Inquilab Logo Happiest Places to Work

ممبراغریبوں کو کم دام میں اناج کی فروخت کیلئے’بھارت جن کلیان یوجنا‘ اسٹور شروع

Updated: June 26, 2021, 7:31 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

لاک ڈاؤن کے سبب غریبوں کا برا حال ہے۔کئی افراد کی ملازمت چلی گئی ہے تو کئی کا کاروبار ٹھپ پڑ گیا ہے جس سے وہ بے کار ہوگئے ہیں۔

Bharat Jan Kalyan Yojana.picture:Inquilab
بھارت جن کلیان یوجنا تصویر انقلاب

 لاک ڈاؤن کے سبب غریبوں کا برا حال ہے۔کئی  افراد کی ملازمت چلی گئی ہے تو کئی کا کاروبار ٹھپ پڑ گیا ہے جس سے وہ بے کار ہوگئے ہیں۔ کئی لوگوں کوتو اپنے اہلِ خانہ کی کفالت کرنا بھی دشوار ہو گیا ہے  جبکہ کئی افراد کو  قرض لے کرگھروالوں کی کفالت کرنی پڑ رہی ہے۔ ایسے حالا ت میں ممبر امیں ایک ایسا اسٹور شروع کیاگیا  ہے جہاں اناج  ، تیل اور چائے  پتی جیسی گھریلو لازمی اشیاء بازاربھاؤ سے ۱۰؍ تا ۵۰؍ فیصد کم قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں ۔ یہ   اسٹور ’بھارت جن کلیان یوجنا ‘ کے تحت شروع کیا گیا ہے ۔جن   صارفین کے پاس  زعفرانی رنگ کاراشن کارڈ ہے یا وہ شہری جن کی سالانہ آمدنی ۳؍ لاکھ روپے سے کم ہے، انہی کو اس اسٹور سے  اشیاء فروخت کی جاتی ہیں۔
  ’ بھارت جن کلیان یوجنا‘  اسٹور دت واڑی علاقے(نزد ممبرا  ریلوےاسٹیشن ) میںخواجہ غریب نواز بلڈنگ میں واقع ایک دکان میں شروع کیا گیا ہے۔ اسٹور میں موجود فرقان شیخ نے بتایا کہ’’مرکزی حکومت کی منظوری سے مائکرو اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزیز کے تحت یہ اسٹور شروع کیا گیا ہے ۔یہاں زعفرانی راشن کارڈ یا آدھار کارڈ  دیکھ کر صارفین کا رجسٹریشن کیا جاتاہے اور ان کی دستاویز کی زیراکس لے کر انہیںمتعلقہ آفس میں بھیجا جاتا ہے تاکہ یہ معلوم رہے کہ کس صارف نے اناج خریدا ہے۔ اس کے بعد اسے طے شدہ حد( زیادہ سے زیادہ ماہانہ ۲۵؍ کلو چاول،  ۵؍کلو دال) تک ہی  رعایتی قیمتوں میں اناج اور دیگر اشیاء فروخت کی جاتی ہیں۔‘‘
  اس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے  ’ بھارت جن کلیان یوجنا‘ کے تھانے اور پال گھر اضلاع کے  لائسنسی محمد علی اور ان کے ساتھی زاہد عبدالقدوس شیخ(  عرف زاہد میاں) سے گفتگو کرنے پر  زاہد نے بتایا کہ ’’ انڈین جن شکتی پارٹی کے ذریعے بھارت جن کلیان یوجنا کے اسٹور قائم کئے جارہے ہیں۔   ۱۱؍ جون سے ممبرا میں پہلا اسٹور شروع کیا گیا ہےجس کا مقصد غریب اور متوسط طبقے کے صارفین کو ان کے حق کا سستا  راشن ان تک پہنچانا ہے۔ اس اسٹور پر اناج ، تیل، گھی، چائے کی پتی، شیمپو اوردیگرلازمی اشیاء بازار کی قیمت سے ۱۰؍تا ۵۰؍ فیصد کم قیمت پر دی جاتی ہیں۔‘‘
 مہنگائی کے دور میں کم قیمت پر یہ اشیاء  فراہم کرنے کی وجہ دریافت کرنے پر زاہدنے بتایا کہ ’’دراصل یہ اشیاء سیدھے کسانوں اور مینوفیکچرر سے بڑی مقدار میں خریدی جاتی ہیں  اسی  لئے دلالی اور دیگر اخراجات بچ جاتے ہیں ۔ اس  بچت کا فائدہ ہم صارفین کو دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’اگر کسی شہری کے پاس اورینج (زعفرانی) راشن کارڈ نہیں ہے تو اسے مقامی کارپوریٹر کے لیٹر ہیڈ پر  اپنی آمدنی کی تصدیق کروانی ہوگی کہ اس کی آمدنی سالانہ  ۳؍ لاکھ روپے  سے کم ہے۔اس اسکیم سے استفادہ کرنے والے ہر شہری کو پہلے مہینے ۳۰؍ روپے ادا کر کے رجسٹریشن کروانا ہوتا ہے اور اس کے بعد ہر مہینے ۲۵؍ روپے رجسٹریشن چارج ادا کرنا ہوتا ہے۔ہرصارف کو ہر ماہ زیادہ سے زیادہ راشن لینے کی حد بھی متعین کی گئی ہے تاکہ اس اسکیم کاغلط استعمال نہ ہو۔‘‘ زاہد میاں کے مطابق بھارت جن کلیان یوجنا کا اسٹو ر شروع کرنےکے متمنی افراد کو ڈپازٹ  دینا ہوتا ہے اور دکان بھی لینی ہوتی ہے۔ درخواست کے بعد  دکان کا سروے کرنے اور اطمینان ہو جانے کے بعد  یہ اسکیم شروع کرنے کی منظوری دی جاتی ہے۔ ساتھ ہی کسی  اصول کی خلاف ورزی کرنے پر لائسنس منسوخ بھی کیا جاسکتا ہے۔زاہد  نے ممبرا کوسہ میں ایسے۱۵؍ سینٹر قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیاہے۔ 
 مزید تفصیل کے لئے شہری ویب سائٹ:  bharatjankalyanyojna.in سے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ اس کا ہیڈ آفس لکھنؤ( اتر پردیش) میں واقع ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق اس یوجناکے سینٹر شروع کرنے کا ایک مقصد بے روزگار نوجوانوںکو کم رقم میں روزگار فراہم کرنا بھی ہے جو کسان اور صارفین کے درمیان ایک پل کا کام کریں گے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK