اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے کےلئے پیش کئے گئے بل پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 08, 2024, 9:21 AM IST | New Delhi
اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے کےلئے پیش کئے گئے بل پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے کےلئے پیش کئے گئے بل پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوںنے واضح لفظوں میں کہا کہ ہمیںایسا کوئی بھی قانون قابل قبول نہیں ہے جو شریعت کے خلاف ہو کیونکہ مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کر سکتا ہے، لیکن اپنی شریعت سے قطعی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ سچ تو یہ ہے کہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا اپنے مذہبی امور میں کسی طرح کی بیجا مداخلت برداشت نہیں کر سکتا۔مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اتراکھنڈ حکومت کے یکساں سول کوڈ قانون میں درج فہرست قبائل کو آئین کے آرٹیکل ۳۶۶؍کے تحت رعایت دی گئی ہے۔ اس کے لئے یہ دلیل دی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل ۲۱؍کے تحت ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ اس پر مولانا ارشد مدنی نے سوال اٹھایا کہ اگر آئین کی ایک دفعہ کے تحت درج فہرست قبائل کو اس قانون سے علاحدہ رکھا جا سکتا ہے جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو منظوری دے کر مذہبی آزادی کی گیارنٹی دی گئی ہے تو پھر مسلمانوں کواس سے علاحدہ کیوں نہیں رکھا جا سکتا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اگر یہ یکساں سول کوڈ سبھی کے لئے ہے تو پھر شہریوں کے درمیان یہ تفریق کیوں برتی جارہی ہے؟ انہوں نے اعلان کیا کہ ہماری قانونی ٹیم بل کے پہلوؤں کا جائزہ لے گی، جس کے بعد قانونی کارروائی سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ مولانا ایک بات بالکل واضح طور پر کہی کہ ہندوستان جیسے کثیر مذہبی ملک میں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے اپنے اپنے مذہبی عقیدوں پر پوری آزادی کے ساتھ عمل کرتے آئے ہیں، وہاں یکساں سول کوڈ آئین میں شہریوں کو دئیے گئے بنیادی حقوق سے ٹکراتا ہے۔ سوال مسلمانوں کے پرسنل لاء کا نہیں بلکہ ملک کے سیکولر آئین کو اپنی حالت میں باقی رکھنے کا ہےکیونکہ آئین میں سیکولرازم کا مطلب بہت واضح ہے اور سرکار اس پر عمل نہیں کر رہی ہے۔