• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

وشال گڑھ میں مسلمانوں کے مکانات اور مسجد پر شرپسندوں کا حملہ

Updated: July 16, 2024, 10:50 AM IST | Agency | Akola

حیران کن طور پر اس گروہ کی قیادت چھترپتی سمبھاجی راجے کر رہے تھے جو غیر قانونی تعمیرات کے خلاف احتجاج کے بہانے قلعہ پر گئے تھے، پولیس نے۶۰؍ لوگوںپر معاملہ درج کیا، ۲۱؍ افرا د حراست میں۔

Miscreants attacked houses, cars, places of worship and everything. Photo: Agency
شرپسندوں نے مکان گاڑیاں، عبادتگاہ ہر چیزپر حملہ کیا۔ تصویر: ایجنسی

چھترپتی شیواجی کے تاریخی کے قلعے وشال گڑھ پر غیر قانونی تعمیرات کوبہانہ بنا کر اتوار کی شام توڑ پھوڑ اور شرانگیزی کی کوشش کی گئی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ توڑ پھوڑ کرنے والے گروہ کی قیادت سابق رکن پارلیمان چھترپتی سمبھاجی راجے کر رہے تھے جن کا تعلق چھترپتی شیواجی کے گھرانے سے بتایا جاتا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک عرصے سے انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وشال گڑھ سے غیر قانونی تعمیرات کو ہٹایا جائے۔ متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ جس وقت شرپسند ان کے مکانات اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کر رہے تھے اس وقت پولیس کھڑی تماشہ دیکھ رہی تھی۔ 
اطلاع کے مطابق اتوار کو چھترپتی سمبھاجی راجے علی الاعلان  ایک ہجوم کے ساتھ وشال گڑھ کی طرف روانہ ہوئے۔ روانہ ہونے سے پہلے انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم وشال گڑھ چھترپتی شیواجی کا تاریخی قلعہ ہے۔ ہم اس کے اندر یا اس کے آس پاس ناجائز قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔ آج ہم چھترپتی شیواجی کو سلامی دینے وہاں جا رہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر پولیس نے آپ کے خلاف معاملہ درج کیا تو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’’ مجھے اس پر فخر ہوگا کہ چھترپتی شیواجی کیلئے مجھ پر معاملہ درج کیا جائے گا۔‘‘
اس کے بعد چھترپتی سمبھاجی راجے کی قیادت میں یہ گروہ ’چلو وشال گڑھ ‘ کے نعرے کے تحت وشال گڑھ روانہ ہوا۔ ہاتھوں میں بھگوا جھنڈا لئے، یہ لوگ جے شیواجی ، جے بھوانی کے نعرے لگا رہے تھے۔ قلعہ پہنچ کر چھترپتی سمبھاجی نے اعلان کیا کہ جب تک یہاں موجود غیر قانونی مکانات کو منہدم نہیں کیا جاتا تب تک وہ وہاں سے نہیں واپس نہیں جائیں گے۔ پولیس اور انتظامیہ کے سمجھانے بجھانےکے بعد وہ وہاں سے واپس ہوئے لیکن واپسی کے وقت کچھ شرپسندوں نے وہاں موجود مکانات میں توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ وہ گھروں میں گھس گئے اور وہاں موجود لوگوں کو مارنے لگے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شرپسندوں نے ان پر تلوار سے حملہ کیا لیکن پولیس محض تماشائی بنی دیکھتی رہی۔ بعض مکانات کا ساز وسامان باہر نکال کر جلا دیا گیا۔ باہر کھڑی گاڑیوں کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا گیا۔ اس تعلق سے مختلف چینلوں پر جو ویڈیو سامنے آئے ہیں ان میں خواتین یہ کہتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں کہ پولیس نے ہماری کوئی مدد نہیں کی وہ ہمارا گھر توڑتے رہے۔ ہم ان سے خود کو بچا نہیں پائے۔ ‘‘ اس توڑ پھوڑ پر میڈیا نے جب چھترپتی سمبھاجی راجے کا رد عمل معلوم کیا تو حیران کن طور پر انہوں نے کہا کہ ’’ اگر جوش میں آکر کچھ نوجوانوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا  تو انہیں غلط نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ہم ایک عرصے سے انتظامیہ سے اس معاملے میں شکایت کر رہے ہیں لیکن انتظامیہ ان مکانات کو وہاں سے ہٹا نہیں رہا ہے۔ سمبھاجی راجے نے اپنے بیان میں وہاں موجود درگاہ ( جس میں مسجد بھی ہے)   اور مذبح کا ذکر کیا۔ 
  پیر کو جب اس معاملے میں ہنگامہ ہوا تو پولیس نے چھترپتی سمبھاجی راجے  سمیت ۶۰؍ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا۔ ساتھ ہی ۲۱؍ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے۱۰؍ الگ الگ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس میں غیر قانونی طریقے ہجوم اکٹھا کرنا، حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرنا،  پولیس کے کام میں مداخلت کرنا، توڑ پھوڑ کرنا جیسے معاملات شامل ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK