• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

مارکڑ واڑی معاملہ:ضلع کلکٹرکی وضاحت، الیکشن کمیشن کےعلاوہ کسی اورکو پولنگ منعقد کرنےکی اجازت نہیں ہے

Updated: December 10, 2024, 3:48 PM IST | Agency | Solapur

’پولیس ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ہے اس لئے لوگ اپنا پولیس اسٹیشن نہیں کھول سکتے ٹھیک اسی طرح اگر الیکشن کمیشن نے الیکشن صحیح طریقے سے نہیں کروائے ہیں تو اس کیلئے عوام خود پولنگ کا انعقاد نہیں کر سکتے اس لئے مارکڑ واڑی میں گائوں والوں کو بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈال۔

The police were strict with the villagers. Picture: INN
پولیس نے گائوں والوں سے سختی کی تھی۔ تصویر: آئی این این

پولیس ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ہے اس لئے لوگ اپنا پولیس اسٹیشن نہیں کھول سکتے ٹھیک اسی طرح اگر الیکشن کمیشن نے الیکشن صحیح طریقے سے نہیں کروائے ہیں تو  اس کیلئے عوام خود پولنگ کا انعقاد نہیں کر سکتے اس لئے مارکڑ واڑی میں  گائوں والوں کو بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا۔‘‘ یہ کہنا ہے شولاپور کے ضلع کلکٹر کمار آشیرواد کا۔ وہ یہاں مارکڑ واڑی کے باشندوں کو بیلٹ پیپر (مصنوعی)  ووٹنگ کے انعقاد سے روکنے پر صفائی پیش کر رہے تھے۔ 
 یاد رہے کہ ای وی ایم کے ذریعے کی گئی ووٹنگ میں گڑ بڑ کے شبہ میں شولاپور ضلع کے مارکڑ واڑی گائوں کے باشندوں نے ۳؍ دسمبر کو بیلٹ پیپر پر پولنگ کا انعقاد کیا تھا تاکہ وہ یہ معلوم کر سکیں کہ ای وی ایم پر دیئے گئے ووٹ اور بیلٹ پیپر دیئے گئے ووٹوں کی تعداد میں کوئی فرق ہے یا وہ یکساں  ہے۔ ان کا خیال تھا کہ اس سے انداز ہ ہو جائے گا کہ ای وی ایم میں کوئی گڑبڑ ہوئی ہے یا نہیں لیکن ضلع انتظامیہ نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا تھا ۔ پولیس کو بھیج کر انہیں نہ صرف پولنگ سے روکا گیا بلکہ ان کے خلاف معاملہ بھی درج کیا گیا۔ یہ معاملہ قومی میڈیا میں سرخیوں میں رہا ساتھ ہی اسمبلی کے خصوصی سیشن میں بھی اس کی گونج سنائی دی۔ اب ضلع انتظامیہ کو اس پر صفائی پیش کرنی پڑی ہے کہ آخر اس نے مارکڑ واڑی کے باشندوں کو اپنے طور پر بیلٹ پیپر پر ووٹ کیوں نہیں دینے دیا؟
 کمار آشیرواد نے کہا ’’ عوامی نمائندہ ایکٹ ۱۹۵۱ء کی رو سے  الیکشن کمیشن کے علاوہ کسی کو بھی الیکشن منعقد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اگر گائوں والوں کو الیکشن میں کسی گڑبڑ کا شبہ تھا تو وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کر سکتے تھے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’اگر پولیس ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ہے اس کیلئے لوگ اپنی پولیس اسٹیشن اور اپنی جیل قائم نہیں کر سکتے اسی طرح الیکشن کمیشن کام ٹھیک سے کام نہیں کر رہا  ہے اس کیلئے لوگ خود سے الیکشن کا انعقاد نہیں کر سکتے۔‘‘ گائوں والوں پر معاملہ درج کرنے کے تعلق سے انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ مارکڑ واڑی کے لوگوں نے انتظامیہ اسے بیلٹ پیپر پر ووٹنگ کروانے کی اجازت مانگی تھی۔ انہیں اجازت نہیں دی گئی تھی اس کے باوجود انہوں نے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے  ووٹنگ کا انعقاد کیا۔ انتظامیہ  نے جب دفعہ  ۱۴۴؍ نافذ کر دیا تو انہوں نے اس کی بھی خلاف ورزی کی اور ووٹنگ کیلئے جمع ہوئے۔ اس لئے قانوناً ان کے خلاف معاملہ درج کرنا ضروری تھا۔  یاد رہے کہ ماہرین نے واضح طور پر کہا ہے کہ مارکڑ واڑی میں بیلٹ پیپر پر پولنگ سے الیکشن کے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑتا اس لئے یہ ایک قانونی عمل تھا اسے روکا نہیں جا سکتا تھا۔ 
   میڈیا نے جب کمار آشیرواد سے ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے معاملے پر سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ پولنگ اور گنتی دونوں ہی وقت امیدواروں کے نمائندے موجود ہوتے ہیں۔ سارا عمل ان نمائندوں کےسامنے ہوتا ہے پر کوئی چھیڑ چھاڑ کیسے کر سکتا ہے؟  انہوں نے کہا پولنگ کے وقت مشین کی جانچ، پھر ڈالے گئے ہر ایک ووٹ کا اندراج ، نیز مشینوں کو سیل کرنے اور انہیں اسٹرانگ روم تک پہنچانے کا کام امیدواروں کے نمائندوں کی موجودگی ہی میں ہوتا ہے اس لئے شفافیت پر انگلی اٹھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK