• Fri, 21 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تبدیلی مذہب کے الزام میں تین سال سے جیل میں قید مولانا ساجد بھائی پٹیل کی ضمانت منظور

Updated: February 19, 2025, 2:06 PM IST | Agency | New Delhi

حکومت کی مخالفت کے باوجود سپریم کورٹ نے مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیرکی بنیاد پر ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا، گجرات پولیس نے اس معاملے میں ۱۵؍ افراد کو ماخوذ کیا تھا۔

Maulana Sajid Patel from Gujarat. Photo: INN
گجرات سے تعلق رکھنےوالے مولانا ساجد پٹیل۔ تصویر: آئی این این

گجرات میں تبدیلی مذہب سے متعلق ایک معاملےمیں گزشتہ تین سال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید  و بند کی زندگی گزارنے  والے نوجوان عالم دین ساجدبھائی پٹیل کی ضمانت سپریم کورٹ کی۲؍ رکنی بنچ نےمنظور کرلی۔ حالانکہ حکومت نے اس ضمانت کی سخت مخالفت کی تھی۔مولانا ساجد پٹیل کو یہ ضمانت پیر کو ملی۔یہ اطلاع جمعیۃ علمائے ہند نے ایک پریس ریلیز جاری کر کے دی ہے۔
 پریس ریلیز کے مطابق عدالت نے ملزم کو طویل قید اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیرکی بنیاد پر مشرو ط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی۔جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی نے صدر جمعیۃ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اس معاملے میں ماخوذکئے گئے مولانا ساجد پٹیل کے مقدمہ کی سپریم کورٹ میں پیروی کی۔سپریم کورٹ کی۲؍ رکنی بنچ کے جسٹس سنجے کرول اور جسٹس احسان الدین امان اللہ نے ملزم کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کے دلائل کی سماعت کے بعد ملزم کو جیل سے رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم گزشتہ تین سال سے جیل کی صعوبتیں برداشت کررہا ہے نیز اس مقدمہ میں ماخوذ بیشتر ملزمین کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں لہٰذا ملزم کو بھی یکسانیت اور ملزم کے خلاف استغاثہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر ضمانت ملنی چاہئے۔ سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم پر جبراً مذہب تبدیل کرانے کے تحت بڑودہ  اور بھڑوچ میں مقدمات درج کئے گئے ہیں جن میں سے بڑودہ مقدمہ میں ملز م کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے جبکہ اس مقدمہ میں بھی الزاما ت اسی نوعیت کے ہیں جو بھڑوچ مقدمہ میں ہیں۔
 ملزم کوضمانت پر رہا کئے جانے کی سرکاری وکیل نے سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی سپریم کورٹ اور ٹرائل کورٹ سے ایک ایک مرتبہ ضمانت مسترد ہوچکی ہے جبکہ گجرات ہائی کورٹ سے ملزم کی تین مرتبہ ضمانت خارج کی جا چکی ہے لہٰذا ملزم کی جانب سے داخل کی گئی ضمانت عرضداشت ناقابل سماعت ہے کیونکہ مقدمہ کی حالت میں ایسی کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی ہے کہ ملزم لگاتار ضمانت عرضداشت داخل کرتے رہے۔ سرکاری وکیل رجت نائر نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم اس مقدمہ  کا کلیدی ملزم جس پربیت المال کی رقم کا غلط استعمال کرتے ہوئے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے غریب لوگوں کو پیسوں کا  لالچ دے کر ان کا مذہب تبدیل کرانے کا سنگین الزام ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم نے نہ صرف پیسوں کا لالچ دیا بلکہ ڈرایا، دھمکایا بھی ہے جس کی وجہ سے اس کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا۔سرکاری وکیل کے ساتھ ساتھ شکایت کنندہ پروین بھائی وسنت بھائی کے وکیل نے بھی ملزم ساجد بھائی پٹیل کو ضمانت پر رہا کئے جانے کی مخالفت کی لیکن عدالت نے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے عرضی گزار ساجد پٹیل کو مشروط ضمانت پر رہا کئےجانے کا حکم جاری کیا۔
 سپریم کورٹ نے نچلی عدالت کوحکم دیا کہ ضمانت پر رہا دیگر ملزمین کی طرز پر ملزم ساجد پٹیل کے خلاف ضمانت کی شرائط طے کرے۔ملزم ساجد پٹیل کے دفاع میں بحث کرنے والی سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کی معاونت ایڈوکیٹ صارم نوید، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ استوتی رائے، ایڈوکیٹ ذیشان اور ایڈوکیٹ مجاہد احمدا ور دیگر نے کی۔
 واضح رہے کہ گجرات کے ضلع بھڑوچ کے مضافات میں واقع آمود نامی مقام پر جبراً تبدیلی مذہب کی شکایت ملنے پر آمود پولیس اسٹیشن نے ۱۵؍ افراد کے خلاف گجرات تبدیلی مذہب قانون(گجرات فریڈم آف ریلی جن ایکٹ۲۰۰۳ء  اور  تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے ساتھ ہی  انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دفعہ۸۴(سی)کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے مولانا ساجد پٹیل کے اہل خانہ اور ان کے آبائی گاؤں کے ساتھ ہی  قوم کے دیگر افراد نے بھی مسرت کااظہارکیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK