• Sat, 28 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مولانا محمود مدنی نے ملک گیراین آر سی کی حمایت کی، سخت برہمی

Updated: September 28, 2024, 1:45 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

نفرت انگیزی کیلئے بدنام صحافی سوشانت سنہا کو انٹرویودیا، مسلم سیاسی قیادت کی مخالفت اور سی اے اے کی تائید بھی کی، سنہا نے مودی اور امیت شاہ کو ویڈیو ٹیگ کرتے ہوئے جمعیۃ کے سربراہ کے بیان کا نوٹس لے کر این آر سی کرانے کا مشورہ دیا۔

Maulana Mahmood Madani. Photo: INN
مولا نا محمود مدنی۔ تصویر : آئی این این

جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی ملک گیر این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت نیز ملک میں مسلم سیاسی قیادت کی مخالفت کرکے تنازع میں پھنس گئے ہیں۔ مسلمانوں میں ان کے خلاف شدید برہمی پھیل گئی ہے اور سوشل میڈیا پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے۔حیرت انگیز طور پر انہوں نے  مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کیلئے بدنام  سوشانت سنہا جیسے صحافی  کے  پوڈ کاسٹ  (انٹرویو) میں شرکت کی اور متنازع بیانات دیئے۔سوشانت سنہا نے این آر سی کا حوالہ دیا تو محمود مدنی نے کہا کہ ’’(این آرسی) آنی چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جمعیۃ ۲۵-۳۰؍ برسوں سے مطالبہ کررہی تھی کہ آسام میں این آرسی کراؤ۔ ہم این آر سی سے نہیںڈرتے،آپ ہمیں درانداز نہ کہیں۔‘‘ سوشانت سنہا نے مولا نا کے مذکورہ بیان کے ویڈیو کلپ کو وزیر اعظم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایکس پر ٹیگ کرتے ہوئے مشورہ دیاکہ ملک میں این آر سی نافذ  ہونا چاہئے۔ سنہا نے لکھا کہ مولانا محمود مدنی این آر سی کی تال ٹھونک کر حمایت کررہے ہیں اور جمعیۃ علماء ہند کا بھی یہی موقف ہے۔ 
 تقریباً ایک گھنٹہ ۴۴؍ منٹ کے پوڈ کاسٹ  میں انہوں نے وقف ترمیمی بل ،یکساں سول کوڈ،مسلم پرسنل لاء، نپور شرما، اسد الدین  اویسی اور دیگر موضوعات پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ این آر سی اور اویسی کے بارے میں ان کی رائے پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے عمومی موقف کے برخلاف سی اے اے کی تائید کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند اس بات کی حامی ہے کہ افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے کسی مسلمان کو شہریت نہیں ملنی چاہئے تاہم انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کو غلط طریقہ سے لایا گیا تھا۔ جب سوشانت سنہا  نے سوال کیا کہ  کہ آپ نے’ کاغد نہیں دکھانے والوں‘ کو اچھا جواب دیا تو محمود مدنی  نے کہا کہ ’’صحیح فارمیٹ میں این آر سی لائی جانی چاہئے اور شہریوں کا رجسٹر تیار کیا جانے چاہئے۔انہوںنے آسام کی مثال پیش کی اور کہا کہ ’’کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا کےمثل نتیجہ سامنے آیا۔‘‘مولانا کے بیان پر تنازع  کے تعلق سے انقلاب نےجب رابطہ کیاتوان کے پریس سیکریٹری عظیم اللہ صدیقی  نےمکمل ویڈیو دیکھنے کا مشورہ دیا مگر اس سوال پر کہ کیا مولانا فی الوقت این آر سی کے حامی ہیں؟ کوئی جواب نہیں دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK