مراٹھا کارکن نے کہا کہ ۵؍ جنوری تک اگر ریزرویشن کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو مراٹھا اس حکومت کو مشکل میں ڈال دیں گے۔
EPAPER
Updated: December 07, 2024, 5:03 PM IST | Jalna
مراٹھا کارکن نے کہا کہ ۵؍ جنوری تک اگر ریزرویشن کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو مراٹھا اس حکومت کو مشکل میں ڈال دیں گے۔
دیویندرفرنویس کے بطور وزیرا علیٰ حلف اٹھانے کے دوسرے ہی دن مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے نے ان کی حکومت کو الٹی میٹم دیدیا ہے کہ اگر حکومت نے ۵؍ جنوری (۲۰۲۵ء) تک مراٹھا ریزرویشن کے معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ دوبارہ احتجاج شروع کریں گے۔ اس طرح منوج جرنگے نے فرنویس حکومت کو حلف برداری کے بعد ٹھیک ایک ماہ کا وقت دیا ہےکہ وہ مراٹھا سماج کو ریزرویشن دیدیں۔
یاد رہے کہ منوج جرنگےنے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت کسی کی بھی آئے اسے ریزرویشن دینا ہی ہوگا ۔ نہیں دیا گیا تو مراٹھا سماج احتجاج کرے گا۔ اپنی تحریک کے دوران انہوں نے سب سے زیادہ تنقید دیویندر فرنویس پر کی تھی اور دیویندر فرنویس جو اس وقت نائب وزیر اعلیٰ تھے اب وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں۔ اس لئے اندیشہ ہے کہ اب اس تحریک کے سبب مراٹھا سماج اور حکومت کے درمیان مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
ریاست کی نئی مہایوتی حکومت پر تبصرہ کرتے ہوئے منوج جرنگے نے کہاکہ ’’حکومت بن چکی ہے، اب لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ سماج میں پھیلی ہوئی بے چینی کو محسوس نہ کر رہے ہوں لیکن یہ بے چینی اتنی خوفناک ہے کہ اس کی وجہ سے وہ پریشان ہو جائیں گے۔ البتہ منوج جرنگے کو مبارکباد دینا نہیں بھولے۔انہوں نے کہا ’’ ان کی حکومت کل ۵؍ تاریخ کو قائم ہو گئی۔ ہم نے انہیں نیک خواہشات پیش کی ہیں۔ تینوں( فرنویس، شندے اور پور) کو دلی مبارکباد۔‘‘
جرنگے نے کہاکہ ’’ چونکہ ۵؍ (دسمبر) تاریخ کو انہوں نے حلف اٹھا لیا تھا، لہٰذا اب آنے والی ۵؍ تاریخ یعنی ۵؍ جنوری تک انہیں ریزرویشن کا مسئلہ حل کر دینا چاہئے۔ اگر اس ایک مہینے میں مراٹھا ریزرویشن کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو مراٹھا پھر سے پوری طاقت کے ساتھ احتجاج کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اور حکومت کو پریشان کرکے رکھ دیں گے۔ انہیں چھوڑیں گے نہیں۔‘‘ جرنگے نے اس موقع پر اپنے مطالبات کو دہرایا کہ ’’ اس بات کو تسلیم کیا جائے کہ مراٹھا اور کنبی سماج ایک ہی ہیں۔ ۲۰۰۴ء کے آرڈی ننس میں درستی کی جائے۔ حیدرآباد کے علاوہ ستارا اسٹیٹ، اور بامبے گورنمنٹ کے گزٹ کی چھان بین کی جائے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم نے اس حکومت سے ۸؍ یا ۹؍ مطالبات کئے ہیں ۔ان میں سب سے اہم ہے کہ جن مظاہرین کے خلاف معاملے درج کئے گئے ہیں، انہیں واپس لینا۔ ان لڑکوں کو مقدمات سے نجات ملنی ہی چاہئے ورنہ حکومت کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ منوج جرنگے نےکئی بار مراٹھا ریزرویشن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ہے اور ان پر براہ راست تنقید کی ہے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب فرنویس نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ تھے۔ اب فرنویس وزیر اعلیٰ ہیں۔ انہوں نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں مراٹھا ریزرویشن کے سوال کے تعلق سے کہا ہے کہ حکومت مراٹھا سماج کو اعتماد میں لے گی اور ان کی ناراضگی دور کرے گی۔ حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ان کا شمار او بی سی زمر ے میں نہیں ہو سکتا اور ان سماجی اور سیاسی حیثیت کے سبب انہیں الگ سے ریزرویشن نہیں مل سکتا جبکہ جرنگے اس بات پر بضد ہیں کہ انہیں او بی سی زمرے میں ریزرویشن دیا جائے۔