اسکیم کیلئے اہل خواتین کی عرضیوں کی مختلف مرحلوں میں جانچ ہوگی، فی الحال ان کے نام ڈھونڈے جا رہے ہیں جن کے پاس گاڑی ہے اور وہ حکومت سے پیسے بھی لے رہی ہیں ۔
EPAPER
Updated: February 11, 2025, 10:50 AM IST | Mumbai
اسکیم کیلئے اہل خواتین کی عرضیوں کی مختلف مرحلوں میں جانچ ہوگی، فی الحال ان کے نام ڈھونڈے جا رہے ہیں جن کے پاس گاڑی ہے اور وہ حکومت سے پیسے بھی لے رہی ہیں ۔
الیکشن ختم، ہمدردی ختم ‘ کا فارمولہ استعمال کرتے ہوئے مہایوتی حکومت نے لاڈلی بہن اسکیم کا فائدہ اٹھانے والی خواتین کے ناموں کی چھنٹنی شروع کر دی ہے۔ ۵؍ لاکھ خواتین کے نام پہلے ہی اس اسکیم کی فہرست سے کاٹ دیئے گئے ہیں ، کیوں ان خواتین کی عمریں ۶۵؍ سال سے زائد تھیں ۔ لاڈلی بہن اسکیم صرف ۲۱؍ سال سے ۶۵؍ سال تک کی عمر والی خواتین کیلئے ہے۔ اس لئے ان خواتین کو ’نا اہل‘ قراار دیدیا گیا اور ان کےاکائونٹ میں ماہانہ ۱۵؍ سو روپے ڈالنے بند کر دیئے گئے۔ اب حکومت مزید تفتیش کر رہی ہے جس کے بعد خدشہ ہے کہ تقریباً ۱۹؍ لاکھ خواتین کے نام لاڈلی بہن اسکیم سے کاٹ دیئے جائیں گے۔ اس کیلئے حکومت نے ۵؍ مرحلوں کی تحقیقات کا خاکہ تیار کیا ہے۔
یاد رہے کہ اسمبلی الیکشن سے قبل حکومت نے لاڈلی بہن اسکیم نافذ کی تھی جسکے تحت غریب خواتین کے اکائونٹ میں ماہانہ ۱۵؍ سو روپے جمع کروانے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اس وقت جن خواتین نے اسکیم کیلئے عرضی داخل کی انہیں پیسے دیئے جانے لگے لیکن الیکشن کے فوراً بعد حکومت نے لاڈلی بہن اسکیم سے فائدہ اٹھانے والی خواتین کی عرضیوں کی جانچ شروع کی اور ان میں سے نا اہل خواتین کے ناموں کو الگ کرنا شروع کیا۔ پہلے ایسی خواتین کے ناموں کو الگ کیا گیا جن کی عمر ۶۵؍ سال سے زائد ہو کیونکہ یہ اسکیم کے ضابطوں کے خلاف ہے۔ اب ۵؍ الگ الگ زمروں کی تحقیقات شروع کی گئی ہے جو مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ ایک خاندان میں ۲؍ سے زیادہ اہل خواتین
۲۔ جعلی کاغذات کی مدد سے اسکیم کا فائدہ اٹھانے والی خواتین
۳۔ خاندان کے سربراہ کو پنشن مل رہی ہے اس کے باوجود اسکیم کا فائدہ اٹھانے والی خواتین
۴۔ سالانہ ڈھائی لاکھ روپے سے زائد آمدنی ہونے کے باوجود اسکیم کا فائدہ اٹھانے والی خواتین
۵۔ ۵؍ ایکڑ زمین کی مالک ہونے کے باوجود اسکیم کا فائدہ اٹھانے والی خواتین
فی الحال ضلع اور تعلقہ سطح پر یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایسی کون کون سی خواتین ہیں جن کے پاس چار پہیہ گاڑی ہے اس کے باوجود انہوں نے لاڈلی بہن اسکیم کا فارم بھرا ہے۔ اسکےبعد مذکورہ ۵؍ مرحلو ں کی تحقیقات شروع کی جائے گی۔ یاد رہے کہ مہاراشٹر میں تقریباً ساڑھے ۴؍ کروڑ خواتین ووٹر ہیں۔ ان میں سے ڈھائی کروڑ خواتین کو لاڈلی بہن اسکیم کیلئے اہل قرار دیا گیا ہے اور انہیں ہر ماہ ۱۵؍ سو روپے دیئے جا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر حکومت کو ماہانہ ۳؍ ہزار ۸۸۰؍ کروڑ روپے ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ اس کیلئے حکومت نے بازار سے قرض بھی لےرکھا ہے۔ گزشتہ ۷؍ ماہ میں حکومت نے ایک لاکھ کروڑ سے اوپر قرض لیا ہے تاکہ وہ لاڈلی بہن اسکیم کے تحت خواتین کو پیسے تقسیم کر سکے۔ ظاہر سی بات ہے کہ حکومت اب اس بوجھ کو کم کرنا چاہتی ہے اس کیلئے سرکاری افسران کو اس کام پر لگایا گیا ہے کہ وہ باریکی سے لاڈلی بہن اسکیم سے فائدہ اٹھانے والی خواتین کی عرضیوں کی جانچ کریں۔ پہلے تو حکومت یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیا واقعی ڈھائی کروڑ خواتین ریاست میں ایسی ہیں جن کے خاندان کی کل آمدنی سالانہ ڈھائی لاکھ سے کم ہے؟ ساتھ ہی ایک ہی گھر میں ۲؍ الگ الگ خواتین نے لاڈلی بہن اسکیم کا فائدہ اٹھایا ہے۔ ایسی خواتین کو بھی اسکیم سے علاحدہ کیا جائے گا۔
شولاپور کے چائلڈ اینڈ ویمن ویلفیئر آفیسر رمیش کاٹکر کا کہنا ہے کہ ’’ جو خواتین لاڈلی بہن اسکیم کیلئے نااہل قرار دی گئی ہیں ان سے رقم واپس لے کر جمع کروانے کیلئے ایک خصوصی اکائونٹ کھولا گیا ہے۔ اس اکائونٹ میں براہ راست پیسے جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ ضلع کے چائلڈ اینڈ ویمن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ میں جا کر بھی یہ رقم جمع کروائی جا سکتی ہے۔ ‘‘ رمیش کاٹکر نے کہا کہ فی الحال ان خواتین کی جانچ ہو رہی ہے جن کے پاس ۴؍ پہیہ گاڑیاں ہیں، اسکے بعد اگلا حکم آنے پر دیگر زمروں کے تعلق سے تحقیقات کی جائے گی۔ ‘‘