اسکالرشپ کیلئے رقم کا اعلان مگر دینے کی کوئی منشا نظر نہیں آتی، مسلم دانشوروں نے پوچھا’’کیاوزارت کوصرف حج کمیٹی اور وقف املاک پرقبضہ کیلئے باقی رکھا ہے؟‘‘
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 10:30 AM IST | Ahmedullah Siddiqui | New Delhi
اسکالرشپ کیلئے رقم کا اعلان مگر دینے کی کوئی منشا نظر نہیں آتی، مسلم دانشوروں نے پوچھا’’کیاوزارت کوصرف حج کمیٹی اور وقف املاک پرقبضہ کیلئے باقی رکھا ہے؟‘‘
مودی حکومت کسی تفریق اور امتیاز کے بغیر سبھی کی ترقی کا دعویٰ تو کرتی ہےلیکن گزشتہ ۱۰؍سال میں اس نے اقلیتی امور کی وزارت کو ہاتھی کے دانت میں تبدیل کردیا ہے جو صرف دکھانے کیلئے ہے۔ اس سے اقلیتوں بالخصوص ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔
بجٹ میں گرچہ لالی پاپ کے طور پر ۳؍ ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں لیکن اقلیتی امور کی وزارت فنڈ کا استعمال اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے نہیں کررہی ہے۔ اس وزارت کا قیام یوپی اے کے دور میں اقلیتوں میں تعلیم کے فروغ اور تفویض اختیارات کے ذریعہ انہیں تعلیمی، معاشی اور سماجی پسماندگی سے باہر نکالنے کیلئے کیا گیاتھا۔ اس کیلئے کئی اسکیمیں لائی گئی تھیں، لیکن وہ اسکیمیں اب یا تو بند کردی گئیں ہیں یا برائے نام کاکاغذ پر موجود ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اینڈ ایڈووکیسی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر جاوید اے خان نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو میں میں کہاکہ’’ مرکزی بجٹ ہمیشہ کی طرح اس سال بھی اقلیتوں کیلئے مایوس کن رہا۔ اقلیتی امور کے بجٹ میں معمولی اضافہ کیا گیا، لیکن وزارت مختص رقم کو اسکیموں پر خرچ نہیں کررہی ہے۔ گزشتہ بجٹ میں ۳؍ ہزار ۱۸۳؍ کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا جس پر نظر ثانی کرکے اس کوایک ہزار ۸۶۸؍ کروڑ کردیا گیا تھا۔ ۲۴-۲۰۲۳ء میں بھی ۳؍ ہزار کروڑ سے زائد مختص کئے گئے تھے، لیکن صرف۱۵۴؍ کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ جاوید اے خان نے بتایا کہ بجٹ کی رقم کو بڑی اسکیموں میں خرچ نہیں کیا جا رہاہے۔ پری میٹرک اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالر شپ، پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم اور پردھان منتری وکاس جیسی بڑی اسکیمیں شامل ہیں، لیکن گزشتہ تین سال میں اسکالرشپ کا پیسہ نہیں خرچ کیاگیا جو وزارت کے بجٹ کاتقریباً ۶۰؍ فیصد ہے۔ وزیر اعظم مودی کی کابینہ۲۲-۲۰۲۱ء سے اس کو منظوری نہیں دے رہی ہےجبکہ گزشتہ ۳؍سال میں پری میٹرک اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ، میرٹ کم مینس اسکیموں کیلئے بجٹ میں رقم کا اعلان کیا جاتا ہے۔ ۲۴-۲۰۲۳ء میں پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کیلئے ۶۰۰؍کروڑ روپے مختص کئے گئے لیکن صرف ۱۸۹؍ کروڑ روپے ہی خرچ کئے گئے۔ اسی طرح پردھان منتری وکاس سموردھن اسکیم کے تحت۵۴۰؍ کروڑ روپے مختص کئےگئے لیکن صرف ۲۰۹ء کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔
انہوں نے ان خدشات کی تصدیق کی کہ اقلیتی امور کی وزارت کو مودی حکومت میں اچانک کبھی بھی بند کیا جاسکتا ہےیا پھر حج کمیٹی آف انڈیا یا وقف املاک پر سرکاری قبضہ کوبرقرار رکھنے کیلئے اس وزارت کو باقی رکھا جاسکتا ہے، لیکن اس سے اقلیتوں کو کسی بھی طرح کی فلاح وبہبود کی توقع رکھنا عبث ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ اگر کابینہ اسکالر شپ کی اسکیموں کیلئے رقم کے استعمال کی منظوری نہیں دے رہی ہے تو آخر بجٹ میں اس کااعلان کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش نہیں ؟کانگریس کے سینئر لیڈر وسابق ممبر پارلیمنٹ میم افضل نےکہاکہ موجودہ حکومت میں اقلیتی امور کی وزارت کو آہستہ آہستہ ختم کیا جارہاہے، وزارت کی کئی اسکیمیں بند کردی گئی ہیں اور جو باقی ہیں، وہ بھی بند کردی جائیں گی۔ وزیراعظم مودی سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کی بات کرتے ہیں لیکن ان کا یہ نعرہ دوسرے لوگوں کیلئے ہے، اس میں مسلمان شامل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسکالر شپ اسکیموں کومفلوج کرنے کا مقصد پوری کمیونٹی کو پسماندگی میں حکومت کے ذریعہ دھکیلنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہی سب سے پہلے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کو ایک سیاسی چال اور سازش قرار دے کر مسلمانوں سے اس کے چکر میں نہ پڑنے کی اپیل کی تھی، ترامیم کی منظوری سے ان کے خدشات درست ثابت ہوئے۔