ارجنٹائنا کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ میراڈونا کے حوالے سے جاری ولدیت کے مقدمے کے باعث ان کی میت کو `محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔
EPAPER
Updated: December 19, 2020, 5:10 AM IST | Washington
ارجنٹائنا کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ میراڈونا کے حوالے سے جاری ولدیت کے مقدمے کے باعث ان کی میت کو `محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔
ارجنٹائنا کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ میراڈونا کے حوالے سے جاری ولدیت کے مقدمے کے باعث ان کی میت کو `محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔میراڈونا گزشتہ ماہ دل کا دورہ پڑنے کے باعث ۶۰؍ برس کی عمر میں وفات پا گئے تھے۔ ان کی تدفین کے بعد ایک خاتون دعویٰ کیا ہے کہ میراڈونا ان کے والد ہو سکتے ہیں اس لئے ان کے ڈی این اے کا نمونہ حاصل کیا جائے۔ واضح رہے کہ ‘ میراڈونا کی شادی سے دو بیٹیاں تھیں تاہم انھوں نے علاحدگی کے بعد مزید ۶؍ بچوں کے والد ہونے کا انکشاف کیا۔یہ مقدمہ ایک ۲۵؍ سالہ لڑکی مگالی گل نے دائر کیا ہے۔ مگالی گل کو گود لیا گیا تھا اور انھوں نے بتایا کہ انھیں جنم دینے والی ماں نے ان سے دو برس پہلے رابطہ کیا اور بتایا کہ ان کے والد `ڈی ایگو میراڈونا ہو سکتے ہیں ۔انسٹاگرام پر پوسٹ کئے گئے ایک ویڈیو میں مگالی گل کا کہنا تھا کہ’’ یہ میرا `عالمی حق ہے کہ میں معلوم کروں کہ `کیا واقعی میراڈونا ہی میرے حقیقی والد ہیں ؟‘‘ واضح رہے کہ میراڈونا ۲۵؍ نومبر کو فوت ہوئے تھے جس کے بعد انھیں بیونس آئریس میں ان کے خاندانی قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔
میراڈونا نے ۲۰۱۶ء میں ڈیاگو جونیئر کے والد ہونے کا عوامی طور پر اعتراف کیا تھا۔عدالت نے ۳۰؍نومبر کو حکم دیا تھا کہ ان کی میت کو جلایا نہیں جائے جب تک تمام فارینسک ٹیسٹ نہیں کر لئےجاتے۔بدھ کو ایک اور حکم نامے میں اس پابندی میں توسیع کی گئی ہے۔اطلاع کے مطابق میراڈونا کے وکیل کا کہنا ہے کہ عظیم فٹ بالر کے ڈی این اے نمونے پہلے ہی موجود ہیں ۔ اس لئے دوبارہ قبر کھود کر ان کی میت نکالنا ضروری نہیں ہے۔میراڈونا کی دولت کے وارث کون لوگ ہوں گے اور ان میں یہ دولت کس طرح تقسیم ہو گی یہ ایک انتہائی پیچیدہ عمل ہے اور اس حوالے سے ان کی حقیقی اولاد اور ایسے بچے جنھیں ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا وہ بھی عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں ۔
ان کی موت کے بعد سے ان کے اثاثوں سے متعلق قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اور اس بارے میں یہ بات ہو رہی ہے کہ ان کے وارثوں میں ان چیزوں کی تقسیم کرنا آسان نہیں ہوگا۔میراڈونا کا خاندان بہت بڑا ہے۔۶؍ مختلف خواتین سے تعلقات کے بعد ان کے کم از کم ۸؍ بچے ہیں ۔ توقع ہے کہ ان کی وراثت تمام بچوں میں برابر تقسیم کی جائے گی۔لیکن ان کے وصیت نامے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ارجنٹائنا میں قانونی ماہرین اور صحافی اس بات پر متفق ہیں کہ یہ عمل سیدھا سادہ نہیں ہوگا۔