ریلوے پٹری سے قریب جھوپڑپٹیوں کے سروے کا مطالبہ۔ ایس آراے افسران نے ریلوے کےاین او سی نہ دینے کا حوالہ دیا ۔
EPAPER
Updated: December 30, 2023, 9:15 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ریلوے پٹری سے قریب جھوپڑپٹیوں کے سروے کا مطالبہ۔ ایس آراے افسران نے ریلوے کےاین او سی نہ دینے کا حوالہ دیا ۔
’اڈانی ہٹاؤ ،دھاراوی بچاؤ‘ مہم کے کنوینر اور دیگرجھوپڑپٹی علاقو ںکے ذمہ داران نے جمعہ کو سہیادری گیسٹ ہاؤس میں مرکزی وزیررام داس اٹھاولے کے ساتھ میٹنگ کی جس میں پٹریوں کے قریب کی چھوپڑپٹیوں کے سروے کا مطالبہ کیا گیا لیکن ایس آراے افسران نے ریلوے کےاین او سی نہ دینے کا حوالہ دیا اور کہاکہ اس کی وجہ سے سروے میںدشواری پیش آرہی ہے۔ اگراین اوسی مل جاتی ہے تو آسانی کےساتھ سروے کیا جاسکے گا۔ میٹنگ کے دوران اس بات پرزور دیا گیا کہ ریلوے کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ ا س کے پاس بازآبادکاری کا کوئی پروجیکٹ نہیں ہے اورنہ ہی ایسی کوئی پالیسی ہے۔ لیکن جو لوگ برسہا برس سے آبادہیں،وہ کہاں جائیں گے ؟کیا ان کو یوں ہی اجاڑ دیاجائے گا یا ان کے لئے رہائش کا نظم کیا جائے گا،اس کےلئے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن موجود ہےکہ اجاڑنے یا ہٹانے سے پہلے بسانے کا نظم کیا جائے۔
میٹنگ میں موجود سینٹرل ریلوے کے ایڈیشنل ڈی آرایم اشوک کمارکو’دھاراوی بچاؤ‘ مہم چلانے والوں کی جانب سے لیٹردے کر یہ مطالبہ کیا گیا کہ ریلوے پٹری کے قریب واقع تمام جھوپڑپٹیوں کابائیومیٹرک سروے کرایا جائے۔
میٹنگ کے دورا ن ’اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ‘ مہم کے کنوینر سنجے بھالے راؤ نے رام داس اٹھاؤلے کو بتایا کہ ’’ماٹونگا لیبر کیمپ میں شامل سنجے گاندھی نگر، سمتا نگر اورگنیش نگر، جو دھاراوی نوٹیفائڈ ایریا میں شامل ہے ، ہاربرلائن(ماہم اسٹیشن کے قریب) کے قریب ہونے کی وجہ سے ان کے انہدام کا سینٹرل ریلوے نے فیصلہ کیا ہے ،اس کی وجہ سے مکینوں میں شدید بے چینی اور ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اس تعلق سے ان کو پہلے نوٹس بھی دیا گیا ہے۔ مکین یہاں ۵۰ ، ۶۰؍ برس سے آباد ہیں لیکن ان کو بے گھرہونے کا اندیشہ ہے۔ کیا ان کویوں ہی اجاڑدینا اورمتبادل رہائش فراہم نہ کرنا ،انصاف ہوگا؟‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کیلئے ۴۶؍ایکڑ زمین ریاستی حکومت نے ریلوے سے ۸۰۰؍ کروڑ روپے میں ۹۹؍سال کے لئے لیز پر لی ہے۔ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اور سلم ری ہیبلبیٹیشن اتھاریٹی(ایس آر اے) نے بھی اس کی وضاحت کی ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے ریلوے سے یہ زمین ۹۹؍سال کیلئے لیز پرلی ہے اور رقم بھی ادا کردی ہے، اس کے باوجود ان علاقو ں کے مکینوں پربے گھر کئے جانے کی تلوار لٹک رہی ہے۔‘‘
وفد کی باتیںسننے کے بعد رام داس اٹھاولے نے وزیر مملکت برائے ریلوے راؤ صاحب دانوے سے فون پربات چیت کی اور یہ طے پایا کہ ۲؍جنوری کے بعد ان کے ہمراہ تفصیل سے گفتگو کی جائے گی تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔