مرکز کے نمائندہ نے میتی اور کوکی برادری کے نمائندوںسےملاقات میں اعتماد کی بحالی اور قیام امن پر زور دیا
EPAPER
Updated: April 05, 2025, 10:57 PM IST | New Delhi
مرکز کے نمائندہ نے میتی اور کوکی برادری کے نمائندوںسےملاقات میں اعتماد کی بحالی اور قیام امن پر زور دیا
مرکزی حکومت نے سنیچر کو دہلی میں میتی اور کوکی برادریوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی جن کے درمیان ریزرویشن کے تنازع پر منی پور میں گزشتہ ۲؍ سال سے تشدد جاری ہے۔ ملاقات کا مقصد دونوں برادریوں کے درمیان اعتماد کی بحالی اور دیرپا امن قائم کرنا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں امن و امان برقرار رکھنے اور کمیونٹی ہم آہنگی کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔میتی کمیونٹی کی جانب سے آل منی پور یونائیٹڈ کلبز آرگنائزیشن (اے ایم یو سی او) اور فیڈریشن آف سول سوسائٹی آرگنائزیشنز (ایف او سی ایس)کے ۶؍ نمائندوں نے شرکت کی جبکہ کوکی برادری کے ۹؍ نمائندوں نے شرکت کی۔ انٹیلی جنس بیورو کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر اے کے مشرا مرکزی حکومت کے مذاکرات کار کے طور پر موجود تھے۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے۳؍ اپریل کو لوک سبھا میں کہا تھا کہ وزارت نے پہلے ہی میتی اور کوکی تنظیموں کے ساتھ بات چیت کی ہے اور جلد ہی ایک مشترکہ میٹنگ منعقد کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی ترجیح منی پور میں امن بحال کرنا ہے۔مئی۲۰۲۳ء میں میتی کمیونٹی کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے خلاف قبائلی یکجہتی مارچ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس تشدد میں اب تک۲۵۰؍سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور۵۰؍ ہزار سے زائد بے گھر ہیں۔ ریاست میں۱۳؍ فروری کو صدر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔ اسمبلی معطل کر دی گئی۔ منی پور کے نئے گورنر اجے کمار بھلا عوام سے ملاقات کرکے امن بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
۲۱؍ مارچ کو سپریم کورٹ کے۶؍ ججوں کی ٹیم نے منی پور کا دورہ کیا۔ ٹیم نے ریلیف کیمپوں کا جائزہ لیا تھا۔ اس ٹیم میں جسٹس کوٹیشور سنگھ، جسٹس بی آر گوئی ، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس ایم ایم سندریش، جسٹس کے وی وشو ناتھن شامل تھے۔امید کی جا رہی تھی کہ ججوں کے دورے کے بعد ریلیف کیمپوں میں مقیم بے گھر افراد کی زندگی آسان ہو جائے گی لیکن دورے کے۱۵؍ دن گزرنے کے بعد بھی ریلیف کیمپوں کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔پہاڑی ضلع چوراچاند پور میں سدبھاؤنا منڈپ ریلیف کیمپ میں رہنے والوں کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہمیں اس دورے کے بعد بنائے گئے منصوبوں کے بارے میں کچھ نہیں بتا رہے ہیں۔ ہم نے ججوں کو بتایا کہ ہم کس طرح کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہاں تقریباً۵۰؍ ریلیف کیمپوں میں۸؍ ہزار افراد مقیم ہیں۔