• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

متھرا شاہی عید گاہ معاملہ: مسلم فریق کو مایوسی، فریق مخالف کی سبھی درخواستیں منظور

Updated: August 02, 2024, 11:16 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | Allahabad

عرضی میں مسلم فریق نے مقدمہ کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے ہندو فریق کی ۱۸؍ درخواستوں کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے عدالت نے مسترد کردیا، مسلم فریق نے دلیل بھی دی کہ اراضی کے حوالے سے دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے جسے۶۰؍ سال بعد اب غلط کہنا درست نہیں ہے۔

Mathura`s Shahi Eid Gah Mosque, which is seen by miscreants. Photo: INN
متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد جس پر شرپسندوںکی نظر ہے۔ تصویر : آئی این این

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے متھرا کی شاہی عید گاہ  کے معاملے میں جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے مسلم فریق کو جھٹکا دیتے ہوئے کہا کہ ہندو فریق کی طرف سے دائر کردہ تمام ۱۸؍درخواستوں پر سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے مسلم فریق کی ان درخواستوں کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کردیا۔ اگلی سماعت۱۲؍ اگست کو ہوگی۔ عرضی میں مسلم فریق نے مقدمہ کی برقراری اور جواز کو چیلنج کرتے ہوئے ہندو فریق کی ۱۸؍ درخواستوں کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے اس معاملے میں ہندو فریق کی عرضداشتوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے معاملات طے کرنے کیلئے ۱۲؍ اگست ۲۰۲۴ء کی تاریخ مقرر کی ہے۔
الٰہ آبادہائی کورٹ نے مسلم فریق کی جانب سے رول ۱۱  -۷؍کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ متھرا میں واقع کرشن جنم بھومی اور شاہی عید گاہ مسجد تنازع کیس میں عدالت نےجمعرات کو کہا کہ یہ معاملہ قابل سماعت ہے جبکہ عدالت میں مسلم فریق کی طرف سے دلیل دی گئی تھی کہ ہندو فریق کا مقدمہ قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ اس اراضی کے حوالے سے ۱۲؍ اکتوبر۱۹۶۸ء کو دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ ہوا تھا۔ ۶۰؍ سال بعداب اُس معاہدے کو غلط کہنا درست نہیں ہے۔مسلم فریق نے کہا تھا کہ معاہدے کو چیلنج کرنے کی مدت تین سال تھی لیکن مقدمہ ۲۰۲۰ء میںدائر کیا گیا ۔ اس لئے اس معاملے میں ہندو فریق کی طرف سے دائر درخواستوں کو مسترد کیا جانا چاہئے ۔مسلم فریق کی طرف سے مقدمات کی برقراری و جواز سے متعلق دائر کردہ درخواست کی سماعت کے بعد جسٹس مینک کمار جین کی عدالت نے ۶؍ جون ۲۰۲۴ء کو اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔اب انہوں نے یکم اگست ۲۰۲۴ءکو کیس کو قابل سماعت کہتے ہوئے اگلی تاریخ ۱۲؍اگست مقرر کی ہے۔
عدالت کے `اس فیصلے سے اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ متھرا کی عدالت میں دائر۱۸؍ سول سوٹ کی اب سماعت ہوگی، یہ فیصلہ مسلم فریق کےلئے مایوس کن ہے ۔ یہ سبھی ۱۸؍ مختلف مقدمات اب ۱۲؍اگست سے ہائی کورٹ میں چلیں گے۔ ہندو فریق کی طرف سے دائر سول سوٹ میں شاہی عید گاہ کی زمین حاصل کرنے اور اسے مندر ٹرسٹ کے حوالے کرنے سمیت دیگر کئی مطالبات کئے گئے ہیں۔
فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاجائیگا 
 مسجدفریق کی جانب سے ایسے اشارے ملے ہیں کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔وہیں، مندر کے حامیوں نے اسے شری کرشن  کی جائے پیدائش کی آزادی کےلئے اہم قرار دیا ہے اور اس معاملہ کو بھی بابری مسجد کیس کی طرح جیتنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایودھیا کےرام جنم بھومی کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس نے کہا کہ جس طرح سےنچلی عدالت، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں رام جنم بھومی کا مقدمہ چلا تھا۔ اسی طرح اب کرشن جنم بھومی معاملے کی بھی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ایودھیا، متھرا اور کاشی کے لئے ان کا مطالبہ تھا ۔ ایودھیا میں ایک عظیم الشان مندر بنادیا گیا ہے اور متھرا میں پہلا سنگ میل عبور کیاگیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK