Inquilab Logo Happiest Places to Work

مانخورد: منڈالا میں گیس سلنڈر سے مکان میں آتشزدگی، ماں بیٹی کی موت

Updated: April 23, 2025, 12:16 PM IST | Shahab Ansari | Mankhurd

گٹر کا کام اور ہاکرس کے سبب سڑک تنگ ہونے سےجائے حادثہ تک ایمبولنس نہیں پہنچ سکی۔ زخمیوں کو ٹیمپو کے ذریعے اسپتال پہنچایا گیا۔

Neighbors showing the house where the accident happened. Photo: INN
پڑوسی وہ مکان دکھاتے ہوئے جہاں حادثہ ہوا۔ تصویر: آئی این این

یہاں کے علاقے منڈالا میں پیر کی شب اندوہناک حادثہ ہوا جس میں رسوئی گیس سلنڈر تبدیل کرنے کے بعد سلنڈر میں آگ لگ گئی۔ اس حادثہ میں ۱۵؍ سالہ لڑکی اور اس کی والدہ کی موت ہوگئی۔ اس حادثہ کی وجہ سے پورے علاقے میں غم کا ماحول ہے۔ ماں بیٹی کا جنازہ اٹھائے جانے تک بڑی تعداد میں مقامی افراد ان کے مکان کے قریب جمع تھے۔ 
 جنتا نگرمیں ہنومان مندر کے پیچھے واقع روڈ نمبر ۴؍ پر رہائش پذیر شہباز خان (۳۷) نے بتایا کہ جس وقت حادثہ پیش آیا، وہ حسب معمول گیراج پر کام کررہے تھے۔ بعد میں انہیں اس حادثہ کی اطلاع ملی اور وہ فوراً اپنے گھر پہنچے لیکن اس وقت تک آگ پورے گھر میں  پھیل چکی تھی۔ اس حادثہ میں ان کی بیوی فرح اور بیٹی خوشی کی موت ہوگئی۔ حادثہ کے وقت ان کی بڑی بیٹی اور چھوٹا بیٹا اپنی نانی کے گھر گئے ہوئے تھے۔ 
 شہباز نے بتایا کہ مانخورد میں ان کے گھر کی طرف کے راستے پر گٹر کی تعمیر جاری ہے اس کے علاوہ دونوں طرف ہاکرس اور ٹھیلے لگے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ایمبولنس اور فائر بریگیڈ آنے کیلئے راستہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی طرح یہاں ریتی سیمنٹ لے جانے والا ایک ٹیمپو مل گیا تھا جس کے ذریعے ان کی بیوی اور بیٹی کو شتابدی اسپتال پہنچایا گیا۔ 
 ان کے مطابق سڑک کے کام، ہاکرس اور ٹریفک کی وجہ سے ۳۰؍ فٹ روڈ سے گزرنا بہت مشکل تھا اس لئے ۲۰؍ فٹ روڈ سے انہیں اسپتال پہنچایا گیا۔ اگرچہ یہاں بھی بہت زیادہ ٹریفک تھا تاہم مقامی نوجوان دو پہیہ گاڑیوں پر آگے آگےراستہ صاف کرواتے جارہے تھے جس کی وجہ سے کسی طرح اسپتال پہنچ گئے لیکن ڈاکٹروں نے ان کی بیٹی خوشی کو داخلے سے قبل ہی مردہ قرار دے دیا۔ البتہ ان کی اہلیہ کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے انہیں سائن اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں علاج کے دوران رات کو تقریباً ساڑھے ۱۱؍ بجے ان کی موت ہوگئی۔ 
 ان دونوں کی تدفین بیگن واڑی قبرستان میں منگل کو مغرب بعد ہوئی۔ 
  پڑوسی محمد مقیم خان نے بتایا کہ اس حادثہ میں ۲؍ معصوم جانیں چلی گئیں۔ یہ اپنے آپ میں بہت بڑا المیہ ہے لیکن یہاں ایک بہت بڑا حادثہ ہوسکتا تھا جو اللہ کے فضل سے مقامی نوجوانوں کی مستعدی سے ٹل گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جائے حادثہ تک آنے کے راستے میں گٹر کی تعمیر اور ہاکرس کے سبب فائربریگیڈ بہت تاخیر سے پہنچا لیکن اس دوران مقامی نوجوانوں نے بڑی مشقت اور مستعدی سے مٹی اورپانی جو کچھ ملا، وہ آگ پر ڈال کر اسے بجھانے کی حتی الامکان کوششیں کیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جس گھر میں سلنڈر موجود تھا، وہ تو آگ سے بُری طرح متاثر ہوا لیکن آگ آس پاس کے گھروں تک نہیں پہنچ سکی۔ اگر آگ دیگر گھروں تک پھیل جاتی تو نہ جانے کتنے گھر اس کی زد میں آجاتے اور نہ جانے کتنے لوگوں کا نقصان ہوتا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب وہ مغرب کی نماز ادا کرکے گھر پر واپس آئے تھے تب تقریباً ساڑھے ۷؍ بجے یہ حادثہ ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گھر میں گیس سلنڈر خالی ہوجانے کی وجہ سے فرح نئے گیس سلنڈر پر ریگولیٹر لگارہی تھی اور وہ ٹھیک سے لگ نہیں رہا تھا جس کی وجہ سے گیس سلنڈر ڈیلیوری کرنے والے کو اس کی شکایت کی گئی تھی۔ شکایت کے بعد فوری طور پر گیس کمپنی سے کوئی نہیں آیا تھا اس لئے وہ گیس سلنڈر پر ریگولیٹر لگانے کی کوشش کرتی رہی اور کامیاب ہوگئی لیکن ریگولیٹر صحیح طور پر فٹ نہیں ہوا تھا۔ اس لئے جیسے ہی اسے استعمال کرنے کیلئے اس نے آگ جلائی اسی وقت سلنڈر سے زبردست آگ نکلی اور خوشی اس کی زد میں آگئی۔ فرح اپنی بیٹی کو بچانے کیلئے اس سے لپٹ گئی اور وہ دونوں بُری طرح جھلس گئے۔ ان کے مطابق بہت دیر کے بعد فائر بریگیڈ نے گھر سے جلتا ہوا سلنڈر باہر کھلی جگہ لاکر اسے بجھایا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK