بھگوا عناصر کے واویلا کرنے پر آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی نے دوٹوک جواب دیا کہ کیمپس میں تمام مذاہب کا احترام ہوتا ہے، نماز پڑھنا کوئی جرم نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: March 15, 2025, 10:55 AM IST | Inquilab News Network | Meerut
بھگوا عناصر کے واویلا کرنے پر آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی نے دوٹوک جواب دیا کہ کیمپس میں تمام مذاہب کا احترام ہوتا ہے، نماز پڑھنا کوئی جرم نہیں ہے۔
میرٹھ کی آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبہ کے باجماعت نماز پڑھنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تنازع کھڑا کئے جانے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے دوٹوک جواب دیا ہے۔ یونیوسٹی نے واضح کیا ہے کہ نماز پڑھنا کوئی جرم نہیں ہے اور یونیورسٹی کیمپس میں تمام مذاہب کا احترام کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف ہندوتوا وادی شر پسندعناصر واویلا مچانے میں مصروف ہیں۔انہوں نے جمعرات کو گنگا نگر پولیس اسٹیشن پہنچ کر کیمپس میں نماز کے خلاف شکایت درج کرانے کی کوشش کی اور جب شکایت درج نہیں ہوئی تو جم کر ہنگامہ آرائی کی۔انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ کیمپس میں ہنومان چالیسا پڑھیں گے۔
معاملہ کیا ہے؟
۱۱؍ مارچ کو خالد میواتی نام کے ایک نوجوان نے آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی میں طلبہ کی با جماعت نماز کا ویڈیو پوسٹ کیاتھا۔ یہ ویڈیو جیسے ہی بھگوا عناصر کی نظر میں آیا،انہوں نے واویلا مچانا شروع کردیا۔ سچی سروہی نامی مقامی ہندوتوا لیڈر نے اسے ’’عوامی مقام پر نماز پڑھنے‘‘ کا معاملہ بتایا اور شکایت کی کہ جب عوامی مقام پرہنومان چالیسا پڑھنے پر ایف آئی آر ہوسکتی ہے تو کیمپس میں نماز پر بھی ہوسکتی ہے۔انہوں نے شکایت کی کہ یونیورسٹی میں پہلے سے نماز پڑھی جارہی ہے۔ سروہی نےدھمکی دی ہے کہ اگر کیس درج نہیں کیا جائےگا تو بھگوا عناصر تحریک شروع کریں گے۔ اپنے عقائد کا حوالہ دیتے ہوئےانہوں نے کیمپس میں نماز کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ’’یونیورسٹی شکشا کا مندر ہے جہاں ماں سروسوتی موجود ہوتی ہیں۔ کیمپس میں سروسوتی کی مورتی بھی نصب ہے۔‘‘ اس لئے ان کے مطابق’’ کیمپس میں ہندو ریتی رواج کے علاوہ کسی اور مذہب کی مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔‘‘
یونیورسٹی انتظامیہ کا متوازن موقف
اس تنازع کے آگے جھکنے کے بجائے یونیورسٹی انتظامیہ نے متوازن موقف اختیار کیا ہے۔ ’کلیریون ڈاٹ نیٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ’’ہماری یونیورسٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے،اگر کچھ طلبہ نما زادا کرتے ہیں تو ہمیں اس میں کوئی برائی نظر نہیں آتی۔ ‘‘ ملک میں پھیلے نفرت کے ماحول میں یونیورسٹی انتظامیہ نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کی وکالت کی ۔اس کے اس جرأت مندانہ اقدام کی پزیرائی کی جارہی ہے۔ مذہبی آزادی اور پُر امن بقائے باہمی کی وکالت کرنے والوں نے اس کا پُر زور خیرمقدم کیا ہے۔
اسپتال میں نماز پر ہنگامہ
نمازکے خلاف شرانگیزی کے معاملات میں حالیہ دنوں میں تشویشناک حدتک اضافہ ہو اہے ہے۔ رمضان کے مہینے میں ہی فیروز آباد کے ایک اسپتال میں ایک کنارہ ایک شخص کے نما ز پڑھنے کا ویڈیو ایک نیوز چینل نے اس انداز میں وائر کردیا جیسے وہ شخص کو کوئی جرم کررہا ہو۔ اسپتال انتظامیہ نے دباؤ میں آتے ہوئے فوری طور پر جانچ کا حکم بھی دیدیاہے۔