امتیاز جلیل نے ۱۰؍ ستمبر کو کانگریس اور این سی پی کو خط لکھا تھا جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ، میڈیا کے سوال پر سنجے رائوت اور شرد پوار دونوں نےخط کے تعلق سے لاعلمی کا اظہار کیا
EPAPER
Updated: October 05, 2024, 10:02 AM IST | Aurangabad
امتیاز جلیل نے ۱۰؍ ستمبر کو کانگریس اور این سی پی کو خط لکھا تھا جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ، میڈیا کے سوال پر سنجے رائوت اور شرد پوار دونوں نےخط کے تعلق سے لاعلمی کا اظہار کیا
مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر امتیاز جلیل نے گزشتہ دنوں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے مہا وکاس اگھاڑی کے پاس یہ تجویز روانہ کی ہے کہ ان کی پارٹی مہا وکاس اگھاڑی میں شامل ہونا چاہتی ہے اسلئے آپ ابھی سے بتا دیں کہ ہمارے لئے کون کون سی سیٹیں چھوڑیں گے۔ مہا وکاس اگھاڑی کے ترجمان سنجے رائوت نے کہا تھا کہ ہمارے پاس اس طرح کی کوئی تجویز نہیں پہنچی ہے لیکن اگر کوئی تجویزآتی ہے تو اس پر غور کیا جائے گا جبکہ کانگریس کے ایک لیڈر نے سرے سے اس بات سے انکار کیا تھا کہ ایم آئی ایم کے ساتھ کوئی گفتگو ہوئی ہے۔
لیکن اب مراٹھی نیوز چینل اے بی پی ماجھا نے دعویٰ کیا ہے کہ امتیاز جلیل نے کانگریس اور این سی پی کو باقاعدہ ایک خط ۱۰؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو لکھا تھا جس میں انہوں نے ۲۸؍ سیٹوں کی ایک فہرست بھی پیش کی تھی جن پر ایم آئی ایم الیکشن لڑنا چاہتی ہے۔ لیکن مہا وکاس اگھاڑی کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں آیا ۔ چینل کا دعویٰ ہے کہ امتیاز جلیل کا وہ خط اسکے پاس موجود ہے۔ امتیاز جلیل نے یہ بھی کہا ہےکہ مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈران کے ساتھ ۲؍ مرتبہ ان کی میٹنگ بھی ہوئی ہے۔ جن سیٹوں پر ایم آئی ایم نے الیکشن لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے ان میں بیشتر مسلم اکثریتی حلقے ہیں۔ ان کے نام یوں ہیں:
پونے ڈیویژن: پونے کنٹونمنٹ اور شولاپور سینٹرل۔
امراوتی ڈیویژن: آکوٹ ، بالاپور، اکولہ (مغرب) ، واشم، امراوتی۔
مراٹھواڑہ: ناندیڑ (نارتھ)، ناندیڑ( ایس) اورنگ آباد (سینٹر)، اورنگ آباد (ایسٹ)
ناسک ڈیویژن:دھولیہ (شہر) مالیگائوں (سینٹر )
کوکن ڈیویژن: بھیونڈی( ویسٹ) ، بھیونڈی (ایسٹ) ، ممبرا کلو۱،
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایم آئی ایم نے ممبئی کی ۱۲؍ سیٹوں پر دعویٰ کیا ہے کہ وہاں سے وہ الیکشن جیت سکتی ہے۔ ان کے نام یوں ہیں:
دھاراوی، بھائیکلہ، ممبادیوی، ورسوا،اندھیری (ویسٹ) ، چاندیولی، مانخورد، انو شکتی نگر، کرلا، کالینہ، باندرہ ( ایسٹ) اور باندرہ (ویست)
امتیاز جلیل نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم نے ایسی سیٹوں کی فہرست تیار کی ہے جہاں مسلم دلت آبادی ہے یا پھر ایسی ریزرو سیٹیں ہیں جہاں مسلمان بڑی تعداد میں ہیں، یا پھر جہاں ہم جیت چکے ہیں یا اپنی طاقت دکھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سیٹوں پر گفتگو ہو سکتی ہے اور ان میں کمی بیشی کیلئے بھی ہم تیار ہیں کیونکہ ہمارا اصل مقصد بی جے پی کو شکست دینا ہے جس نے ملک میں منافرت پھیلا رکھی ہے۔
مہا وکاس اگھاڑی کی جانب سے غیر واضح جواب
اس معاملے میں جب میڈیا نے مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈران سے سوال کیا تو انہوں نے غیر واضح جواب دیا۔ شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت کا کہنا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی میں اب کسی نئی پارٹی کے شامل ہونے کا امکان کم ہے۔ مہا وکاس اگھاڑی میں کانگریس این سی پی اور شیوسینا (ادھو) کے علاوہ کئی چھوٹی بڑی پارٹیاں بھی شامل ہیں ۔ سی پی آئی، مسلم سماج کی نمائندگی کرنے والی سماج وادی پارٹی کے علاوہ شیتکری کامگار پکش اور ری پبلکن پارٹی ہمارے ساتھ ہیں۔ ایسی صورت میں ۲۸۸؍ سیٹوں میںسے مزید کسی پارٹی کو سیٹیں دینا ممکن نہیں ہے لیکن اگر شردپوار سے ان کی کوئی گفتگو ہوئی ہے تو اس تعلق سے غور کیا جائے گا۔
جبکہ شرد پوار سے جب اس تعلق سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’’ ایم آئی ایم کی تجویز کے تعلق سے مجھے علم نہیں ہے۔ میری پارٹی کی طرف سے یہ ذمہ داری جینت پاٹل کے سپرد ہے۔ اگر انہیں کوئی تجویز بھیجی گئی ہو تو مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ ‘‘ مزید پوچھنے پر شرد پوار نے یہ کہہ کر پلہ جھاڑ لیا کہ ’’سیٹوں کی تقسیم کے تعلق سے مہا وکاس اگھاڑی میں دیگر لوگ مل کر فیصلہ کریں گے میں اکیلا فیصلہ نہیں کروں گا۔