Updated: March 28, 2025, 5:32 PM IST
| Oxford
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی جمعرات (۲۷؍مارچ) کو لندن میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیلوگ کالج میں تقریر کر رہی تھیں، اس دوران کچھ طلبہ نے ہنگامہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر آر جی کر کالج اور گھوٹالوں سے متعلق معاملے اٹھائے۔ حالانکہ، سی ایم بنرجی نے صورتحال کو سنبھالتے ہوئےمظاہرین کو جواب دیا۔
ممتا بنرجی تقریر کرتے ہوئے، مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی جمعرات (۲۷؍مارچ) کو لندن میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیلوگ کالج میں تقریر کر رہی تھیں، اس دوران کچھ طلبہ نے ہنگامہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر آر جی کر کالج اور گھوٹالوں سے متعلق معاملے اٹھائے۔ حالانکہ، سی ایم بنرجی نے صورتحال کو سنبھالتے ہوئےمظاہرین کو جواب دیا۔ وزیر اعلیٰ کو آکسفورڈ کے کیلوگ کالج میں خواتین، بچوں اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کی سماجی ترقی پر بات کرنے کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ وہ بنگال کی ’سواستھیا ساتھی‘ اور ’کنیا شری‘ اسکیموں کا ذکر کر رہی تھیں۔ جب انہوں نے بنگال میں سرمایہ کاری پر بولنا شروع کیا تو کچھ لوگ ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے کھڑے ہوگئے۔ ان پر ریاست میں انتخابات اور تشدد کے ساتھ آر جی کر معاملے کے بارے میں لکھا ہواتھا۔ وزیر اعلیٰ کی تقریر کے دوران مظاہرین نے شور مچایا تو وزیر اعلیٰ نے سادہ جواب دے کر مظاہرین کو پرسکون کرنے کی کوشش کی۔ سی ایم بنرجی نے مظاہرین سے کہا، ’’آپ میرا استقبال کر رہے ہیں، شکریہ۔ میں آپ کو مٹھائی کھلاؤں گی۔ ‘‘
آر جی کرمعاملے میں ممتا بنرجی نے کیا کہا؟
جب مظاہرین نے آر جی کرکا مدعااٹھایا تو وزیر اعلیٰ نے جواب دیتے ہوئے کہا ’’تھوڑا زور سے بولئے، میں آپ کی بات نہیں سن پا رہی ہوں۔ میں آپ کی ہر بات سنوں گی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ معاملہ زیر التوا ہے؟ اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری اب مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہے، یہ معاملہ اب ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ ‘‘ ممتا بنرجی نے مزید کہا، ’’یہاں سیاست مت کرو، یہ سیاست کا پلیٹ فارم نہیں ہے۔ میری ریاست میں جاؤاور میرے ساتھ سیاست کرو۔ ‘‘
جادھو پور یونیورسٹی واقعہ پر جواب دیا
مظاہرین نے جادھو پور یونیورسٹی واقعہ کا مدعابھی اٹھایا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے ایک مظاہرین کو بھائی کہہ کر مخاطب کیا اور کہا، ’’جھوٹ مت بولو۔ مجھے تم سے ہمدردی ہے، لیکن اسے سیاست کا پلیٹ فارم بنانے کے بجائے، بنگال جا ؤ اوراپنی پارٹی کو خود کو مضبوط کرنے کیلئے تاکہ وہ ہم سے لڑ سکیں۔ ‘‘ وزیر اعلیٰ کا جواب سن کر گیلری میں بیٹھے مہمانوں نے زور زور سے تالیاں بجانا شروع کر دیں۔
میری توہین کر کے اپنے ادارے کی توہین مت کرو: ممتا
جب مظاہرین نے آواز اٹھانے کی کوشش کی تو وزیر اعلیٰ نے بھی انہیں جواب میں کہا، ’’میری توہین کر کے اپنے ادارے کی توہین مت کرو۔ میں ملک کی نمائندہ بن کر آئی ہوں۔ اپنے ملک کی توہین مت کرو۔ ‘‘ حالانکہ، بعد میں تقریب کے منتظمین اور وہاں موجود لوگوں نے مظاہرین کے خلاف آواز اٹھائی اور انہیں وہاں سے جانے پر مجبور کیا۔