Updated: November 04, 2024, 11:33 PM IST
| Jalna
مراٹھا کارکن نے اچانک فیصلہ تبدیل کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ صرف ایک سماج کے دم پر الیکشن نہیں جیتا جا سکتا ، جن مراٹھا امیدواروں نے پرچے بھر دیئے تھے، انہیں واپس لینےکی تلقین،اس اقدام کو حکمت عملی قرار دیا
شرد پوار نے منوج جرنگے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔ بھجبل نے کہا ’دیر آید درست آید‘ ، لکشمن ہاکے نے کہا’’ او بی سی سماج متحد ہوگیا ، اسلئے جرنگے ڈر گئے ‘ پرکاش مہاجن نے الزام لگایا کہ ’مسلم دھرم گرو نے دھوکا دیا اسلئے پیچھے ہٹنا پڑا‘‘
منوج جرنگے نے قدم پیچھے لئے ہیں یا کوئی نیا دائو چلا ہے؟( فائل فوٹو)
مراٹھا کارکن منوج جرنگے نے الیکشن کا فارم واپس لینے کی آخری تاریخ پر اعلان کیا کہ وہ مراٹھا امیدوار کھڑے نہیں کریں گے۔ مراٹھاسماج کی جانب سے جن لوگوں نے پرچہ داخل کیاتھا انہیں جرنگے نے اپنا فارم واپس لینے کی ہدایت دی ۔ اپنے فیصلے میں اچانک اس تبدیلی کی وجہ جرنگے نے یہ بتائی ہے کہ صرف ایک سماج کے دم پرالیکشن نہیں جیتا جا سکتا۔
یاد رہے کہ منوج جرنگے نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ۱۰؍ اسمبلی حلقوں پر اپنے امیدوار کھڑا کریں گے۔ ان کی اپنی کوئی پارٹی نہیں ہے لیکن جن لوگوں نے فارم بھرا ہے ان میں سے وہ بتائیں گے کہ کس کس کو ووٹ دینا ہے۔ اتوار کی رات انہوں نے ان حلقوں کے اور علاقوں کے نام بھی ظاہر کر دیئے تھے جہاں مراٹھا سماج کو وہ اپنا امیدوار بتانے والے تھے لیکن پیر کی صبح جب اعلان کا وقت آیا تو انہوںنے کہا کہ ہم کسی بھی سیٹ پر اپنا امیدوار کھڑا نہیں کریں گے ۔ ساتھ ہی جن لوگوں نے مراٹھا سماج کی جانب سے الیکشن کا فارم بھرا تھا انہیں اپنا فارم واپس لینے کی ہدایت بھی دی گئی۔ جرنگے نے کہا ’’ ایک ہی سماج کے دم پر الیکشن کیسے لڑا جائے؟ ایک ہی سماج کے د م پرجیت نہیں حاصل کی جا سکتی۔ اسلئے تمام مراٹھا امیدوار اپنے نام واپس لے لیں۔ جتنے لوگوں نے فارم بھرے ہیں ان میں سے کوئی بھی اپنا فارم جمع نہ رہنے دے۔ انہوں نے کہا ہم نے اپنے سماج کے لوگوں کے ساتھ مل کر کل رات غور وخوض کیا۔ بلکہ پوری رات ہماری گفتگو ہوتی رہی۔ جو دوست پارٹیاں ہیں انہوں نے اپنی فہرست ہمیں نہیں دی ۔ اب صرف ایک سماج کے دم پر الیکشن کیسے لڑیں؟‘‘ اِس کو ہرا دو ، اُس کو ہرادو ، اس طرح کا اعلان کرنے کی میری کوئی خواہش نہیں ہے۔ دونوں ہی ایک جیسےہیں آپ کسی کو بھی منتخب کریں یا کسی کو بھی شکست دیں۔ جرنگے نے کہا ’’سیاست ہمارا خاندانی دھندہ نہیں ہے۔ ہم دوبارہ اپنے سماج کیلئے جدوجہد کریں گے۔ اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ ہمیں الیکشن نہیں لڑنا ہے، کسی کو ہرانا جتانا نہیں ہے۔‘‘ مراٹھا کارکن کا کہنا تھا ’’ہم نے اسمبلی حلقوں کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلئے اسے پیچھے ہٹنا نہیں کہیں گے۔ ہم صرف اتنا کہہ رہے ہیں کہ ایک سماج کے دم پر الیکشن نہیں لڑا جا سکتا۔ اگر مختصراً کہا جائے تو یہ ایک حکمت عملی ہے۔ ‘‘ جرنگے نے کہا ’’مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی دونوں ہی ایک جیسے ہیں۔ ان دونوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مراٹھا سماج کو جسے ووٹ دینا ہے دے، لیکن اس سے لکھوا کر لے ، ویڈیو بنوا کر لے( کہ وہ مراٹھا ریزرویشن کی حمایت کرے گا۔)انہوںنے اس بات کو دہرایا کہ ’’ میں نہ یہ کہوں گا کہ کسی کو ہرائیے اور نہ یہ کہوں گا کہ کسی کو منتخب کیجئے۔ سماج کو جسے ہرانا ہے ، ہرائے اور جسے منتخب کرنا ہے کرے۔‘‘
مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے نےبالآخر اسمبلی الیکشن میں اپنے امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے اس اقدام پر بعض سیاسی پارٹیوں نے ان کا خیر مقدم کیا ہے تو بعض نے تنقیدیں شروع کر دی ہیں۔ کچھ لوگ الگ الگ تھیوری پیش کر رہے ہیں۔
شرد پوار کی جانب سے خیر مقدم
یاد رہے کہ منوج جرنگے نےکہا تھا کہ وہ پیر کو اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کریں گے لیکن انہوں نے نام ظاہرکرنے کے بجائے امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ کیا۔ این سی پی کے بانی شرد پوار نے کہا کہ ’’ منوج جرنگے نے جو فیصلہ کیاہے وہ قابل تعریف ہے۔ الیکشن لڑنا آسان کام نہیں ہے۔ ‘‘ پوار نے کہا ’’ یہ الزام بے بنیاد ہے کہ منوج جرنگے کی تحریک میں اور ان کے امیدوار اتارنے یا نہ اتارنے کے فیصلے میں مہا وکاس اگھاڑی کا کوئی ہاتھ ہے۔ البتہ اگر منوج جرنگے اپنے امیدوار میدان میں اتارتے تو اس کی وجہ سے بی جے پی کو فائدہ پہنچتا ۔ اس لئے منوج جرنگے کا فیصلہ قابل تعریف ہے۔
’ دیر آید درست آید‘
منوج جرنگے کے کٹر مخالف چھگن بھجبل نے بھی کھل کر منوج جرنگے کے فیصلے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ’’ منوج جرنگے نے جو فیصلہ کیا ہے وہ بالکل درست ہے۔ میں ان کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ دیر آید درست آید۔‘‘ انہوں نے کہا ’’جرنگےکا کہنا درست ہے کہ ایک سماج کے دم پر الیکشن نہیں جیتا جا سکتا۔ ان کے فیصلے کے بعد اب مراٹھا سماج کھلے دل سے ووٹ ڈال سکے گا۔ ‘‘
’’ او بی سی سماج متحد ہو گیا تو جرنگے ڈر گئے‘‘
منوج جرنگے کے مقابلے میں او بی سی سماج کی طرف سے بھوک ہڑتال کرنے والے لکشمن ہاکے نے جرنگے پر الزام تراشیوں کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ او بی سی کارکن نے کہا’’ میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ منوج جرنگے الیکشن نہیں لڑیں گے۔ وہ بارامتی کی اسکرپٹ پر اداکاری کر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ جرنگے نے لوک سبھا الیکشن کے وقت بارامتی کے کہنے پر تشہیر کی لیکن اب او بی سی سماج متحد ہو چکا ہے۔ اسے دیکھ کر منوج جرنگے اس سے خوفزدہ ہو کر انہوں نے اپنے قدم پیچھے ہٹا لئے ہیں۔ ‘‘ لکشمن ہاکے نے کہا ’’امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ بھی انہوں نے بارامتی کے کہنے ہی پر کیا ہے۔
مسلم دھر م گرو نے دھوکا دیا؟
ایم این ایس ترجمان پرکاش مہاجن کا کہنا ہے کہ ’’ جرنگے نے اپنا فیصلہ کیوں کیا یہ تو وہی جانیں لیکن ممکن ہے کہ مسلم دھرم گرو(عالم دین) نے عین وقت پر انہیں دھوکا دیدیا ہو اسلئے انہیں اپنا فیصلہ بدلنا پڑا ہو مولانا (سجاد) نعمانی کے بیان سے واضح ہے کہ وہ غیر مسلموں کو ووٹ نہیں دیں گے اسلئے اب ہندوئوں کو خبردار ہوجانا چاہئے۔‘‘