• Mon, 30 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میرا روڈ تشدد معاملہ: ملزمین کی ضمانت نامنظور!

Updated: October 11, 2024, 10:04 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

میراروڈ معاملہ میں ماخوذ۲۰؍ملزمین ۹؍ماہ سے قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔ اہل خانہ پریشان ۔جج نےاپنے فیصلے میں سرکاری وکیل کے دلائل کوقبول کیا

After the violence in Mira Road, the police took action and arrested many people. (File Photo)
میرا روڈ میںہونے والے تشدد کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کئی افراد کو گرفتار کیا تھا۔(فائل فوٹو)

میراروڈ تشدد معاملے میں پولیس کی یکطرفہ کارروائی میں گرفتار کئےگئے ۲۰؍ملزمین تقریباً ۹؍ماہ سےقید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔ ان ملزمین کی ضمانت کیلئے اہل خانہ پریشان ہیں اوردفاعی وکلاء مسلسل کوشاں ہیں مگر اب تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ 
 مختلف جیلوں میںقید ۲۰؍ملزمین میں سے محمدعرفان رئیس شیخ ، ارشد رئیس احمد فاروقی اور خان عادل حسنین کی ضمانت کیلئے ایڈوکیٹ محسن شیخ نے تھانے سیشن کورٹ میںعرضداشت داخل کی تھی ۔ جمعرات۱۱؍اکتوبر کوسیشن کورٹ کے جج بھاگوت نے شنوائی کرتے ہوئے ضمانت کی عرضی نامنظور کردی ۔ انہوں نے ضمانت نہ دینے کےلئے حیرت انگیز طور پراپنے فیصلے میںاسپیشل سرکاری وکیل (اسپیشل پی پی) مہاترے کے دلائل کو تسلیم کیا اور لکھا کہ ان ملزمین کے تشدد میںملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔ایسے میں  انہیںضمانت دینا مناسب نہیںہے۔ اگر ان کوضمانت دی جاتی ہے تو اس سے تہواروں کے سیزن میںگڑبڑ کا اندیشہ ہے اوراس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوسکتی ہے۔اس سے قبل کیس کی شنوائی جج دیشپانڈے کررہے تھے اوراس کیس میںمحض ایک ملزم کواب تک ضمانت ملی ہے ۔یہ بھی یادر ہے کہ ان تینوں ملز مین کی ضمانت کے لئے ان کی گرفتاری کے بعد سے پہلی دفعہ ضمانت کی عرضداشت داخل کی گئی تھی۔ دفاعی وکلاء نے ان کی بے گناہی کیلئے مدلل بحث کی اورپولیس کی یک رُخی تفتیش پرسوال قائم کیا مگر عدالت نے اسے قبول نہیں کیا اورسرکاری وکیل کے دلائل سے اتفاق کیا ۔
 دوسری جانب ۱۷؍ملزمین کی ضمانت کی عرضی بامبے ہائی کورٹ میںداخل کی گئی ہے اس پر۱۵؍ اکتوبر کو سماعت ہوگی ۔ یہ وہ ملزمین ہیںجن کی ضمانت کی عرضی تھانے سیشن کورٹ کے جج دیشپانڈے خارج کرچکے تھے۔اس کےبعد دفاعی وکلاءکی جانب سےہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ۔ امید کی جارہی ہے کہ ۱۵؍اکتوبر کومثبت فیصلہ آئے گا اور ملزمین کو ضمانت ملے گی جوا ن کا قانونی حق ہے۔ 
 ان تفصیلات سے دفاعی وکلاء میںشامل ایڈوکیٹ شہود انور نقوی نے نمائندۂ انقلاب کے استفسار پرآگاہ کرایا۔ ایڈوکیٹ موصوف نے یہ بھی بتایاکہ’’ کافی غور وخوض کرنے کے بعد ضمانت کیلئے محسن شیخ کے ذریعے عرضداشت داخل کی گئی تھی مگر جج بھاگوت نے اسے نامنظور کردیا۔ ‘‘ان کا کہنا ہےکہ ’’ عدالت کے فیصلے کے برخلاف خود سینئرپولیس افسربھی یہ کہہ چکے ہیںجو تفتیش کا حصہ ہے کہ  کوئی ایسا واقعہ ان ملزمین کے ذریعے پیش آیا تھا اورنہ ہی سی سی ٹی وی فوٹیج میںایسے مناظر قید ہوئے ہیںجس سے ان ملزمین کے جرم کی سنگینی ظاہر ہورہی ہو ۔ اس لئے ہم سب دوبارہ اس پرغور کرکے اپنی جانب سے تیاری کریں گےاورعدالت سے رجوع ہوںگے۔‘‘ 
 اس کیس میں ایک اہم سوال مقامی لوگ آج بھی پوچھ رہے ہیںکہ ایم ایل اے نتیش رانے اورگیتا جین، جنہوں نے مجمع کواُکسایا اورپولیس کی موجودگی میںمسلمانوں کی دکانوں کو توڑا اور چن چن کر لوٹا گیا، ۹؍ماہ کےبعد بھی پولیس کے ہاتھ ان ملزمین تک کیوں نہیں پہنچ سکے ہیں؟ کیا پولیس نے بار بار کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کی ، یقین دہانی کرانے کےباوجود جانبدارانہ تفتیش کی اور محض ایک ہی فرقے کے نوجوانوں کو گرفتار کیا اور اب ان کی ضمانت کے لئے بھی مختلف انداز میںروڑے اٹکائے جارہے ہیں؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK