رکن پارلیمان نریش مہسکے نے لوک سبھا میں کہاکہ ’’میرابھائندر میونسپل کارپوریشن میں نمک کے کھیتوں کی وجہ سے سڑکوں کی توسیع، کھیلوں کے اسٹیڈیم کی تعمیر سمیت دیگر ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں۔‘‘
EPAPER
Updated: July 24, 2024, 1:11 PM IST | Sajid Mehmood Sheikh | Mumbai
رکن پارلیمان نریش مہسکے نے لوک سبھا میں کہاکہ ’’میرابھائندر میونسپل کارپوریشن میں نمک کے کھیتوں کی وجہ سے سڑکوں کی توسیع، کھیلوں کے اسٹیڈیم کی تعمیر سمیت دیگر ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں۔‘‘
تھانے لوک سبھا حلقہ کے نو منتخبہ رکنِ پارلیمان نریش مہسکے نے پیر کے روز میرابھائندر میونسپل کارپوریشن میں موجود نمک کے کھیتوں کا مسئلہ لوک سبھا میں اٹھایا ہے۔ انہوں نے ایوان کی توجہ اس مسئلہ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ان کے حلقہ میں میرابھائندر میونسپل کارپوریشن میں نمک کے کھیتوں کی وجہ سے سڑکوں کی توسیع، کھیلوں کے اسٹیڈیم کی تعمیر سمیت دیگر ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں حالانکہ کارپوریشن کے ڈیولپمنٹ پلان میں شامل ہے لیکن مذکورہ زمین کارپوریشن کے حوالے نہیں کئے جانے سے ترقیاتی کام تعطل کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومت اور شہری انتظامیہ کی مشترکہ میٹنگ ضروری تھی مگر افسوس کہ ایسی میٹنگ منعقد نہیں ہوئی۔ انہوں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ اس مشترکہ میٹنگ کے انعقاد کا حکم صادر کریں ۔ نریش مہسکے کی تقریر کے بعد اسپیکر نے مذکورہ میٹنگ کے انعقاد کا حکم دیا۔
معاملہ کیا ہے؟
سابق میونسپل کارپوریٹر روہت سورنا نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ ’’جب ۱۸۱۸ء میں انگریز آئے تو انہوں نے سمندری کناروں پر نمک سازی کی شروعات کروائی اور بعد ازاں حکومت ہند نے بھی اس کی حوصلہ افزائی کی۔ ۱۸۹۷ءمیں شہر کا ترقیاتی منصوبہ بنایا گیا مگر نمک کے کھیتوں کی وجہ سے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں کھڑی ہو گئیں مثلاً بھائندر مغرب میں اسٹیشن سے قریب پلاٹ سبزیوں اور پھلوں کی مارکیٹ کیلئے مختص ہے مگر وہاں نمک کے کھیت موجود ہیں اسی طرح بھائندر مغرب میں واقع گاؤں رائی مردھا اور موربہ میں سڑک کی توسیع کا کام نمک کے کھیتوں کی وجہ سے رکا ہوا ہے اسی طرح اتن میں سمندر کے کنارے واقع دھاراوی جنجیرہ قلعہ پہاڑی پر واقع ہے اور اطراف میں ۳؍ ہزار رقبہ کی زمین پر نمک کے کھیت ہیں جبکہ قلعہ کی تعمیر ۵۰۰؍ سال قبل پُرتگیزوں کے زمانے میں ہوئی تھی اور وہ زمین قلعہ کی تزئین کاری کیلئے درکار ہے۔ اس ضمن میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے مرکزی حکومت کو مکتوب روانہ کیا مگر اب تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ رکنِ پارلیمان مہسکے نے یہ مسئلہ لوک سبھا میں اٹھایا ہے جس پر اسپیکر نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت اور میونسپل کارپوریشن کو مشترکہ میٹنگ منعقد کرنے کو کہا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر کھیتوں کی زمین میونسپل کارپوریشن کے حوالے کر دی گئی تو کئی ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع ہو سکتا ہے۔ ‘‘