اترپردیش سرکار کے ذریعہ مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کومنسوخ کرانے کیلئے ان کے خلاف الزامات کے پلندے پر عدالت عظمیٰ نے سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ تبدیلی مذہب معاملہ میں ان کے خصوصی کردار کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 23, 2023, 12:32 AM IST | New Delhi
اترپردیش سرکار کے ذریعہ مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کومنسوخ کرانے کیلئے ان کے خلاف الزامات کے پلندے پر عدالت عظمیٰ نے سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ تبدیلی مذہب معاملہ میں ان کے خصوصی کردار کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔
اترپردیش سرکار کے ذریعہ مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کومنسوخ کرانے کیلئے ان کے خلاف الزامات کے پلندے پر عدالت عظمیٰ نے سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ تبدیلی مذہب معاملہ میں ان کے خصوصی کردار کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس انیرودھ بوس اور سنجے کمار کی بنچ نے تبدیلی مذہب معاملہ میں مولانا کلیم صدیقی کو ضمانت دینے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف یوگی حکومت کی درخواست پر سماعت کرتےہوئے ان کے خلاف الزامات کو عمومی نوعیت کا قرار دیا۔جسٹس کمار نےکہاکہ حکومت اپنے جوابی حلف نامے میں سیریل نمبر کے ساتھ ان کے خصوصی کردار کے بارے میں بتائے اور الزامات کے جواب میں ثبوت بھی پیش کرے ۔ساتھ ہی ایک ایک الزام کی قانونی تفصیل فراہم کرے۔
جب عدالت نے مولانا کلیم صدیقی کے خلاف الزامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تو یوگی حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ ہندوستانی آئین کے خلاف جنگ چھیڑکر اور اسے شرعی قانون میں تبدیل کرنے کیلئے ایک ملک گیر نیٹ ورک کے سربراہی کررہے ہیں۔ حالانکہ مولانا کلیم صدیقی کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے اس کی سختی سےتردید کرتے ہوئے یوگی حکومت سے ثبوت طلب کئے۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرشاد نےدعویٰ کیا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے مولانا کلیم صدیقی کوضمانت دے کر غلطی کی کیونکہ اس نے محض ایک شریک ملزم کو دی گئی ضمانت پر انحصار کیا ۔جب بنچ نے یوپی حکومت سے یہ پوچھا کہ آیا وہ یہ کہہ رہی ہے کہ مولانا کلیم صدیقی غیرممالک سے فنڈ وصول کرکےسماعت اورقوت گویائی سے محروم لوگوں کا تبدیلی مذہب کرارہے تھے،اس پرگریما پرشاد نے بنچ کو مزید قائل کرنے کی کوشش کرتےہوئے دعویٰ کیا کہ صرف یہی نہیں بلکہ وہ آئین کے خلاف جنگ بھی چھیڑ رہے ہیں۔ یوپی حکومت نے ایک اور دعویٰ کیا کہ وہ ملک کی آبادی کو بھی تبدیل کرنا چاہتے تھے، لیکن عدالت نے یوپی حکومت کے اس پرجوش استدلال پر اس وقت پانی پھیر دیا جب جسٹس بوس نے کہا کہ ہندوستان میں تبدیلی مذہب آئین کی رو سے غیرقانونی نہیں ہے،تبدیلی مذہب کی اجازت ہے۔
کپل سبل نے یوپی حکومت کے ذریعہ عدالت میں کئے گئے دعوؤں پرسخت اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے اس کو سچائی سے بعید قرار دیا۔انہوںنے بنچ سے کہا کہ میرے پاس ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۶۱؍ کے تحت تمام بیانات ہیں۔ میں نے خود ایک چارٹ بنایا ہے، جس میں کوئی بھی ایسی بات نہیں جس کا دعویٰ یوپی حکومت کررہی ہے۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے کی اگلی سماعت۵؍ستمبر کو ہوگی۔ خیال رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس سال اپریل میںمولانا کلیم صدیقی کو ضمانت دی تھی۔ مولانا کلیم صدیقی کو ضمانت دیتے ہوئے کئی شرائط عائد کی گئی تھیں۔ان کے ذریعہ کسی بھی شرط کی خلاف ورزی نہ کئے جانے کے باوجود یوگی حکومت نے سپریم کورٹ میں ان کی ضمانت کو چیلنج کیا ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عطاء الرحمان مسعودی اور جسٹس سروج یادو کی بنچ نےانہیں ضمانت دی ہے۔ خیال رہے کہ انہیں یوپی اے ٹی ایس نے ۲۱؍ستمبر ۲۰۲۱ء کو گرفتار کیا تھا۔