محبوبہ نے عمرعبد اللہ پر جموںکشمیر اسمبلی کے بزنس رولز کمیٹی کے حوالے سےالزام لگایا کہ ان کا یہ اقدام دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کی تائیدکرتا ہے۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 12:11 PM IST | Agency | Srinagar
محبوبہ نے عمرعبد اللہ پر جموںکشمیر اسمبلی کے بزنس رولز کمیٹی کے حوالے سےالزام لگایا کہ ان کا یہ اقدام دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کی تائیدکرتا ہے۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حکومت پر جموں کشمیر کے لوگوں کے مشکلات کو دور کرنے کامشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو جو موجودہ حکومت سے امیدیں تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ `کشمیر کے لوگوں کی خاموشی کو ’نارملسی‘ نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ پی ڈی پی صدر نے یہ باتیں اتوار کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ `لوگوں کو امید تھی کہ موجودہ سرکار ان کی مشکلات کو دور کرے گی لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا ’’ `گزشتہ روز جو سرکاری ملازم بر طرف کئے گئے ان میں سے ایک پولیس اہلکار فردوس احمد تھا جس کو جنگجوؤں نے زخمی کر دیا تھا اور وہ یہاں قمر واری علاقے میں رہائش پذیر تھا اپنے گھر نہیں جا رہا تھا۔ لوگوں کو جو یہ امید تھی کہ تبدیلی آئے گی ایسا نہیں ہوا۔ ‘‘انہوں نے کہا ’’ `عمر عبداللہ صاحب سے میری گزارش ہے کہ آپ پر لوگوں نے جواعتماد کیا ہے اس کی لاج رکھیں، جو فیصلے ۲۰۱۹ء میں غیر آئینی طور پر لئے گئے، انہیں منسوخ کرنے کے اقدامات کریں۔ محبوبہ مفتی نے وزیرا علیٰ عمرعبد اللہ پر جموں کشمیر اسمبلی کے بزنس رولز کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے الزام لگایا ہےکہ ان کا یہ اقدام دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کی تائیدکرتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس کمیٹی میں پی ڈی پی، سجاد لون اور انجینئر رشید کو نہیں لیا گیا بلکہ بی جے پی کو لیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس اقدام سے وزیر اعلیٰ مرکز کے فیصلے پر مہرنہ لگائیں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجودماہرین کا خیال ہےکہ جموں کشمیرکی خصوصی دفعہ ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اےکوکوئی ادارہ یا پارلیمنٹ بھی منسوخ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایل جی کی حکمرانی اورنیشنل کانفرنس کی حکومت میں کیافرق ہے جبکہ کشمیر میں وہی کریک ڈاؤن جاری ہے، املاک ضبط کی جارہی ہیں، جماعت اسلامی کیخلاف کارروائی ہورہی ہے، ملازمین کوبرطرف کیاجارہا ہےاور نوجوانوں کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیاجا رہا ہے۔ ‘‘