فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور جنگ بندی کا پُرزور مطالبہ کیاگیا ۔ کئی مظاہرین گرفتار ۔روم میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ۔ آج پاکستان سمیت کئی ممالک کے بڑے شہروں میں زبردست احتجاج کیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: October 07, 2024, 1:42 PM IST | Agency | Gaza
فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور جنگ بندی کا پُرزور مطالبہ کیاگیا ۔ کئی مظاہرین گرفتار ۔روم میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ۔ آج پاکستان سمیت کئی ممالک کے بڑے شہروں میں زبردست احتجاج کیا جائے گا۔
غزہ میں اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کے ایک سال مکمل ہونے کے پیش نظر سنیچر اور اتوار کو دنیا کے تقریباً تمام بڑے اور اہم شہروں میں زبردست احتجاج کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نےاحتجاجی ریلیوں میں شریک ہو کر غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ان کے ہاتھوں میں مختلف نعروں والے بینرس اور پلے کارڈز تھے جن پر جنگ بندی اور نسل کشی روکنے نیز فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِیکجہتی کی گئی تھی۔
اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی اور اسلحہ سپلائی کرنے والے امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں بھی زبردست احتجاج کیا گیا جس کے دوران مظاہرین وہائٹ ہاؤس کے باہر بھی پہنچ گئے جہاں انہوں نے امریکی انتظامیہ سے اسرائیل کو اسلحہ سپلائی روکنے کیلئے زبردست نعرے لگائے۔ مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن میں جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ مظاہروں کے دوران ایک شخص نے احتجاجاً خودسوزی کی کوشش کی۔ `اے ایف پی کے مطابق اس واقعہ میں وہ شخص جھلس گیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہزاروں افراد نے امریکہ، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیائی ملکوں کے دارالحکومتوں میں احتجاج کیا۔ اسرائیل کی بمباری سے اب تک تقریباً ۴۲؍ ہزار فلسطینیوں کے قتل عام پرمظاہرین میں شدید غم و غصہ تھا۔
روم میں پولیس اور مظاہرین میں تصادم
اٹلی کے شہر روم میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیاجنہیں روکنے کیلئےپولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ تاہم درجنوں مظاہرین کی طرف سے بھی پولیس پر پانی کی بوتلیں اور پٹاخے پھینکنے کی اطلاعات سامنے آئیں۔ اے ایف پی نے اس موقع پر ایک پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ ۲؍مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تاہم احتجاج میں شریک کسی شہری کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
مظاہرین اسرائیل کو ایک مجرم ریاست کے طور پر پیش کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے کہ جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے کنونشنوں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے۔
جرمنی میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ برلن میں جنگ مخالف مظاہرین سیکڑوں کی تعداد میں اکٹھے ہوئے جو فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ برلن پولیس کے مطابق اس نے ۲۶؍ مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسرائیل کے حامیوں کی توہین کر رہے تھے۔
لندن میں فلسطین کی حمایت میں نکالے گئے مورچہ میں مطاہرین نے فلسطینیوں اور لبنانی شہریوں پر اسرائیلی بمباری روکنے کا مطالبہ کیا۔ لندن کی یہ ریلی پر امن تھی۔ تاہم پولیس نے ۱۵؍افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان میں ۳؍ ایسے افراد بھی ہیں جو ایمرجنسی ورکرس ہیں۔
۵؍اکتوبر کو بھی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف بڑی تعداد میں مظاہرین نے لندن کی سڑکوں پرنکل کر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
’’اقوام متحدہ کی امن فورس کیا کررہی ہے؟‘‘
اس موقع پر وینزویلا کی یونیورسٹی کے ۵۳؍ سالہ ٹیچر پروفیسر جیسس رئیس نے `اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا `کہ ’’سوال یہ ہے کہ جب اسرائیل یہ سب کچھ کر رہا ہے تو اقوام متحدہ کی امن فورس کہاں رہ گئی ہے؟ کیا کر رہی ہے؟‘‘
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں صبح سویرے مظاہرین کی بڑی تعداد نے اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی اور حامی امریکہ کے سفارتخانے کی طرف مارچ کیا تاکہ اسرائیل کو اسلحہ دینے کے خلاف اپنا احتجاج درج کراسکے۔ اس موقع پر ریلی کے منتظمین اور سماجی رہنماؤں نے آزاد فلسطینی ریاست کے حق میں تقریریں کیں اور انڈونیشیا کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے انکار کر دے۔
آسٹریلیا میں بھی ہزاروں شہریوں نے سڈنی کی گلیوں میں اسرائیلی جنگ کے خلاف احتجاج کیا اور اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اسلحہ دینے سے باز رہے۔
ڈبلن میں سیکڑوں شہریوں نے گلیوں، سڑکوں اور بازاروں میں نکل کر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے لگائے۔ وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور جنگ بندی کا مطالبہ کررہے تھے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی ہزاروں افراد نے جنگ کے خلاف نفرت کا اظہار کرتے ہوئے نعرے لگائے اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ `اے ایف پی کے مطابق میڈرڈ میں بھی تقریباً ۵؍ ہزارافراد جنگ کے خلاف اور اسرائیل کے بائیکاٹ کیلئے سڑکوں پر نکلے تھے۔
’’ہم سب فلسطینی ہیں ‘‘
جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں ہزاروں لوگوں نے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا اور اسرائیل کو ایک نسل پرست ریاست قرار دیا۔ مظاہرین نعرے لگا رہے تھے ’’ ہم سب فلسطینی ہیں، ہم سب فلسطینی ہیں۔ ‘‘
جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن اور جوہانسبرگ میں بھی اسی طرح کی احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا گیا تھا جس کا سلسلہ اتوار کو کیپ ٹاؤن میں بھی جاری رہا۔ ایک روز قبل ڈربن میں احتجاجی مظاہروں کے دوران جنوبی افریقہ کے شہریوں نے غزہ اور لبنان پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے خلاف مختلف پلے کارڈز لے کر احتجاج کیا اور جنگوں کو فوراً بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سوئزرلینڈ کے شہر باسل میں ہزاروں شہریوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کیلئے نکالی گئی ریلیوں میں شرکت کی۔ ان میں سے سیکڑوں مظاہرین مارچ کرتے ہوئے اسرائیلی سفارتخانے کی طرف گئے جہاں پولیس کا زبردست بندوبست تھا اور شہریوں کو اسرائیلی سفارتخانے کی طرف جانے سے روکا گیا۔
وینزویلا کے شہر کراکس میں سیکڑوں مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز برائے وینزویلا کے سامنے فلسطین کا ایک بڑا سا پرچم لے کر جمع ہوئے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوائی جائے۔
آج بھی احتجاج کیا جائے گا
اطلاع کے مطابق نیو یارک، سڈنی، بیونس آئرس، منیلا، میڈرڈ، کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ڈھاکہ سمیت کئی ملکوں میں پیر کواحتجاج کی تیاریاں جاری ہیں۔
امریکہ اور یورپی ملکوں میں مختلف یہودی تنظیمیں بھی اس موقع پر احتجاج کی تیاری کررہی ہیں تاکہ وہ اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر ہونے والی سبکی کا ازالہ کر سکے۔