لکھنؤ کے خصوصی اے ٹی ایس کورٹ کے جج کے مطابق مجرم قرار دیئے گئے افراد ہندوستان کی آبادی کا تناسب بدل کر اسے ’’دارالاسلام ‘‘ بنانے کی ’’ذہنیت‘‘ کے ساتھ کام کررہے تھے
EPAPER
Updated: September 17, 2024, 9:01 AM IST | New Delhi
لکھنؤ کے خصوصی اے ٹی ایس کورٹ کے جج کے مطابق مجرم قرار دیئے گئے افراد ہندوستان کی آبادی کا تناسب بدل کر اسے ’’دارالاسلام ‘‘ بنانے کی ’’ذہنیت‘‘ کے ساتھ کام کررہے تھے
تبلیغ ِ اسلام کی پاداش میں مولانا کلیم صدیقی، مبلغ ِ اسلام عمر گوتم اور ان کے بیٹے سمیت ۱۲؍ افراد کو عمر قید اور ۴؍ کو ۱۰؍ سال کی سزا سناتے ہوئے لکھنؤ کے خصوصی اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویکانند ترپاٹھی نے انہیں ہندوستان کے خلاف ’’وسیع غیر روایتی جنگ‘‘ چھیڑنے کا مجرم قراردیا اور کہا کہ ’’غیر قانونی تبدیلی ٔ مذہب ‘‘کو وہ ’’کلیدی ہتھیار‘‘ کی طرح استعمال کر رہے تھے۔ اے ٹی ایس کورٹ کےفیصلہ کے مطابق ان کا مقصد ملک میں آبادی کا تناسب بدل کر اسے ’’دارالاسلام ‘‘ بنانا تھا۔
۲۶۴؍ صفحات پر مشتمل لکھنؤ کی عدالت کے فیصلے کا جائزہ لینے کےبعد ’دی وائر ‘ نے عمر راشد کی جو تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے ،اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فیصلے کا بڑا حصہ ’ایم اے خان‘ نامی مرتد شخص کی کتاب ’’اسلامک جہاد: اے لیگیسی آف فورسڈ کنورژن، امپیریلزم اینڈ سلیوری‘‘ (اسلامی جہاد: جبری تبدیلی ٔ مذہب، سامراجیت اور غلامی کی میراث) پر مبنی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے ہندوستانی فوج کے ایک سابق افسر کے مقالہ ’’ ضمنی روایتی جنگ‘‘ اور تبدیلی ٔ مذہب کے حوالہ سے الہ آباد ہائی کورٹ کے اُس متنازع تبصرہ سے بھی استفادہ کیا ہے جس میں جج نے کہاتھا کہ ملک کی ’اکثریت‘ تبدیلی ٔ مذہب کی بنا پر’اقلیت‘ میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
جج نے مولاناکلیم صدیقی، عمر گوتم اور دیگر ۱۴؍ ملزمین کوہندوستان کوغیرقانونی تبدیلی ٔمذہب کے نیٹ ورک کی مدد سے ’’دارالاسلام ‘‘ بنانے کی ’’ذہنیت ‘‘کے ساتھ کام کرنے کا مجرم قرار دیاہے۔ عدالت نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ مولانا اور ان کے ساتھی جمائیکا نژاد مبلغ اسلام بلال فلپس اور امریکی مبلغ انور الاولاکی سے متاثر تھے۔ جج نے بلال فلپس کو ’’بنیاد پرست جہادی نظریہ کا حامل‘‘ اور انور الاولاکی کودہشت گرد تنظیم القاعدہ سے وابستہ قراردیا ہے۔ یو پی میں ۲۱۔۲۰۲۰ء میں بنائے گئے تبدیلی ٔ مذہب قانون کے تحت بڑی تعداد میں تبدیلی ٔ مذہب سے متعلق کسی مقدمے کا پہلا بڑا فیصلہ ہے۔ عدالت نے مولانا گوتم اوران کے بیٹے کو تبدیلی ٔ مذہب سے متعلق سرگرمیوں کیلئے بیرون ِ ملک سے چندہ حاصل کرنے کی پاداش میں ایف سی آر اے قانون کے سیکشن ۳۵؍ کے تحت بھی مجرم قرار دیاہے۔ عدالت کے مطابق ملزمین غیر قانونی طور پر حاصل کئے گئے غیر ملکی چندہ کے ذریعہ بڑی تعداد میں ہندوؤں کو مسلمان بنانے کی کوشش کررہے تھے۔
اے ٹی ایس کورٹ نے حیرت انگیز طور پر پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں کی تعداد میں مبینہ کمی کاذکر کیا اور بطور سندمرتدایم اے خان کی کتاب کے حوالے اپنے فیصلے میں نقل کئے ہیں۔