی کورٹ سے روک لگانے کی مانگ کی۔
EPAPER
Updated: April 07, 2025, 10:07 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
سماعت تکمیل کے قریب، چند مہینوں میں فیصلہ متوقع ہے،ایسے میں جج کی تبدیلی پر متاثرین نے صدائے احتجاج بلند کی،ہائی کورٹ سے روک لگانے کی مانگ کی۔
ایسے وقت میں جبکہ مالیگاؤں بم دھماکہ (۲۰۰۸ء) کیس کی سماعت تکمیل کے قریب ہے اور آئندہ چند مہینوں میں فیصلے کی امید ہے، مقدمہ کی سماعت کے کرنےوالےاین آئی اے کی خصوصی عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کے تبادلے کے فیصلے نے متاثرین میں مایوسی پھیلا دی ہے۔ حالانکہ اسے معمول کا سالانہ تبادلہ قراردیا جارہاہے جس کے تحت جج اے کے لاہوٹی کی تعیناتی ناسک میں کردی گئی ہے، تاہم متاثرین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کی وجہ سے برسوں بعد فیصلے کی جو امید پیدا ہوئی تھی وہ پھر معدوم ہونے لگی ہے۔ گزشتہ ۱۷؍ برسوں میں مالیگاؤں بلاسٹ کی سماعت کرنےوالے جج کا یہ پانچواں تبادلہ ہے۔ یاد رہے کہ اس کیس کے کلیدی ملزمین میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر شامل ہیں۔
متاثرین کی تبادلہ روکنے کی اپیل
متاثرین اس تبادلے کے خلاف جمعیۃ کے توسط سے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔ اس معاملے میں بم دھماکہ متاثرین کی پیروی کرنےوالے وکیل پہلے ہی تبادلہ کو روکنے کیلئے بامبے ہائی کورٹ سے مداخلت کیلئے تحریری درخواست کر چکے ہیں ۔ اس کے باوجود بامبے ہائی کورٹ رجسٹری کے ججوں کے معمول کے تبادلہ کی سنیچر کو جو فہرست جاری کی گئی اس میں ۲۰۲۲ء سے مالیگاؤں بم دھماکہ( ۲۰۰۸ء) کیس کی شنوائی کرنے والے خصوصی جج اے کے لاہوٹی کا نام بھی شامل ہے۔ جج لاہوٹی سمیت بامبے ہائی کورٹ کی رجسٹری نے ۲۰۰؍ ججوں کے تبادلے کا فیصلہ کیا ہے جن کی لسٹ سنیچر کو جاری کردی گئی ہے۔ مذکورہ حکم کے مطابق مالیگاؤں بلاسٹ کیس کی سماعت کرنےوالی این آئی اے کی خصوصی عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کو عدالت کی سالانہ تعطیل کے بعد ناسک سیشن کورٹ میں اپنا نیا عہدہ سنبھالنا ہے۔
تبادلے کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے ۲۰؍ مارچ کو بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آلوک ارادھےکو جو مکتوب روانہ کیا گیا ہے،اس میں کہاگیا ہے کہ ’’اس مکتوب کے ذریعہ آپ سے مالیگاؤں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے انتہائی سنجیدہ اور مودبانہ درخواست کی جاتی ہے کہ اسپیشل جج اے کے لاہوٹی کو ممبئی کے سٹی اور سیشن کورٹ میں (اسپیشل کورٹ کے جج کے طور پر ) برقرار رکھا جائے۔ ‘‘ مکتوب میں اس بات کو تسلیم کیاگیاتھا کہ عام طور پر سٹی سو ِل اور سیشن کورٹ میں ججوں کی تقرری ۳؍ سال کیلئے ہوتی ہے،چونکہ جج لاہوتی کی تقرری ۲۰۲۲ء میں ہوئی تھی ،اس لئے ان کے ۳؍ سال مکمل ہورہے ہیں۔ جج لاہوٹی کا تبادلہ ناسک کورٹ کرنے کا جو حکم جاری ہوا ہے، اس کے مطابق انہیں ۹؍ جون سے اپنا نیا عہدہ سنبھالنا ہے۔ تب تک مقدمہ کی شنوائی مکمل ہونے اور فیصلہ آنے کی امیدکم نظر آرہی ہےکیونکہ آئندہ ماہ سے عدالت کی سالانہ تعطیلات شروع ہو جائیں گی۔
اگر فیصلہ محفوظ ہوا تو تبادلہ رُکنے کی امید
واضح رہے کہ کیس میں وکلائے استغاثہ اور دفاع نے پہلے مرحلہ کی بحث مکمل کر لی ہے۔ جمعیۃ علما مہاراشٹر کے صلاح کاروکیل شاہد ندیم نے بتایا کہ ’’ جج اے کے لاہوٹی نے مقدمہ کے فریقین کو ۱۵؍ا پریل تک جرح مکمل کرنے کی زبانی ہدایت دی ہے۔ اگر ۱۵؍ اپریل تک جرح مکمل ہوجاتی ہے تو اس بات کی امید ہے کہ عدالت اپنا فیصلہ محفوظ کر لے گی۔ ایسی صورت میں جج کے تبادلےکی تاریخ میں توسیع کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’ ماضی میں کیس کی شنوائی کے بعد فیصلہ محفوظ کر دیئے جانے کے بعد اس کیس پر سماعت کرنے والے ججوں کی معیاد بڑھا نے کی مثالیں موجود ہے تاکہ وہ فیصلہ سناتے وقت مذکورہ بالا کیس اور اس سے وابستہ فریق کے ساتھ انصاف کر سکے۔ ‘‘
انہوں نے بتایا کہ خصوصی عدالت کے جج کو مالیگاں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء کی شنوائی میں فیصلہ آنے تک برقرار رکھنے کیلئےجمعیۃ کے سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جاسکتاہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ کی گزشتہ ۱۷؍ برسوں سے جاری شنوائی کے دوران اب تک ۵؍ ججوں کا تبادلہ ہوچکا ہے۔ البتہ اب چونکہ سماعت آخری مرحلہ میں داخل ہوچکی ہے ا س لئے مذکورہ بالا جج کو فیصلہ آنے تک برقرار رکھا جانا دھماکہ متاثرین اور حصول انصاف کے ضروری ہے ورنہ نئے جج کیلئے مقدمے کو سمجھنے میں ہی مہینوں لگ جائیں گے اور فیصلے میں غیر معمولی تاخیر ہوگی۔