• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مراٹھا اور او بی سی سماج آمنے سامنے، حکومت مخمصے میں 

Updated: June 22, 2024, 9:14 AM IST | Iqbal Ansari | Jalna

دن بھر دونوں جانب سے ناراضگی اور الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہا، وزیراعلیٰ نے خصوصی میٹنگ بلائی، ۴؍ اہم فیصلے، آج لکشمن ہاکے کو منانے کی کوشش کی جائے گی۔

The next few days will not be easy for the Maharashtra government. Photo: INN
آئندہ کچھ دن مہاراشٹر حکومت کیلئے آسان نہیں ہوں گے۔ تصویر : آئی این این

مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ دن بہ دن پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور حالات کشیدہ ۔ اس وقت مراٹھا  سماج اور او بی سی سماج مکمل طور پر آمنے سامنے نظر آ رہے ہیں۔ جمعہ کے دن اس معاملے میں کئی اہم موڑ آئے۔ آناً فاناً میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو خصوصی میٹنگ بلانی پڑی جس میں  مراٹھا ریزرویشن کے معاملے پر کئی اہم نکات پر غور کیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ حالانکہ ان فیصلوں سے حکومت کی راہ کتنی آسان ہوگی  یہ ابھی واضح نہیں ہو سکا ہے۔ 
سرکاری وفد کی لکشمن ہاکے سے ملاقات
جالنہ میں گزشتہ ۱۰؍ روز سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے او بی سی کارکن لکشمن ہاکے سے ملنے ریاستی وزیر گریش مہاجن، اودئے سامنت اور رکن اسمبلی گوپی چند پڈلکر پہنچے۔ ان کے پہنچتے ہی وہاں موجود او بی سی کارکنان نے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔  وہ مراٹھا سماج کیلئے جاری کئے کنبی سرٹیفکیٹ کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ گریش مہاجن نے فون کرکے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے بات کروائی۔ شندے نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ وہ مراٹھا ریزرویشن کیلئے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے مراٹھا ریزرویشن کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے کہا شام ہی کو اس تعلق سے ایک میٹنگ بلائی جائے گی اور کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔  لکشمن ہاکے نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ جن ۵۴؍ لاکھ لوگوںکو پرانا ریکارڈ دیکھ کر کنبی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے یا جنہیں کنبی زمرے میں شامل کیا گیا ہے ان کے سرٹیفکیٹ منسوخ کئے جائیں اور مراٹھا سماج کو  علاحدہ ریز رویشن دیا جائے۔ 
  منوج جرنگے برہم
 لکشمن ہاکے کے اس مطالبے  پر منوج جرنگے برہم ہیں  کہ مراٹھا سماج کے ۵۴؍ لاکھ کنبی سرٹیفکیٹ منسوخ کئے جائیں۔  انہوں نے کہا کہ ا و بی سی سماج کے لیڈران  کے چہرے سے نقاب اٹھ چکا ہے۔  وہ مراٹھا سماج سے دشمنی رکھتے ہیں۔ انہوں نے خود ہی او بی سی سماج کو اب تک نقصان پہنچایا ہے۔ منوج جرنگے نے کہا ’’  میں اپنے مطالبے پر قائم ہوں۔ اگر حکومت نے وعدے کے مطابق سگے سوئرے ( لواحقین) کے  کے تعلق سے کوئی قانون نہیں بنایا اور مراٹھا سماج کو کنبی زمرے میں شامل نہیں کیا تو   اسے آئندہ الیکشن میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔‘‘ یاد رہے کہ حکومت نے منوج جرنگے سے بھی وعدہ کیا ہے کہ ۱۳؍ جولائی تک وہ مراٹھا سماج کے ریزرویشن کے معاملے میں کوئی ٹھوس قدم اٹھائے گی۔  اسے یاد دلاتے ہوئے منوج جرنگے نے کہا ’’ اگر ۱۳؍ تاریخ کو ہمارے ساتھ کوئی فریب ہوا تو اس کا خمیازہ حکومت کو بھگتنا ہوگا۔ ہم نام لے کر لوگوں کو بتائیں گے کہ ہمیں الیکشن میں کس کس کو شکست دینی ہے۔ انہوں نے ۲۸۸؍ سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارنے کے بیان کو ایک بار پھر دہرایا ۔ ان امیدواروں میں مختلف سماج کے افراد شامل ہوں گے۔ 
 وزیر اعلیٰ کی خصوصی میٹنگ، ۴؍ اہم فیصلے 
 جمعہ کی شام کو  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس، نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوارکے ساتھ او بی لیڈروں کی میٹنگ ہوئی۔سہیادری گیسٹ ہاؤس میں منعقدہ  اس میٹنگ میں او بی سی لیڈر پرکاش شینڈگے اور وزیر چھگن بھجبل نے جارحانہ موقف اختیار کیا۔  میٹنگ میں ۴؍اہم فیصلے کئے گئے۔ ا پہلا فیصلہ آدھار کارڈ کے ساتھ ذات کا سرٹیفکیٹ منسلک کیا جائے گا۔ دوسرایہ  کہ مراٹھا ریزرویشن کے تعلق سے فیصلہ کرنے کیلئے آئندہ مانسون اجلاس میں کل جماعتی میٹنگ بلائی جائے گی اور تیسرا یہ کہ  سنیچر( آج) مختلف سیاسی پارٹیوں کے ۷؍ تا ۸؍  وزراء کا ایک وفد او بی سی لیڈر لکشمن ہاکے اور نوناتھ واگھمارے کی بھوک ہڑتال کے مقام پر جائے گا اور ان سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی درخواست کرے گا۔ نیز،وزیر اعلیٰ نے او بی سی کیلئےایک ذیلی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا، جس طرح مراٹھا برادری کے لئے ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی تھی۔
 چھگن بھجبل کے بقول ’’میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جعلی سرٹیفکیٹ کسی کو نہیں دیئے جائیں گے۔ جعلی سرٹیفکیٹ دینا اور لینا جرم ہے۔ اس کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔مراٹھا سماج کو او بی سی  ریزرویشن دیناقانون کے خلاف ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ مراٹھا سماج سے ۱۳؍ جولائی تک جو ٹھوس اقدام کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے وہ اس خصوصی میٹنگ میں زیر بحث آیا تھا یا نہیں۔  ایسی صورت میں  آئندہ کچھ دن ریاست  کیلئے سخت ہو سکتے ہیں کیونکہ مراٹھا اور او بی سی سماج کے  براہ راست آمنے سامنے آنے کا خدشہ ہے۔ حکومت نے اس تعلق سے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK