• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

منوہرلال کھٹر کو کسان مظاہرین کےساتھ برتی گئی سختی کی قیمت کرنال لوک سبھاالیکشن میں چکانی پڑ سکتی ہے

Updated: May 16, 2024, 10:02 AM IST

بی جےپی نے ۲۰۱۹ء میں یہ سیٹ ۶؍ لاکھ کے فرق سے جیتی تھی مگر اب صورتحال کافی بدل چکی ہے،کرنال کے کئی سرپنچ کانگریس کے امیدوار دیویانشو بُدھی راجا کی حمایت کااعلان کرچکے ہیں

Manohar Lal Khattar
منوہر لال کھٹر

کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے بی جےپی کو اگر کہیں سب سے زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے تو وہ ہریانہ ہے۔ یہاں  پارلیمانی الیکشن کے بعد اکتوبر یانومبر میں  اسمبلی  الیکشن  ہونے ہیں۔ اس میں  حکومت مخالف لہر کے اثر کو کم کرنے کیلئے بی جےپی نے وزیراعلیٰ بدلنے کی اپنی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے منوہر لال کھٹر کو اچانک وزارت اعلیٰ سے ہٹا کر  نائب سنگھ سینی کو کمان سونپ دی  ہے۔ کھٹر  نے جس تابعداری  اور وفاداری  کامظاہرہ کیا اسے اس کا انعام سمجھیں یا پھر ان کی اشک شوئی کی کوشش، کہ انہیں  لوک سبھا الیکشن کیلئے کرنال سے  امیدوار  بنا دیا گیا ہے۔ ۷۰؍ سالہ کھٹر کے  مقابلے   میں کانگریس  نے  ۳۰؍ سالہ نوجوان امیدوار  دویانشو  بدھی راجا کو  میدان   میں  اتارا ہے۔ یوں تو کھٹر کی پوزیشن یہاں مضبوط نظر آتی ہے مگر  بدھی راجا کو سابق وزیراعلیٰ  بھوپیندر ہڈا اوران کے بیٹے  دپیندر ہڈا کی بھر پور حمایت  حاصل ہے اور جس طرح  یکے بعد دیگرے سرپنچوں کی جانب سے ان کی حمایت کا اعلان کیا جارہاہے،وہ اس بات کی نشاندہی کر رہاہے کہ بی جےپی نے ۲۰۱۹ء میں بھلے ہی  اس سیٹ پر ۶؍ لاکھ ووٹوں  کے غیر معمولی فرق سے کامیابی حاصل کی تھی مگر گزشتہ ۵؍ برسوں  میں  بہت کچھ بدل چکا ہے۔ عام تاثر ہے کہ منوہر لال کھٹرکو کسانوں کےساتھ برتی گئی سختی کی قیمت چکانی پڑسکتی ہے۔  
 یہ بات بھی ملحوظ رکھی جانی چاہئے کہ ۲۰۱۹ء میں بھلے ہی  بی جےپی کے امیدوار سنجے بھاٹیہ نے  ۶؍ لاکھ ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی اور اس بنیاد پر اسے منوہر لال کھٹر کیلئے محفوظ سیٹ تصور کیا جاسکتاہے مگر  ۶؍ مہینے بعد ہی اسمبلی الیکشن میں  ووٹروں کا رجحان تبدیل ہوتا ہوا نظر آ یاتھا ۔ کرنال لوک سبھا حلقے میں آنے والے ۹؍ اسمبلی حلقوں  میں   سے  ۳؍ میں کانگریس سیندھ لگانے میں کامیاب ہوگئی تھی  اور ایک پر آزاد امیداور نے قبضہ جما لیاتھا۔ اس کے بعد کسانوں  کے احتجاج کی وجہ سے  بی جےپی کیلئے حالات  تیزی سے تبدیل ہوتے چلے گئے ۔تازہ صورتحال یہ ہے کہ کرنال اور پانی پت   (جو کرنال پارلیمانی حلقے میں ہی آتا ہے)  کے۵۷۳؍ سرپنچوں میں سے ۵۲۵؍ کانگریس کے امیدوار کی تائید کا اعلان کرچکے ہیں۔ اسی طرح     ۳؍مئی کوانتخابی ریلی کے دوران شاہ پور گاؤں  میں  منوہر لال کھٹر کو ان کی انتخابی مہم کے دوران کسانوں  نے سیاہ پرچم دکھا کر یہ واضح  کر دیا کہ وہ  اُس سختی کو  اوراپنے ساتھی کی موت کو نہیں بھولے جو ہریانہ سرکار نے کسانوں کے دہلی مارچ کو روکنے کیلئے برتی تھی۔ ریاست میں  زیر زمین بی جےپی مخالف لہرکا دعویٰ کیا جارہاہے جسے وہ لوگ بہتر محسوس کرسکتے ہیں جوعوام کے بیچ رہتے ہیں۔  بی جےپی کے سابق میئر منوج وادھوا نے بھی  گزشتہ دنوں  زعفرانی پارٹی سے دامن چھڑا کر کانگریس کا ہاتھ تھام لیا ہے۔ الیکشن سے قبل ہونے والی یہ دل بدلی بے معنی نہیں ہے۔
   کرنال   میں چھٹے مرحلے میں ۲۵؍ مئی کو پولنگ ہوگی۔ یہاں سے یوں تو مجموعی طور پر  ۱۹؍ امیدوار میدان میں ہیں مگر مقابلہ کھٹر اور دیویانشو بدھی راجا کے درمیان ہے۔   ۳۰؍ سالہ دیویانشو سیاست میں بہت بڑا نام نہیں ہیں اور لوک سبھا کا یہ ان کا پہلا الیکشن بھی ہے مگر  وہ نوجوان اور تیز طرار لیڈر ہیں۔  منوہر لال کھٹر  کی ہریانہ سرکار نے کسانوں   مظاہرین  کے ساتھ جیسا سلوک کیا ہے  اور جس طرح کی سختی برتی ہے،  وہ  اسے اپنے حق میں  بھنانے کی پوری کوشش کرتے نظر آرہے ہیں۔ نوجوانوں  میں  ان کی مقبولیت  ان کا مثبت پہلو ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK