• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وقف بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اراکین سے ملاقاتیں 

Updated: August 20, 2024, 10:51 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

آج مسلم پرسنل لاء بور ڈا ور جمعیۃ کے وفد کی اسٹالن سے ملاقات، جمعرات کو جے پی سی کی پہلی میٹنگ، اس سے قبل این ڈی اے اتحادیوں  سے بھی میٹنگ ہوگی۔

Jagdambika Pal heads the Joint Parliamentary Committee on the Waqf Bill. Photo: INN
جگدمبیکا پال وقف بل کیلئے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ تصویر : آئی این این

وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ء پر غوروخوض کیلئے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی( جےپی سی) کی جمعرات ۲۲؍ اگست کو  پہلی میٹنگ  ہے۔اس سے قبل  آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ  اورجمعیۃ علمائے ہند کے وفود نے مذکورہ کمیٹی کے اراکین سے ملاقاتیں کرکے مجوزہ بل میں موجود غلط اور نقصاندہ ترمیمات کی نشاندہی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔اس سلسلے میں منگل کو ایک اہم میٹنگ تمل ناڈو  کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن سے کی جائے گی۔  اس کے علاوہ  جنتادل  متحدہ اور  تیلگو دیشم جیسی این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں  کے اراکین کے ساتھ بھی میٹنگ کرکےانہیں مجوزہ قانون کے نقصانات اور مسلمانوں کے اشکالات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ 
میٹنگوں کے بعد مثبت نتائج کی امید
جمعیۃ کی جانب سے فراہم کی گئی اطلاعات کے مطابق   مولانا ارشدمدنی کی خصوصی ہدایت پرا س کی ٹیم  اپوزیشن کے علاوہ این ڈی اے اتحادیوں  سےبھی ملاقاتیں کرکے یہ یقین دہانی حاصل کرنے کی کوشش کررہی  ہے کہ وہ اس بل کو ایوان میں  منظور نہیں ہونے دیں گے۔ یہ ملاقاتیں ریاستی اور قومی دونوں سطح پر جاری ہیں۔ اس سلسلہ میںجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا ایک وفداین سی پی (شردپوار)کے لیڈر مہاترے بالیہ ماما اور اروندساونت (شیوسینا)  سے ممبئی میں ملاقات کرچکا ہے۔ دونوں ہی لیڈر  مشترکہ  پارلیمانی کمیٹی کے رکن ہیں۔  بہار اوردیگر ریاستوں  میں   جمعیۃ علمائے  ہند عوامی سطح پر بھی سرگرم ہے اور  وقف بل کے خطرناک مضمرات کے بارے میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔   جمعیۃ  کے مطابق لگاتار ہو نے والی ان ملاقاتوں کا اثر بھی نظر آنے لگا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے بہت سے اراکین کوتو یہ بھی نہیں معلوم کہ وقف کیا ہوتا ہے اور اس کے مذہبی مطالب کیا ہیں۔ ان سے ملاقات کرنے والے وفود  انہیں تفصیلات سے آگاہ کر رہے  ہیں  اور یہ بھی بتارہے ہیں کہ آزادی کے بعد سے اب تک وقف قوانین میں وقتاً فوقتاً جو ترامیم ہوئی ہیں، ان کی وجوہات تھیں۔ 
 این ڈی اے کے اتحادیوں سے ملاقاتیں
 جمعیۃ کے مطابق این ڈی اے کی حلیف جماعتوں تیلگو دیشم پارٹی، لوک جن شکتی پارٹی اورجے ڈی یوکے لیڈروں سے بھی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اورانہیں اس غیر آئینی اور غیرمنصفانہ بل کے بارے میں آگاہ کرایا جارہاہے۔ا س سلسلے میں جاری کئے گئے بیان کے مطابق جمعیۃ کے اراکین مذکورہ پارٹیوں کے لیڈروں سے بھی ملاقاتیں کر کے اس غیر آئینی اور ناانصافی پر مبنی بل میں موجود اُن خطرناک دفعات کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جو پرانے قانون میں ترمیم کر کے نئے بل میں جوڑے گئے ہیں۔ انھیں بتایا جا رہا ہے کہ اگر اپنی موجودہ شکل میں یہ بل پاس ہو گیا تو وقف کی سبھی املاک غیر محفوظ ہو جائیں گی، یہاں تک کہ ان پرانی مساجد، مقبروں، امام باڑوں اور  قبرستانوں پر بھی مسلمانوں کا دعویٰ کمزور ہو جائے گا جو وقف ہیں کیونکہ مجوزہ قانون میں  وقف ٹریبونل کو ختم کر کے سبھی اختیار ضلع کلکٹر کو دینے کی سازش ہو رہی ہے۔
جمعیۃ اور پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ
ذرائع کے مطابق منگل کو تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ اور ڈی ایم کے کے سربراہ  ایم کے اسٹالن سے منگل (۲۰؍ اگست )کو ملاقات  سے قبل  جمعیۃ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکین کی آپس میں میٹنگ ہوگی جس میں یہ طے کیا جائےگا کہ اسٹالن کے سامنے کن نکات کو پیش کرنا  ہے۔ 
حکومت کی نیت ٹھیک نہیں: ارشدمدنی
 اس بیچ جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے وقف ترمیمی بل کے بارے میں ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وقف کے تعلق سے حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ترمیم کے نام پرجو نیا بل لایاگیا ہے اس کا مقصد وقف املاک کاتحفظ نہیں بلکہ مسلمانوں کو اس عظیم ورثہ سے محروم کردینےکی سازش ہےجو اسلاف ملت کے غریب، نادار او رضرورتمند افرادکی فلاح وبہبودکیلئے چھوڑگئے ہیں۔‘‘انہوں نے اس بل کو مذہبی امور میں صریح مداخلت اور بڑی سازش قرار دیا۔ 
 جمعرات کو وقف  بل پر جے پی سی کی میٹنگ
  یادرہے کہ مودی حکومت کے ۱۰؍ برسوں میں  یہ پہلی  بار ہوا ہے جب کسی مجوزہ قانون پر غوروخوض کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی ہے۔ وفد بل پر بنائی گئی اس  جے پی سی کی قیادت    بی جےپی لیڈر جگدمبیکا پال کررہے ہیں جو اس سے قبل  کانگریس کے رکن پارلیمان رہ چکے ہیں۔اتوار کوانہوں نے ممبئی میں مسلم تنظیموں کی ایک میٹنگ میں شرکت کے دوران یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے سامنے وقف بل کے تعلق سے جو اشکالات پیش کئے گئے ہیں ان سے وہ جے پی سی کے تمام اراکین کو آگاہ کریں  گے۔ جےپی سی کی پہلی میٹنگ جمعرات کو ہونی ہے۔ ۳۱؍ اراکین پارلیمان پر مشتمل اس کمیٹی میں لوک سبھا کے ۲۱؍ اور راجیہ سبھا کے ۱۰؍ رکن ہیں۔  جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو وقف ترمیمی بل پر غوروخوض کرنے کے بعد اپنی رپورٹ  پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخر تک پیش کردینی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK