عدالتی فیصلے سے متاثر ہونے والے تدریسی اورغیرتدریسی عملے سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی اہل امیدوار کی نوکری منسوخ نہیں ہونے دی جائے گی ، رضاکارانہ خدمات کا مشورہ دیا۔
EPAPER
Updated: April 08, 2025, 9:50 AM IST | Kolkata
عدالتی فیصلے سے متاثر ہونے والے تدریسی اورغیرتدریسی عملے سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی اہل امیدوار کی نوکری منسوخ نہیں ہونے دی جائے گی ، رضاکارانہ خدمات کا مشورہ دیا۔
سپریم کورٹ کےفیصلے کی وجہ سے اسکول کی ملازمت سے محروم ہوجانے والے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیرکونیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں میٹنگ کی۔اس موقع پرانہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی اہل امیدوار کی نوکری منسوخ نہیں ہونے دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے بے روزگاروں کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت پہلے سپریم کورٹ سے فیصلے کا تجزیہ کرے گی اور اس کے بعد اگر عدالت سے مسئلہ کا حل نہیں نکل سکا تو قانون کے مطابق متبادل انتظامات کئے جائیں گے۔ممتا بنرجی نے بے روزگاروں کو اسکولوں میں رضاکارانہ خدمات جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ ان کی میٹنگ کے کچھ دیر بعد ہی بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ ان کی درخواستوں میںفیصلے میں ’ترمیم‘ کی درخواست کی گئی تھی تاکہ’اہل‘ بے روزگاروں کو نئی بھرتی کے عمل کی تکمیل تک یا موجودہ تعلیمی سال کے مکمل ہونے تک برقرار رکھا جائے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے۲۵؍ ہزار۷۳۵؍ اساتذہ کی نوکری کو منسوخ کردیا تھا۔ اس میٹنگ میں ممتا بنرجی کے ساتھ وزیر تعلیم برتیا باسو کے علاوہ فرہاد حکیم اور اروپ بسواس بھی موجود تھے۔ نوکری سے محروم اساتذہ کے نمائندے نے اسٹیج پر آکر ممتا بنرجی کی موجودگی میں اپنے۸؍نکاتی مطالبہ پیش کیا۔نمائندوں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے مدد کی اپیل کی، جس کے جواب میں ممتا بنرجی نے یقین دہانی کرائی ان کی حکومت ان کے ساتھ ہے اور اہل امیدواروں کے ساتھ انصاف کا معاملہ ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نوکریوں سے ہاتھ دھونے والے اہل امیدواروں کے ساتھ کھڑے ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے، خواہ ان کا سیاسی رنگ کچھ بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ’’عدالت کے فیصلے کی وجہ سے میرا دل پتھر ہو رہا ہے۔ مجھے کوئی رنگ سرخ اور نیلا نظر نہیں آئے گا۔ وہ مجھے جیل میں ڈال دیں، چلے گا۔ہم ہمیشہ چاہتے ہیں کہ کسی قابل آدمی کی نوکری نہ جائے۔‘‘ممتا بنرجی نے کہا کہ تعلیم کے نظام کو تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ میں کسی کی نوکری چھیننے نہیں دوں گی۔ یہ میرا چیلنج ہے۔مستحق افرادکیلئے متبادل حل کے بارے میں اپنی بات رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مستحق افراد کو روزگار فراہم کرے۔ ہمارے پاس کوئی پردہ نہیں ہے۔ میں وہی کروں گی جو قانون کے مطابق ہو گا۔ ہمیں راستے کے اندر سے راستہ نکالنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فی الحال ریاستی حکومت اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ نئے سرے سے امتحان لینے سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ جو لوگ اسکولوں میں پڑھاتے تھے، ان کیلئے عدالت کا فرمان کیا ہے۔ اسکول کون چلائے گا؟ باقی کام کون چلائے گا؟ اور اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟