جب بھی کوئی کتاب پڑھی جائے تو اسے سرسری نہ پڑھیں ، ہر کتاب قاری سے بات کرتی ہے: جاوید صدیقی۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 1:12 PM IST | Inquilab News Network | Malegaon
جب بھی کوئی کتاب پڑھی جائے تو اسے سرسری نہ پڑھیں ، ہر کتاب قاری سے بات کرتی ہے: جاوید صدیقی۔
یہاں ’رشک بہاراں‘ کے عنوان سے منعقد کیا گیا سہ روزہ ادبی تہوار اتوار کو کامیابی کیساتھ پائے تکمیل کو پہنچا۔ شرکاء نے اس پروگرام کی ستائش کی اور اسے دوبارہ منعقد کرنے کا مطالبہ بھی کیا اتوار کو صبح سے ہی رشک بہاراں کے تحت مختلف پروگرام منعقد کئے جاتے رہے۔ مالیگائوں کے اردو گھر آڈیٹوریم میں دن کی ابتداء میں اردو فکشن کے موضوع پر ’’کہانیوں کے درمیان‘‘ کے عنوان سے منعقدہ نشست میں درجنوں فلموں کی کہانیاں تحریر کرنے والے جاوید صدیقی بھی شریک ہوئے۔ اس پروگرام میں کہانیوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
اس پروگرام میں جاوید صدیقی نے خطبۂ صدارت میں اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ، ’’جب میں پاکستان گیا تھا تو وہاں کے اکثر لوگوں نے استفسار کیا تھا کہ انڈیا میں اب نئے لوگ اچھے افسانے نہیں لکھ رہے ہیں۔ لیکن جب میں نے آج مالیگائوں میں یہ افسانے سنے تو یہ یقین ہورہا ہے کہ ان کی باتیں غلط ہیں۔ وہ بھی مالیگائوں جیسے چھوٹے شہر میں اتنے اچھے افسانے لکھے جارہے ہیں۔‘‘
اس موقع پر انہوں نے شرکاء کو یہ پیغام بھی دیا کہ جب بھی کوئی کتاب پڑھی جائے تو اسے سرسری نہ پڑھیں بلکہ پورے انہماک اور توجہ سے بلکہ خلوص اور محبت سے پڑھیں۔ کتابوں کو ایک نہیں بلکہ ۳؍ بار پڑھیں پہلی مرتبہ سرسری، دوسری مرتبہ محبت کے ساتھ اور تیسری مرتبہ تجزیہ کرتے ہوئے پڑھیں کیونکہ ہر کتاب قاری سے بات کرتی ہے۔ لکھنے والوں کو انہوں نے مشورہ دیا کہ وہ افسانے وغیرہ تحریر کرتے وقت تخیل، ذخیرۂ الفاظ اور تیسرے اظہار خیال کا جذبہ لے کر لکھیں۔ اپنی بات کو سمجھانے کیلئے انہوں نے فراق کا یہ شعر پڑھا، ’’لفظوں کو احتیاط سے برتا کیجیے کہ ان میں جان ہوتی ہے‘‘۔
شیخ نعیم(فلم رائٹر) نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور اس نشست میں فرحان دل، صادق اسد،انیس پرویز، شاداب رشید اور ہاشم خان نے افسانے پیش کئے۔ آخر میں مہمانوں کو نشان تشکر پیش کیا گیا۔ دوپہر میں ’اردو شاعری کی نئی لفظیات اور نئے رجحانات‘ کے عنوان سے ایک مذاکرہ ہوا۔ جبکہ اختتامی تقریب کے بعد شام کو مالیگاؤں ہائی اسکول گراؤنڈ پر ایک عظیم الشان مشاعرہ ہوا جس میں معروف شعراء کے کلام سن کر شرکاء محظوظ ہوئے۔
سینئر قلمکارجاوید صدیقی، فلم رائٹرنعیم شیخ کو نشان تشکر پیش کر رہے ہیں ساتھ میں رشک بہاراں کے کنوینر امتیاز خلیل بھی نظر آرہے ہیں۔