• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نائر اسپتال سے دوائیں ندارد، مریض باہر سے خریدنے پر مجبور!

Updated: July 28, 2024, 10:42 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

ملیریا، ڈینگو اور دیگر امراض کی دوائیں نہ ہونے سے مریضوں اور ان کے اہل خانہ ہزاروں روپے کی دوا باہر سے لاکرعلاج کرو ارہےہیں۔

In Nair Hospital, relatives are forced to buy medicines prescribed by doctors from outside and treat their patients.Photo: INN
نائر اسپتال میں ڈاکٹر کے ذریعے لکھی دوائیاں رشتہ دار باہرسے خرید کر اپنےمریضوں کا علاج کروانے پر مجبور ہیں۔ تصویر : آئی این این

بارش شروع ہونے سے قبل شہری انتظامیہ کا محکمہ صحت مانسون میں ہونے والی بیماریوں، ملیریا، ڈینگو اور سوائن فلو وغیرہ سے نمٹنے کیلئے اسپتالوں میں علاحدہ وارڈ اور۲۴؍ گھنٹے او پی ڈی جاری رکھنے کا دعویٰ کر رہا تھا۔ سچائی یہ ہے کہ اسپتالوں میں دوا نہ ہونے سے غریب مریض  ہزاروں روپے کی دوا خریدنے پر مجبور ہیں۔ نائر اسپتال کے ڈین  نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ کی جانچ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مورلینڈروڈ کے ایک نوجوان کو  شدید بخار کے سبب  نائر اسپتال داخل کیا گیا تھا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اسے ملیریا ہواہے۔ اسپتال میں علاج کیلئے مطلوبہ دوانہ ہونے سے اس کے گھر والوں کو روزانہ سیکڑوں روپے کی دوا خرید کر لانی پڑرہی ہے جس سے مریض کے رشتےدار پریشان ہیں۔
مریض کی بڑی بہن نے انقلاب کو بتایا کہ ’’میرے بھائی کو شدید بخار آ رہا تھا۔ اسی سبب اسے ایک ہفتہ قبل نائر اسپتال  داخل کیا تھا۔ اسپتال سے دوائیں مل رہی تھیں حالانکہ کچھ دوائوں کے نہ ہونے سے وہ باہر سے خرید کرلانی پڑ رہی تھی۔ ۳؍ دنوں کے علاج کے بعد ڈاکٹروں نے اسے ڈسچارج دے دیا تھا۔ گھر لانے کے۲؍ دن بعد اچانک میرے بھائی کو پھر تیز بخار آنے پر اسے دوبارہ اسپتال داخل کیا گیا ہے۔ اس مرتبہ ۳؍ دنوں میں بیشتر دوائیں باہر سے منگوائی جا رہی ہیں ۔تقریباً ڈھائی ہزار روپے کی دوا خرید چکی ہوں۔ اس تعلق سے جب میں نے وارڈ کی سسٹر سے شکایت کی تو انہوں نے کہاکہ اسپتال میں دوا دستیاب نہیں ہے۔ اس لئےمجبوراً ہمیں ساری دوا باہر سے منگوانی پڑ رہی ہے۔ ‘‘
اسی وارڈ میں اُترپردیش سے ڈائیلاسس کا علاج کرانے آئے  مریض نے بتایا کہ ’’۱۰؍ دنوں سے یہاں میرا علاج جاری ہے۔ ڈاکٹر اورسسٹر ساری دوائیں باہر سے منگوا رہے ہیں۔ تقریباً ۱۷؍ ہزارروپے کی دوا اب تک آچکی ہے ۔اگر اتنا پیسہ سرکاری اسپتال میں خرچ ہو رہا ہے تو پھر یہاں علاج کرانے کا کیا  فائدہ ہے۔ ‘‘
میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی کے مطابق ’’مانسون سے ہونے والی بیماریوں کیلئے بنائے گئے علاحدہ وارڈ اور اوپی ڈی وغیرہ بھی بی ایم سی کی ناکامی کا ثبوت دے رہے ہیں۔ بی ایم سی کے بیشتر اسپتالوں میں مریضوں کو دوائیں نہیں مل رہی ہیں یہ ایک عام شکایت ہے۔ اس کی وجہ سے متعلقین اپنے پیسوں سے دوا خریدنے پر مجبور ہیں۔ علاوہ ازیں متعلقہ وارڈ میں جگہ نہ ہونے سے مریضوں کا علاج فرش پر کیا جا رہا ہے۔ بی ایم سی اسپتالوں کا جو برا حال ہے، اسے دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ مریض  مزید بیمار ہوجائیں گے۔‘‘
اس ضمن میں جب نائر اسپتال کے ڈین ڈاکٹر سدھیر میڈھیکرسے استفسار کیا گیا تو انہوں نےکہاکہ ایساتونہیں ہوناچاہئے۔ جب ان سے یہ کہا گیا کہ غریب مریضوں سے روزانہ ہزاروں روپے کی دوائیں منگوائی جا رہی ہیں، غریب مریض یہ مالی بوجھ کیسے برداشت کریں گے ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ جو دوائیں منگوائی جا رہی ہیں، ان کی تفصیلات وہاٹس ایپ پر ارسال کریں، شاید آرڈر دینےکے باوجود ڈیلیوری میں تاخیر ہو رہی ہو، اس لئے دوا دستیاب نہیں ہوگی۔ جوبھی معاملہ ہے ،میں اس کی جانچ کرتا ہوں۔ انقلاب نے دوائوں کی تفصیلات ڈین کو ارسال کر دیں ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK