• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مالونی: تنازع کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی مذمت

Updated: October 14, 2024, 2:23 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Malvani

ذمہ دار اشخاص اور مقامی افراد نے کہا: ہم سب مل جل کر رہتے ہیں، یہاں کا بھائی چارہ مثالی ہے۔

Rights Control Force personnel have been deployed at Maloney Gate No. 7. Image: Revolution
مالونی گیٹ نمبر ۷؍پر رائٹس کنٹرول فورس کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ تصویر: انقلاب

 مالونی میں معمولی تنازع کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششوں کی عوام اور ذمہ داران اشخاص نے مذمت کی۔ انہوں نےکہا کہ یہاں سبھی مل جل کر رہتے ہیں ، یہاں کے بھائی چارے کی مثال دی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی احتیاط کے طور پر پولیس کا گشت جاری ہے اور بی جے پی، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل وغیرہ فرقہ پرست تنظیموں کے عہدیداران بھی سیاسی مقصد حاصل کرنے کی غرض سے وقفے وقفے سے اپنی حاضری درج کرارہے ہیں۔ علاقے میں مکمل امن وسکون ہے۔ 
باہر والوں پر پولیس نگاہ رکھے
 مدرسہ ومسجد تعلیم القران(مہاڈا) کے چیئر مین سلیم شیخ نے کہا کہ مالونی میں سبھی طبقے کے لوگ مل جل کر رہتے آئے ہیں اور کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ مگر رام نومی اور اس کے بعد اب نوراتری میں جان بوجھ کر ایسا ماحول پیدا کیا گیا۔ اس میں مقامی نہیں باہر سے آنے والے لوگ شامل ہیں ‌۔ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر خاص نگاہ رکھے اور سخت ایکشن لے تاکہ ماحول خراب نہ ہو۔ 
 شیام جھلکے (بہوجن انیائے، اتیاچار نرمولن کیرتی سمیتی) نے کہا کہ اصل میں کٹر پنتھی مستقل طور پر ماحول خراب کرنے کیلئے کوشاں ہیں لیکن مالونی کی جنتا سمجھدار ہے، وہ انہیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ اسی کے ساتھ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم ری ایکشن نہ دیں بلکہ ایسی طاقتوں کا جواب قانونی اور جمہوری طریقے سے دیں، کیونکہ وہ اسی طرح موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ 
 رام جی کنوجیا نے کہا کہ سبھی لوگ پیار محبت اور ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوئے رہتے ہیں۔ کوئی کسی کے مذہبی معاملے میں روڑہ نہیں اٹھاتا ہے۔ کچھ شرپسند لوگ ہر سماج اور ہر ذات برادری میں ہوتے ہیں، ان سے ہوشیار رہنا ہے کیونکہ ان کا مقصد کچھ اور ہوتا ہے۔ 
 نرنکاری نگرکے قریب میڈیکل چلانے والے شاداب خان نے کہا کہ مجھے ۱۸؍ سال ہوگیا مگر کوئی اختلافی بات سامنے نہیں آئی۔ مگر اب آنے لگی ہے۔ اس لئے ذمہ دار اور سمجھدار شخصیات اس تعلق سے پولیس اور انتظامیہ کو آگاہ کرائیں تاکہ معاملہ آگے نہ بڑھے اور وہ طاقتیں کامیاب نہ ہوں جن کا مقصد انتشار پھیلاکر اپنا الو سیدھا کرنا ہے۔ 
 مولانا‌نوشاد صدیقی (جامعہ عربیہ منہاج السنہ ) نے کہا کہ مالونی میں مثالی بھائی چارا ہے اور یہی فرقہ پرستوں کی نگاہ میں کھٹکتا ہے، اسی لئے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی گئی۔ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ شرپسندی کرنے والوں کی فہرست بنائے اور ان کے خلاف ایکشن لے اور انہیں ان کی اصل جگہ یعنی جیل پہنچائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK