• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میراروڈ تشدد معاملہ: ۱۷؍ملزموں کی درخواست ِ ضمانت پر۲؍ستمبر کوشنوائی

Updated: August 30, 2024, 5:40 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mira road

وکلاء پُرامید۔ ۷؍الگ الگ عرضیاں داخل ۔ ملز مین ۷؍ماہ سے زائد عرصہ سے قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

میراروڈ تشدد معاملے میں گرفتار کئے گئے ملزمین ۷؍ ماہ سے زائد عرصے سے قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔ اب ۲۰؍ میں سے ۱۷؍ ملزموں کی ضمانت کی عرضیاں ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ہیں ۔ ان پر ۲؍ ستمبر کو شنوائی ہوگی۔ ان ملز موں کے وکلاء کی جانب سے ۷؍ الگ الگ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ وکلاء پُر امید ہیں کہ جو دلائل دیئے گئے ہیں، اس سے عدالت مطمئن ہوگی اورملزموں کو ضمانت مل جائے گی۔ 
یاد رہےکہ میرا روڈ تشدد معاملے میں ۲۳؍ جنوری ۲۰۲۴ء کوپولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ۲۱؍مسلم نوجوانوں کوحراست میں لیا تھا۔ اس دوران ایک سےزائد مرتبہ یہ یقین دلایاگیا تھا کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی اور فریق مخالف کے تعلق سے بھی پولیس قانونی کارروائی کرنے سےگریز نہیں کرے گی لیکن ملزموں کے اہل خانہ، دفاعی وکلاء اوراس تعلق سے آوازبلند کرنے والی شخصیات نے کہاکہ پولیس نے وہی کیا جو شاید طے شدہ تھایعنی یکطرفہ کارروائی جس کا خمیازہ ۲۰؍ ملزمین ۷؍ماہ سے بھگت رہے ہیں ، بمشکل محض ایک نوجوان کوضمانت ملی ہے۔ 
حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ نتیش رانے اوربی جےپی کی مقامی رکن اسمبلی گیتاجین کے خلاف پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وہ تمام ملزمین پولیس کی گرفت سے باہر ہیں جنہوں نے مسلمانوں کی دکانیں توڑیں ، لوٹیں اور مارپیٹ کی تھی۔ 
ضمانت کیلئے۷؍ عرضیاں کیوں داخل کی گئیں 
دفاعی وکلاء میں شامل ایڈوکیٹ شہود انور نقوی سے استفسار کرنے پرکہ ۱۷؍ ملزموں کیلئے ضمانت کی ۷؍ الگ الگ عرضیاں کیوں داخل کی گئیں ایک ساتھ نہیں کی جاسکتیں ؟ تو انہوں نے بتایا کہ’’ ضابطے اور حکمتِ عملی کے تحت ایسا کیا گیا ہے۔ کسی عرضی میں ۴؍ کسی میں ۳؍ توکسی میں دو کیلئے عرضی دی گئی ہے۔ اس میں تمام شواہد اور ثبوتوں کوبنیاد بنایا گیا ہے ساتھ ہی تھانے سیشن کورٹ کی کارروائی اورخصوصی سرکاری وکیل کا طریقۂ کار بھی نقل کیا گیا ہے کہ کس طرح وقت گزاری کی گئی اور ٹال مٹول کا رویہ اپنایا کیا گیا۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ سوچ سمجھ کراور دفاعی وکلاء سے مشورہ کرنے کے بعد یہ عرضیاں داخل کی گئی ہیں، امید ہے کہ ۲؍ ستمبر کو مثبت فیصلہ آئے گا اور قیدیوں کو ان کا حق ملے گا۔ اس لئے کہ ضمانت قیدی کا حق ہوتا ہے اور اسے لمبے عرصے تک ٹالا نہیں جاسکتا۔ ‘‘۳؍ ملز موں کی ضمانت کی عرضی نہ داخل کئے جانے کے تعلق سے اُن کا کہنا ہے کہ ’’یہ وہ ملزمین ہیں جن کی ضمانت کی عرضی سیشن کورٹ میں بھی اب تک داخل نہیں کی گئی ہے۔ اس میں بھی حکمت کارفرما ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان تینوں کیلئے بھی ضمانت کی عرضی داخل کی جائے گی۔ ‘‘ 
جیل میں ملزموں کیلئے تنگ بیرک کا معاملہ
اسی طرح تنگ بیرک معاملے میں پہلے جو شکایت کی گئی تھی، اس پرملزموں کو ۳، ۳؍ کے حساب سے دو بیرکوں میں منتقل کیا جاچکا ہے، پہلے ان کو ایک ہی بیرک میں رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر معاملات بھی عا م قیدیوں کی طرح کئے جارہے ہیں، اس کے باوجود دفاعی وکلاء اس پرنگاہ رکھے ہوئے ہیں کہ اگر کوئی زیادتی کی جاتی ہے تو اس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جاسکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK