• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’اسمبلی الیکشن میں نام لے کر بتائوں گا کہ کس کس کو ہرانا ہے‘‘

Updated: June 09, 2024, 10:09 AM IST | Agency | Mumbai

منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال دوبارہ شروع ،پولیس نے اجازت نہیں دی لیکن گرام پنچایت کی حمایت، اس بار ریزرویشن نہ ملا تو اسمبلی الیکشن میں امیدوار اتارنے کا اعلان۔

Manoj Jarange has once again entered the arena. Photo: INN
منوج جرنگے ایک بار پھر میدان میں اتر گئے ہیں۔ تصویر : آئی این این

مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے پاٹل ایک بار پھر جالنہ میں اپنے گائوں انتراولی سراتی میں بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے انہیں احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی لیکن پولیس کے حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے انہوں نے بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا۔ پچھلی بار کی طرح اس بار بھی مراٹھا سماج نے ان کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ جرنگے نے انتباہ دیا ہے کہ اگر اس بار ریزرویشن نہیں دیا گیا تو وہ اسمبلی الیکشن میں نام نام لے کر بتائیں گے کہ کس کس کو ہرانا ہے۔ ‘‘ 
  یاد رہے کہ منوج جرنگے نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ ۸؍ جون کو بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا کہ بعض لوگوں کو ضلع کلکٹر کو مکتوب دے کر اس بھوک ہڑتال کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ان کے احتجاج سے گائوں میں ذات پات کی بنیاد پر منافرت بڑھتی ہے اور ماحول خراب ہوتا ہے۔ جرنگے نے پولیس کے اجازت نامے کے بغیر ہی سنیچر کو اپنی بھوک ہڑتال شروع کر دی۔ انہوں نے کہا ’’پورے مراٹھا سماج سے میری اپیل ہے کہ وہ پُر امن رہیں۔ ہمارے احتجاج کے خلاف کچھ لوگوں  نے جان بوجھ کر درخواستیں دی ہیں۔ مستقبل میں جب آپ (مخالفین ) کا کوئی احتجاج یا پروگرام ہو گا تو ہم بھی اس طرح کی درخواستیں دیں گے۔ ‘‘ 
 جرنگے نے الزام لگایا کہ حکومت نے ان سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا’’ وزیر داخلہ دیویندر فرنویس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مراٹھا تحریک کے دوران درج کئے گئے معاملات کو واپس لے لیں گے لیکن انہوں نے واپس نہیں لیا۔ ‘‘ جرنگے کے مطابق ’’ ہمارا صرف اتنا مطالبہ ہے کہ وزیرا علیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ہم سے جو سگے سوئرے (لواحقین ) سے متعلق قانون بنانے کا وعدہ کیا تھا اسے پورا کریں۔ اسی مطالبے کیلئے میں آج سے دوبارہ بھوک ہڑتال پر بیٹھا ہوں۔ ‘‘ جرنگے نے کہا کہ لوک سبھا الیکشن ختم ہو چکا ہے۔ میں نے الیکشن کا موضوع چھوڑ دیا ہے۔ اب خاموشی ہے۔ لیکن یاد رہے کہ اگر اس بار ریزرویشن نہیں ملا تو اسمبلی الیکشن میں مراٹھا سماج کو نام لے کر بتائوں گا کہ انہیں کس کس کو ہرانا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ میں تمام ذات اور مذاہب کے لوگوں کا ایک اتحاد قائم کرکے تمام ۲۸۸؍ اسمبلی حلقوں پر اپنے امیدوار کھڑا کروں گا۔ یاد رہے کہ بی جے پی کی شکست میں مراٹھا سماج کی ناراضگی کا اہم رول رہا ہے۔ 
 مقامی پنچایت کی جانب سے حمایت 
 اس دوران سنیچر کی صبح انتراولی سراتی کی گرام پنچایت کے اراکین نے منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا۔ اس کیلئے باقاعدہ گرام پنچایت میں ووٹنگ کی گئی۔ گرام پنچایت کے ۱۰؍ میں سے ۵؍ اراکین نے منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال کے حق میں ووٹ دیا تو ۵؍ نے اس کے خلاف رائے ظاہر کی لیکن سرپنچ کا فیصلہ کن ووٹ جرنگے کی حمایت میں جس کے بعد انہیں بھوک ہڑتال کی اجازت دینی پڑی اور پولیس کا یہ موقف کمزور پڑ گیا کہ گائوں کے بیشتر لوگ جرنگے کی بھوک ہڑتال کے خلاف ہیں۔ 
  جرنگے نے کہا ’’ کچھ لوگوں نے ہمارے احتجاج کے خلاف ضلع کلکٹر کو مکتوب دیا ہے لیکن یہ ان کا اپنا موقف نہیں ہے بلکہ حکومت کے کہنے پر مجبوری میں انہوں نے ایسا کیا ہے۔ حکومت ہماری تحریک کو کچلنا چاہتی ہے لیکن ہمیں گائوں کے تمام طبقات کی حمایت حاصل ہے۔ سارے لوگ اس احتجاج میں شامل ہیں۔ اس کیلئے میں ان سب کا احسان مند ہوں۔ ‘‘ منوج جرنگے نے کہا کہ ریزرویشن لئے بغیر اس بار ہم کسی طرح پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK