بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ ان کی پارٹی کہنے سے زیادہ کرنے میں یقین رکھتی ہے اس لئے انتخابی منشور جاری نہیں کرتی۔
EPAPER
Updated: April 15, 2024, 12:46 PM IST | Agency | Muzaffarnagar
بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ ان کی پارٹی کہنے سے زیادہ کرنے میں یقین رکھتی ہے اس لئے انتخابی منشور جاری نہیں کرتی۔
بی ایس پی سپریمو اور یوپی کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت بننے پر مغربی اتر پردیش کو علیحدہ ریاست قرار دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے مغربی یوپی میں ہائی کورٹ بینچ بھی قائم کرنے کا وعدہ کیا۔ مایاوتی نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کہنے سے زیادہ کرنے میں یقین رکھتی ہے اس لیے وہ انتخابی منشور جاری نہیں کرتی۔
مایاوتی نے مزید کہا کہ کچھ وقت سے مرکز اور ریاستوں میں بی جے پی برسراقتدار ہے، بی جے پی کی حکومت کے دوران تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعے سیاست کی جا رہی ہے۔ ان کی حکومت میں ذات پرستی اور فرقہ پرستی پھیلی ہے۔ ان کی حکومت میں ڈرامے بازی اور جملہ بازی اور گارنٹی ہے، کام کرنے والی حکومت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ووٹر لسٹ الیکشن کمیشن بناتا ہے اور میں اس کا سربراہ نہیں: اسدالدین اویسی
مایاوتی نے کہا کہ ان کی حکومت کے دوران مظفر نگر میں کوئی فساد نہیں ہوا۔ جاٹوں اور مسلمانوں کا بھائی چارہ ایس پی حکومت کے دوران ٹوٹ گیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ٹکٹوں کی تقسیم میں ہر طبقے کے لوگوں کو ترجیح دی گئی۔ ان برسوں میں مظفر نگر میں اتنا خوف و ہراس پھیلایا گیا کہ مسلم کمیونٹی کے نمائندے الیکشن لڑنے کیلئے تیار نہیں تھے جس کی وجہ سے انتہائی پسماندہ طبقے کے امیدوار کو میدان میں اتارا گیا۔ ‘‘مایاوتی نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کی نمائندگی کیلئے بی ایس پی نے ہری دوار سے اس کا امیدوار کھڑا کیا ہے۔ ‘‘ مایاوتی نے کہا ’’جب بھی بی ایس پی کی حکومت بنی کسانوں کو فصلوں کی مناسب قیمت دی گئی۔ غریبوں کو راشن دینے سے نہیں بلکہ مستقل روزگار دینے سے فائدہ ہوگا۔ مذہب کی آڑ میں مسلمانوں کا استحصال بند کیا جائے گا۔ بی ایس پی حکومت میں بھرتی منصفانہ طریقے سے ہوئی تھی۔ بنا پیسے لئے ہم نے پولیس میں بھرتیاں کیں، ان میں جاٹ سماج کے نوجوانوں کو بھی شامل کیا۔ ‘‘