Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالونی میں رام‌ نومی کے موقع پر پولیس کا سخت پہرہ

Updated: April 07, 2025, 10:54 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Malvani

پولیس نے دوپہر ہی سے دکانیں بند کرادیں۔ کئی لوگوں کو نوٹس دیا گیا۔ گلی، محلے، نکڑ اور مساجد کے قریب خصوصی پہرہ۔ مساجد کے قریب بھگوا عناصر کی نعرے بازی میں شدت۔

Participants of the Shobha Yatra pass by in Malvani on the occasion of Ram Navami, while police personnel are also seen. Photo: INN.
رام نومی کے موقع پر مالونی میں شوبھایاترا کے شرکاء گزرتے ہوئے جبکہ پولیس اہلکار بھی نظر آرہے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

حالات کے پیش نظر مالونی میں رام‌ نومی کے جلوس ’شوبھا یاترا‘ کے دوران چپے چپے پر پولیس کے جوان نظر آئے۔ پولیس نے دوپہر کے وقت ہی دکانیں بند کروادیں۔ کچھ نوجوانوں کو نوٹس دے کر انہیں پولیس اسٹیشن بھی بلایا گیا۔ لوگوں سے کہا گیا کہ وہ بلا ضرورت گھروں سےنہ نکلیں۔ یاترا کے دوران بطور خاص اے سی مسجد، بس ڈپو کے سامنے واقع مسجد، سنی انجمن جامع مسجد اور مسجد حضرت علیؓ کے قریب پولیس کا خصوصی پہرہ بٹھایا گیا۔ ایڈیشنل پولیس کمشنر اور ڈپٹی پولیس کمشنر، اسسٹنٹ پولیس کمشنر اور سینئر انسپکٹر خود حالات کا جائزہ لیتے رہے۔ 
رام نومی پر شوبھا یاترا کے پورے راستے مہاڈا سے گیٹ نمبر ایک تک ڈیوائیڈر پر بھگوا جھنڈے لگائے گئے اور جلوس کے شرکاء جے شری رام کے نعرے لگاتے رہے۔ بھگوا عناصر جب مساجد کے قریب پہنچتے تو ان کے نعروں میں شدت آجاتی۔ 
مکانوں کےٹیریس پر پولیس کے جوان بٹھائے گئے
اندازہ کیجئے کہ سویرا ہائٹس کے کیمرہ سرور روم میں دو پولیس اہلکاروں کو، دوسری منزل مرچنٹ ہال کے اوپر، ساتویں منزل پر فائر سیفٹی روم میں، احاطے میں اور قریب کے تمام گھروں کے ٹیریس پر بھی پولیس کے جوانوں کا پہرہ رکھا گیا۔ اس تعلق سے مسجد حضرت علیؓ کے نگراں جمیل مرچنٹ نے کہا کہ غیر ضروری طور پر اس قدر بندوبست کیا گیا، ممکن ہے کہ پولیس اپنے طور پر احتیاط برت رہی ہو مگر ایک اہم سوال یہ ہے کہ یاترا کے نام پر اس قدر بندوبست اور لوگوں کی روزی روٹی بند کرادینے کا کیا مطلب ہے ؟ یہ بھگوان رام کی تعلیمات کے ہی خلاف ہے۔ اگر لوگوں کو پریشانی ہو، وہ گھروں سے نہ نکلیں تو یہ اپنے آپ میں پولیس کے بہتر بندوبست پر بھی بڑا سوالیہ نشان ہے۔ 
جم کر ڈھول تاشے بجائے گئے اور نعرے لگائے گئے
انجمن جامع مسجد کے قریب ۸؍بجکر۵۰؍منٹ پر جلوس پہنچا اور۹؍ بجکر۳۰؍ منٹ پر مسجد سے آگے بڑھا یعنی۴۰؍ منٹ لگ گئے اور خوب جم کر ڈھول، تاشے اور نقارے بجاتے اور جے شری رام کے نعرے لگاتے رہے۔ 
خبر لکھے جانے تک جلوس مسجد حضرت علیؓ کے قریب پہنچا تھا۔ رام نومی کے اس جلوس میں ونود شیلار، برجیش سنگھ اور تیجندر سنگھ تیوانا وغیرہ پیش پیش تھے۔ 
’’مسجد کے قریب ڈھول تاشہ کیوں بند نہیں کیا جاسکتا‘‘
سنی انجمن جامع مسجد کے صدر اجمل خان کی جانب سے رام نومی میں اس سے قبل پیش آنے والے حالات کا حوالہ دے کر سخت پولیس بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی کے ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسجد کے قریب ڈی جے اور ڈھول تاشے نہ بجائے جائیں۔ اس پر ڈی سی پی آنند بھوئیٹے نے کہا کہ کوشش کی جائے گی لیکن جلوس بڑا ہوتا ہے اس لئے اگر بجادیا جائے تو نظر انداز کردیجئے گا۔ اس پر اجمل خان نے کہا کہ عیدالفطر میں جامع مسجد کی روایت سے ہٹ کر اس دفعہ ایک طرف سڑک خالی رکھی گئی تھی تاکہ ٹریفک اور‌ ایمبولنس وغیرہ کیلئے دقت نہ ہو، تو کیا رام نومی میں مسجد کے قریب ڈھول تاشے بند نہیں کئے جاسکتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK