حالات کے پیش نظر انٹر نیٹ پر پابندی میں مزید ۵؍ دن توسیع، گزشتہ ۶۴؍ دنوں سے جاری نسلی تشدد میں اب تک۱۵۰؍ سےزائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں
EPAPER
Updated: July 07, 2023, 9:46 AM IST | Imphal
حالات کے پیش نظر انٹر نیٹ پر پابندی میں مزید ۵؍ دن توسیع، گزشتہ ۶۴؍ دنوں سے جاری نسلی تشدد میں اب تک۱۵۰؍ سےزائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں
تشدد زدہ منی پور میں حالات بہتر ہونے کے بجائےدن بہ دن بدتر ہوتے جارہےہیں جبکہ آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسواشرما نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں۷؍ سے ۱۰؍ دنوں میں امن بحال ہوجائے گا ۔ تازہ خبر یہ ہےکہ منی پور کے امپھال مغربی ضلع میں اسکول کھلنے کے ایک دن بعد جمعرات کو ایک ا سکول کے ہی باہر خاتون کوگولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔صورتحال کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندی مزید۵؍ دن کیلئے بڑھادی ہے۔ریاست میں گزشتہ ۶۴؍ دنوں سے جاری نسلی تشدد میں اب تک۱۵۰؍ سےزائد سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ ۴۰۰؍ سے زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں اور سیکڑوں بے گھر ہیں۔امپھال پولیس کے مطابق جمعرات کی صبح جب شیشونکیتن اسکول کے باہرخاتون کھڑی تھی تبھی بدمعاشوں نے یہ واردات انجام دی۔اس قتل کے بعد امپھال مغربی ضلع میںصورتحال کشیدہ ہے جبکہ مقتول خاتون کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
حکومت نے۵؍ جولائی کو آٹھویں جماعت تک اسکول کھولنے کا حکم دیا تھا۔ نویں سے بارہویں تک کے اسکول اور کالج ابھی نہیں کھلیں گے۔سبب یہ ہےکہ ان اسکولوں میں ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔ کیمپوں میں۵۰؍ ہزار سے زائد افراد مقیم ہیں۔ ریاست کے۱۶؍ میں سے۵؍ اضلاع سے کرفیو ہٹا دیا گیا ہے۔ اب۱۱؍ اضلاع میں شام۵؍ بجے سے صبح۵؍ بجے تک کرفیو جاری ہے۔
اسلحہ لوٹنے کی کوشش ، فائرنگ میں ایک ہلاک
اس سےقبل منی پور کے تھوبل ضلع میں منگل کو ایک ہجوم نے انڈین ریزرو بٹالین کے کیمپ پر حملہ کیا اور ہتھیار لوٹنے کی کوشش کی تھی۔اس دوران بھیڑ اور سیکوریٹی فورسیز کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ مسلح ہجوم نے فائرنگ کی جس کے جواب میں فوج کو فائرنگ کرنی پڑی جس میں ایک ۲۷؍ سالہ شخص کی موت ہو گئی۔حکام نے بتایا کہ ہجوم نے کیمپ کی طرف جانے والی کئی سڑکوں کو بند کر دیا تھا، تاکہ اضافی سیکوریٹی فورسیز وہاں نہ پہنچ سکیں۔ فورسیز کسی طرح آگے بڑھنے میں کامیاب ہو گئیں۔ اس دوران ہجوم نے جوانوں کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔اس کےعلاوہ تھو بل ضلع میں، ہجوم نے انڈین ریزرو بٹالین(آئی آر بی ) کے ایک جوان کے گھر کو بھی آگ لگا دی تھی ، وجہ یہ تھی کہ انہوں نے ہی ہجوم کی ہتھیار لوٹنے کی اسی کوشش کو ناکام بنا یا تھا۔
اس سے قبل۲؍ جولائی کو، بشنو پور-چوراچاند پور سرحد پر دونوں برادریوں کے لوگوں میں جھڑپ ہوئی۔ اس میں گولی لگنے سے تین افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ ایک شخص کا سر کاٹ دیا گیا تھ ا۔ بعد میں سی ایم این بیرن سنگھ نے کمبی میں آنے والے علاقے کا دورہ کیا تھا اورمقامی لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔واضح رہےکہ منی پور میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان تشدد کی بنیادی وجہ ہائی کورٹ کا وہ حکم ہے جس میں منی پور ہائی کورٹ نے ریاست کی میتی کمیونٹی کو ایس ٹی کا درجہ دینے کی سفارش کی تھی۔ اس حکم کے خلاف احتجاج میں کوکی برادری کی جانب سے۳؍ مئی کو ایک مارچ کا انعقادکیاگیا تھا جس کے ساتھ ریاست میںتشدد پھوٹ پڑا تھا ۔
انٹر نیٹ پر پابندی کیخلاف عرضی پر سماعت سے عدالت کا انکار
سپریم کورٹ نے منی پور میں انٹرنیٹ پر پابندی کے خلاف عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی گزار سے کہا کہ وہ اس معاملے کو لے کر منی پور ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کومحفوظ کر لیا ہے اور اس کی سماعت کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس تعلق سے کوئی نوٹس جاری کیا تو ہائی کورٹ سماعت روک دے گی۔ اس پردرخواست گزار نے سپریم کورٹ سے درخواست واپس لے لی۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہائیکورٹ میں اپنے دلائل پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔دوسری جانب درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ شاداں فراست نے کہا کہ۱۴؍ احکامات جاری کیےجا چکے ہیں اور اب تک۶۵؍ دن ہوچکے ہیں۔ منی پور میں انٹرنیٹ بند ہے۔ کمیٹی تویہ دیکھ رہی ہے کہ انٹرنیٹ کو کیسے بند رکھا جائے۔
ایک ماہ قبل شروع ہونے والے نسلی تشدد کی زد میں آنے والی ریاست منی پور میں انٹرنیٹ پر پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں انٹرنیٹ پر پابندی کو ’میکانیکل‘ قرار دیا گیا ہے۔ چونگ تھم وکٹر سنگھ اور مائینگ بام جیمس کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ۳۵؍ دنوں سے جاری انٹر نیٹ پر بندش لگا آزادی اظہار رائے اور انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی تجارت یا کاروبار کو جاری رکھنے کے حق کی خلاف ورزی ہے اور توہین بھی ۔