’لیب ٹیک‘ اور ’نریگا سنگھرش مورچہ‘ نامی دو این جی اوزکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے بجٹ میں کٹوتی بھی کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: May 30, 2024, 10:18 AM IST | New Dehli
’لیب ٹیک‘ اور ’نریگا سنگھرش مورچہ‘ نامی دو این جی اوزکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے بجٹ میں کٹوتی بھی کی گئی ہے۔
مرکزی حکومت کی مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ اسکیم (ایم جی این آرای جی ایس ) سے تقریباً ۸؍کروڑ رجسٹرڈ مزدوروں کے نام دو سال کے اندر حذف کر دئیے گئے۔ گزشتہ برس یعنی صرف ۲۳- ۲۰۲۲ء مالی سال میں ۲۰ء۴۷؍فیصد نام ہٹائے گئے، جو سب سے زیادہ ہے۔ یہ انکشاف ’لب ٹیک‘ اور ’نریگا سنگھرش مورچہ‘کی رپورٹ میں کیا گیاہے۔ دونوں سول سوسائٹی کی این جی اوز ہیں اورعارضی کارکنوں کے درمیان کام کرتی ہیں۔ رپورٹ میں رجسٹرڈ ورکرز کی کمی کو’بہت زیادہ‘ قرار دیا گیا ہے۔ یہ کمی ۲۰- ۲۰۱۹ء میں ۱ء۸۳؍ فیصد تھی جو ۲۳-۲۰۲۲ء میں ۲۰ء۴۷؍ فیصدتک پہنچ گئی۔ ۲۳-۲۰۲۲ء میں صرف۴ء۲۴؍فیصد نئےورکرز کو شامل کیا گیا، جبکہ۲۴-۲۰۲۳ء میں ۹ء۸۷؍ فیصد ورکرز کو ہٹایا گیا اور صرف۴ء۱۸؍ فیصد نئے ورکرز کو شامل کیا گیا۔ منریگا کے تحت کام حاصل کرنے والے زیادہ ترمزدور دیہات کے غریب اور ناخواندہ لوگ ہیں، لیکن اس رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے ان میں نئی ٹیکنالوجیز کو لاگو کرنے پرزوردیا۔ رپورٹ کے مطابق اسکیم کے بجٹ میں مسلسل کٹوتیاں کی گئیں اور اجرتوں کی ادائیگی میں بھی تاخیر ہوئی۔ موبائل نے ان ناخواندہ اور غریب مزدوروں کے لیے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں۔ رکزی حکومت نے جنوری۲۰۲۳ء میں اعلان کیا تھا کہ تمام منریگا کارکنوں کی حاضری اور تنخواہ کی ادائیگی ’نیشنل موبائل مانیٹرنگ سسٹم ‘کے ذریعہ کی جائے گی۔ مودی حکومت نے یہ نظام۲۰۲۱ءمیں ہی نافذ کیاتھا۔ تاہم۲۰۱۷ء میں آدھار سے منسلک نظام کے ذریعے کی جا رہی تھی اور اسے اے بی پی ایس کا نام دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نےکہا کہ آدھار لنک کے بغیر منریگا کارکنوں کو کوئی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔ دیہی ترقیات کی مرکزی وزارت نے یکم جنوری ۲۰۲۴ء سے تنخواہ کی ادائیگی کیلئے اے بی پی ایس کولازمی قرار دیاہے، لیکن۲۰۲۳ء تک ٹیکنالوجی نے کارکنوں کیلئےسب کچھ پیچیدہ کر دیاتھا۔ حالانکہ جب کئی این جی اوزاور ریاستی حکومتوں نےاس کے خلاف احتجاج کیا تو معمولی رعایتیں دی گئیں لیکن اس پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
’ لب ٹیک انڈیا ‘کے سینئر ریسرچر راہل مکیرا نے کہا ’’گزشتہ ۵؍ برسوں میں منریگا مزدوروں کو مرکزی حکومت کی ٹیکنالوجی پرمبنی مینڈیٹ کی وجہ سےبہت سے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس میں اے بی پی ایس کی ضرورت اور حاضری کی نشان دہی کے لیے ایپ متعارف کروانےنے سب سے بڑا مسئلہ پیدا کیا۔ ‘‘دیہات سے آنے والے غریب اور ناخواندہ لوگوں سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ اپنے موبائل پر ایپ کا استعمال کریں اور اپنی حاضری کو نشان زد کریں، جبکہ بہت سےسرکاری افسران بھی ایپ کا استعمال کرنا نہیں جانتے۔ مکیرانےکہا’’یہ اقدامات افسران کی تربیت کے بغیر نافذ کیے گئے تھے۔ اے بی پی ایس کے تحت مقامی حکام پر زبردستی اسے مسلط کیاگیا جس کی وجہ سے گزشتہ ۲؍ برسوں میں ۸؍کروڑ سے زائد مزدوروں کے نام حذف کردیئے گئے۔ اس سلسلے میں نہ تو سول سوسائٹی کی این جی اوز اور نہ ہی منریگا مزدوروں سے مشورہ کیا گیا۔ بڑے پیمانے پر مزدوروں کی ملازمتیں ختم ہوئیں اوران کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔