Inquilab Logo

ممتا بنرجی دہلی میںتوسیعی مشن پر،ملاقاتوں کادور

Updated: November 25, 2021, 8:53 AM IST | new Delhi

وزیر اعظم سےبی ایس ایف کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون کو واپس لینے کامطالبہ کیا، انہیں بنگال بزنس سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی

West Bengal Chief Minister Mamata Banerjee has discussed important issues with the Prime Minister.
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وزیر اعظم سے اہم موضوعات پر دوٹوک گفتگو کی ہے۔(پی ٹی آئی)

) مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ٹی ایم سی کی سربراہ ممتا بنرجی نےبدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق انہوں نے وزیر اعظم سے بی ایس ایف  کے دائرہ اختیارسے متعلق قانون واپس لینے کا  مطالبہ کیا۔ میٹنگ کے بعد ممتا بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی سے ریاست سے متعلق کئی مسائل پر بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے بتایاکہ ہم نے بی ایس ایف کا دائرہ اختیار بڑھانے کے معاملے پر بھی بات کی اور اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔یوپی اسمبلی انتخابات کے بارے میں پوچھے جانے پر ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو ہماری مدد کی ضرورت پڑی تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیںکہ  یوپی میںبی جے پی ہارے۔
 انہوں نے یہ بھی بتایاکہ میں۳۰؍ نومبر اوریکم دسمبر کو ممبئی کے دورے   پر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار سے ملاقات کروں گی۔ممتا نے الزام لگایا ہے کہ تری پورہ میں وپلب دیب کی حکومت سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔مغربی بنگال اسمبلی انتخابات ۲۰۲۱ء میں ٹی ایم سی کی زبردست جیت کے بعد ممتا کا دہلی کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ممتا نے ملک بھر میں پارٹی تنظیم کو مضبوط کرنے کی مشق بھی شروع کر دی ہے۔ ان کی نظر آئندہ اسمبلی انتخابات پر بھی ہے۔ممتا نے دہلی آکر کئی بڑے لیڈروں کو پارٹی میں شامل کرلیا ہے۔
مودی سے ملاقات کے بعد ممتا بنرجی نے کہا، `میں نے بی ایس ایف کے بارے میںگفتگو کی، بی ایس ایف ہماری دشمن نہیں ہے۔ میں تمام ایجنسیوں کا احترام کرتی ہوں لیکن امن و امان جو ریاست کا معاملہ ہے ا س سے ٹکراتا  ہے۔ میں نے کہا کہ وفاقی ڈھانچے  کے ساتھ غیر ضروری طور پر چھیڑ چھاڑ کرنا درست نہیں، آپ اس پر بحث کریں اور بی ایس ایف قانون کو واپس لیں۔ میں نے کہا کہ سیاسی طور پر ہمارے آپ سے جو بھی اختلافات ہیں وہ رہیں گے کیونکہ آپ کی پارٹی کا  اور ہماری پارٹی کا نظریہ مختلف ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ مرکز اور ریاست کے تعلقات پر کوئی اثرپڑے۔ ریاست کی ترقی مرکز کی ترقی کا باعث بنتی ہے۔
بنگال گلوبل بزنس سمٹ کے افتتاح کےلئے
 ممتا بنرجی نے وزیر اعظم مودی کو مدعو کیا
  وزیر اعظم نریندر مودی سے بدھ کی شام ملاقات  کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ انہوں نےریاست اور مرکز کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کےلئے اگلے سال ۲۰؍ اپریل کو ہونے والے بنگال گلوبل بزنس سمٹ کے افتتاح کےلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو دعوت دی ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے دعوت قبول کرلی ہے۔
 ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان نظریاتی اختلافات ہیں ۔مگر ملک کی ترقی کےلئے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کی وجہ سے ریاست کی ترقی نہیں روکنی چاہئے ۔اس لئے ہم نے بنگال میں صنعت کاری میں اضافہ  کے پیش نظر بنگال گلوبل بزنس سمٹ کے افتتاح کے لئے وزیر اعظم مودی کو مدعو کیا ہے۔ہم اس معاملے میں دیگر ریاستوں کو بھی مدعو کریں گے۔چوں کہ گزشتہ دوسال سے یہ کانفرنس نہیں ہو سکی ہے۔کورونا وبا کی وجہ سے صنعت کو شدید نقصان پہنچا ہے اس لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
’بقایا جات کی ادائیگی نہیںہوئی تو ریاست کیسے چلے گی ‘
 ممتا بنرجی نے وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے بعدکہا ہے کہ وزیر اعظم کی توجہ مبذول کرائی ہے کہ ریاست کے بقایا جات باقی ہیں ۔اگر اس کی ادائیگی نہیں ہوگی تو ہم ریاست کو کیسے چلائیں گے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ بی ایس ایف کے خلاف نہیں ہیں ،مگر لا اینڈ آرڈر ریاست کے دائرہ اختیار میں ہے۔اگر بی ایس ایف کو مدد کی ضرورت ہے تو ہم مدد کریں گے مگر بی ایس  ایف کے دائرہ اختیار میں اضافہ نہ کیا جائے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ جوٹ مل بنگال کےلئے بہت ہی اہم صنعت ہے۔مگر حالیہ دنوں میں نئے قوانین کی وجہ سے جوٹ مل کو مشکلات کا سامنا ہوا ہے۔وزیر اعظم مودی نے ہمیں اس سلسلہ میں مشورہ دیا ہے کہ اس معاملے میں مرکز سے متعلقہ افسران سے بات کی جائے۔ ممتا بنرجی نے سونیاگاندھی سے ملاقات کے سوال پر کچھ بھی کہنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی پارٹی کو توسیع دینے کا اختیار ہے اور جولوگ آرہے ہیں ہم ان کاخیر مقدم کرتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK