• Thu, 16 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

میراروڈ تشدد کیس: ضمانت پانے والے ۱۲؍ملزمین جیل سے رہا ہوکر اپنے گھر پہنچے

Updated: December 13, 2024, 5:23 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mira Road

میراروڈ تشدد معاملے میں کئی مہینوں تک قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے والے ۱۶؍ملزمین کی پیر کے دن ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد جمعرات کو ۱۲؍ملزمین کی جیل سے رہائی عمل میں آئی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

 میراروڈ تشدد معاملے میں کئی مہینوں تک قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے والے ۱۶؍ملزمین کی پیر کے دن ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد جمعرات کو ۱۲؍ملزمین کی جیل سے رہائی عمل میں آئی۔ یہ ملزمین جو تھانے سینٹرل جیل ، کلیان جیل ، تلوجہ جیل اورآرتھر روڈ جیل میں قید تھے ، جب اپنے گھر پہنچے تو اہل خانہ کی آنکھیں چھلک پڑیں اور انہوں نے انہیں گلے لگایا اور بغل گیر ہوئے ۔ 
جمعرات کو مذکورہ جیلوں سے رہا ہونے والوں کے نام اس طرح ہیں : عبدالصمد اکبر شیخ، صابر جمال الدین پوار، محمدمعاذ ندیم عامر، جنید عبدالمالک خان ، جاویدچاند میاں خان ، اکبر حسنین اختر شیخ ، ابوشیمہ ابوبکرشیخ ، کیف فیروزسید، زید اشرف سید، عمیر ساجد شیخ ، امن ساجد شیخ اور محمد فرقان محمد عثمان شیخ ۔
۱۶؍میں سے ۴؍ملزمین کی رہائی ریکارڈ اورآدھار کارڈ میں نام میں فرق اورکچھ دیگرتکنیکی وجوہات کی بناء پرنہ ہوسکی ۔ آج بروز جمعہ یا پیر کے دن تک ان کے بھی جیل سے باہر آنے کی امید ہے۔ دفاعی وکلاء کی جانب سے کوشش یہی کی جائے گی کہ بقیہ چار ملزمین بھی جیل سے آج ہی رہا ہوجائیں ۔ ملزمین کی رہائی کے بعد انہیں اہل خانہ کے ہمراہ گھر تک پہنچانے میں عاطف شیخ نے اہم ذمہ داری نبھائی۔رہائی پانے والے ان ۱۶؍ کے علاوہ بقیہ ۴؍ملزمین کی ضمانت کیلئے دفاعی وکلاء کی جانب سے بعد میں کوشش کی جائے گی۔ان میں سے ایک ملزم کے تعلق سےاہل خانہ نے اپنے طور پروکیل کا نظم کیا ہے جبکہ تین کےلئے دفاعی وکلاء کی جانب سے سیشن کورٹ سےرجوع کیا جائے گا ۔
 ضمانت منظور ہوجانے کےبعد پہلے دن آرڈر تاخیر سے ملنے دوسرے دن ضمانت داروں کے بینک ویری فکیشن میں تاخیر اورتیسرے دن بھی تاخیر ہوجانے کے سبب ملزمین جیل سے باہر نہیں آسکےتھے۔ تقریباً ۱۱؍ماہ سےیہ تمام ملزمین قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے تھے۔ رام مندرپران پرتشٹھان کے موقع پر رونما ہونے والے تشدد میں پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ۲۴؍مسلم نوجوانوں پر اقدام قتل ، فساد برپا کرنے ، مار پیٹ کرنے ، کئی افراد کو زخمی کرنے اور جائیدادوں کو نقصان پہنچانے جیسے سنگین الزامات کے تحت کیس درج کرنے کےبعد گرفتار کرلیا تھا۔ اس کیس میں ۲۴؍ میں سے۳؍ نابالغ کو پہلے ہی جوینائل کورٹ سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا جبکہ ۲۱؍ میں سے ایک نوجوان شعیب عثمانی کو سیشن کورٹ سے ستمبر میں ضمانت مل گئی تھی ۔دیگر۲۰؍ ملزمین میں سے۱۶؍ ملزمین کی ضمانت کیلئے دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ گائیتری سنگھ ،ایڈوکیٹ مہیر دیسائی، ایڈوکیٹ مبین سولکر ، ایڈوکیٹ وجے ہیرا مٹھ ، ایڈوکیٹ اجے گائیکواڑ،ایڈوکیٹ شہودانورنقوی ،ایڈوکیٹ کریم پٹھان ، ایڈوکیٹ فضل الرحمٰن،ایڈوکیٹ متین شیخ ،ایڈوکیٹ محسن شیخ ، ایڈوکیٹ تیواری اور ایڈوکیٹ وجے گپتا مسلسل کوشاں رہے ۔ 
حالانکہ اب بھی یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ پولیس نے فریق مخالف کے خلاف کیا کارروائی کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK