• Wed, 16 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مشہورعالم ِدین مولانا ندیم الواجدی کا انتقال

Updated: October 15, 2024, 11:33 PM IST | Mumbai

امریکہ میں دورانِ علاج آخری سانس لی، وہیں تدفین ہوئی۔ مولانا نے انقلاب کی گزارش پر تین سال تک سیرت نبویؐ پر مبنی ہفت روزہ کالم لکھا۔

Maulana Nadeem Al-Wajdi
مولانا ندیم الواجدی

یہاں ملنے والی اطلاع کے مطابق مشہور عالم دین، سیرت نگار اور انقلاب کے کالم نویس مولانا ندیم الواجدی دوشنبہ (پیر) کو شکاگو (الینوائے، امریکہ) میںانتقال کرگئے۔ ان کا ہارٹ کا آپریشن ہوا تھا اور اُمید کی جارہی تھی کہ وہ جلد ہی شفا یاب ہوکر وطن لوٹ آئینگے مگر رب العالمین کو کچھ اور منظور تھا۔
 مولانا واجدی، طالب علمی کے زمانے ہی سے اپنے رفقائے درس میں ممتاز تھے۔ ان کے ہم عصروں میں مولانا عتیق احمدبستوی ، مفتی جمیل احمد نذیری، مولانا خالدسیف اللہ رحمانی اور مولانا بدر الدین اجمل وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے دادا مولانا احمد حسن دیوبندی اور والد واجد حسین دیوبندی کاشمار موقر علماء میں ہوتا ہے ۔ مولانا ندیم الواجدی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ مفتاح العلوم جلا ل آباد میں ہوئی۔ یہاں آپ کے دادا اور والد علیا (اعلیٰ درجات) کے اساتذہ میں شامل تھے۔ آپ کے والد مدرسہ تعلیم الدین ڈابھیل کے شیخ الحدیث جبکہ آپ کے ماموں شریف حسین دیوبندی دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث تھے۔ مولانا کے آباء و اجداد ضلع بجنور کے معروف علاقے شیرکوٹ سے دیوبند منتقل ہوئے تھے۔ مولانا کا بڑا علمی کارنامہ امام غزالیؒ کی مشہور تصنیف احیاءعلوم الدین کا جدید قالب میں اردو ترجمہ ہے۔دیگر تصانیف میں قرآن کریم کے واقعات، مسلمانو ںکی ملی اور سیاسی زندگی، ہمارے مدارس: مزاج اور منہاج، تین طلاق: عوام کی عدالت میں، اسلام اور ہماری زندگی، بے مثال شخصیت، باکمال استاد (والد واجد حسین دیوبندی کی سوانح حیات) اور دیگر شامل ہیں۔ اس طرح کم و بیش تین درجن کتابیں آپ کے زور ِ قلم کا نتیجہ ہیں۔ 
 مولانا ندیم الواجدی نے انقلاب کی درخواست پر سیرت نبیؐ پر مبنی خصوصی کالم لکھنے کی درخواست ۲۰۱۹ء میں قبول کی تھی۔ اس کے بعد سے جو سلسلہ شروع ہوا تو چند ماہ قبل اختتام کو پہنچا۔ اس طرح کم و بیش تین سال تک مولانا نے سیرت پر مبنی کالم لکھا اور ڈوب کر لکھا جو ہر ہفتے جمعہ انقلاب میں شائع ہوتا رہا۔ انقلاب ہی کی درخواست پر آپ نے ’’واقعات ِ قرآن‘‘ کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا جو رمضان المبارک میں جاری رہا۔ رمضان کے خصوصی صفحہ پر اُن کا ایک اور کالم ’’آج کی تراویح‘‘ بھی شائع ہوتا رہا۔ اُن کی تحریروں کی خاص پہچان سلاست اور روانی ہے مگر اس سے زیادہ اہم مخلصانہ اسلامی جذبہ تھا جس نے اُن کی تحریروں میں بڑی جاذبیت پیدا کردی تھی۔ امریکہ پہنچنے کے بعد ہی مولانا نے انقلاب سے گفتگو کی اور کہا تھا کہ جلد ہی دوبارہ لکھنا شروع کروں گا مگر اس کے بعد شاید طبیعت زیادہ خراب رہی اور اُنہیں بالکل ہی موقع نہیں مل سکا۔ 
 مولانا ندیم الواجدی نے دیوبند میں اپنے دفتر (کتب خانہ) سے ماہنامہ ’’ترجمان دیوبند‘‘ ۲۰۰۱ء میں جاری کیا تھا جو تاحال جاری ہے اور پابندی سے شائع ہوتا ہے۔اس کے علاوہ مولانا نے چند نصابی کتب بھی مرتب اور شائع کی ہیں جو کئی مدارس میں پڑھائی جاتی ہیں۔ منگل کو امریکہ ہی میں مولانا کے جسد خاکی کو سپرد خاک کیا گیا۔ اُن کے پسماندگان میںبیوہ اور ایک بیٹا مفتی یاسر ندیم الواجدی شامل ہیں۔ انتقال کے وقت مولانا کی عمر ۷۰؍ سال تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK