• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

صحافیوں اور کارکنان کی حکومت سے براڈ کاسٹنگ بل پر نظر ثانی کی اپیل

Updated: August 09, 2024, 5:03 PM IST | New Delhi

جمعرات کو متعدد کارکنان اور صحافیوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ براڈکاسٹنگ بل پر نظر ثانی کرے۔ صحافیوں اور کارکنان نے کہا کہ مذکورہ بل آن لائن مواد تیار کرنے والے تخلیق کاروں کی اظہار رائے کی آزادی ختم کر دے گا۔ حکومت تجویز کردہ قانون پر وسیع تر مشاورت کرے اور یہ مسودہ ڈجیٹل میڈیا اداروں اور شہری سماجی گروپوں کے ساتھ بھی شیئر کرے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

جمعرات کو متعدد کارکنان اور صحافیوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ حکومت کو براڈکاسٹنگ بل کے تعلق سے تشویش دور کرنی چاہئے۔ صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے ڈجیٹل کانٹینٹ کریٹر (آن لائن مواد تیار کرنے والے تخلیق کاروں) کی اظہار رائے کی آزادی ختم ہوجائے گی۔ دہلی میں پریس کانفرنس کے درمیان صحافی اور کارکنان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ تجویز کردہ قانون پر وسیع تر مشاورت کی جائے اور بل کا مسودہ ڈجیٹل میڈیا اداروں اور شہری سماجی گروپوں کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے۔ یہ پریس کانفرنس ’’دگی پب‘‘ نامی ادارے نے منعقد کی تھی جو آزادانہ خبروں کے ادارے اور صحافیوں کی اسوسی ایشن ہے۔ 

پریس کانفرنس میں صحافیوں نے کہا کہ مذکورہ براڈ کاسٹ سروسیز (ریگولیشن) بل ہندوستانی براڈکاسٹنگ سیکٹر کیلئے مستحکم قانونی فریم ورک بنانے کی کوشش ہے۔تجویز کردہ قانون کا مقصد تقریباً تین دہانی قدیم کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ریگولیشن ایکٹ ۱۹۹۵ء کو ختم کرنا ہے۔ حکومت نے اب تک بل کے مسودے کو عوامی نہیں کیا ہے بلکہ صرف منتخب کردہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

ایڈوکیٹ اپر گپتا، جو انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے شریک بانی ہیں، نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے اس بل کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد میرا ماننا یہ ہے کہ تجویزکردہ قانون صرف ڈجیٹل صحافیوں پر نہیں بلکہ دیگر آن لائن مواد تیار کرنے والے افراد پر بھی لاغو کیاجائے گا۔ اس طرح کے تخلیق کاروں کو  تعمیل کے تقاضوں پر عمل کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ان کیلئے کام کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ وہ صرف حکومت کے اجازت کے بعد ہی کام کر سکیں گے اور حکومت یہ طے کرے گی کہ کسے اجازت دینی ہے۔‘‘ 

رویش کمار کی حکومت اے اپیل 
این ڈی ٹی وی کے سابق صحافی اور مشہور یوٹیوبر رویش کمار نے حکومت اے اپیل کی کہ وہ تفصیلات فراہم کرے کہ اس نے کن افراد اور اداروں کے ساتھ بل کا مسودہ شیئر کیا ہے؟کسی بھی طرح کے سرکاری بیان کی غیر موجوگی میں صحافیوں اور کارکنان کو یہ یقین رکھنا ہوگا کہ بل کے مواد کے تعلق سے میڈیا رپورٹس حقیقی ہیں۔ ان دفعات کے مطابق حکومت کو ہر ضلع کے یوٹیوبرس کیلئے جیل بنانی ہوگی اور تمام یوٹیوبرس کو اپنے گھروں میں تھانہ (پولیس اسٹیشن) بنانے ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK