آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے کارکنان میونسپل کارپوریشن کے ذریعے الاٹ کردہ قبرستان کی زمین کیخلاف احتجاجی مورچہ نکالنے کیلئے پولیس کی اجازت کے بغیر جمع ہوئے ،۷۰؍ افراد زیر حراست
EPAPER
Updated: February 13, 2023, 11:54 AM IST | Kazim Shaikh | Goregaon
آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے کارکنان میونسپل کارپوریشن کے ذریعے الاٹ کردہ قبرستان کی زمین کیخلاف احتجاجی مورچہ نکالنے کیلئے پولیس کی اجازت کے بغیر جمع ہوئے ،۷۰؍ افراد زیر حراست
یہاںآرے کالونی میں ’ لوجہاد کے خلاف نکلنے والی احتجاجی ریلی کے بعد ایک بار پھر شرپسندوں نے ’ لینڈ جہاد ‘ کے نام پر ایک احتجاجی ریلی نکال کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے اسے ناکام بنادیا ۔ یاد رہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ الاٹ کی گئی قبرستان میں ایک میت کی تدفین کے بعد فرقہ پرستوں نے لاک ڈاؤن کے دوران احتجاج کرتے ہوئے قبرستان کو مندر کے قریب بتاکر عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا ۔اس کے بعد عدالت نے میت کی تدفین پر اسٹے دے دیا تھا اور قبرستان کامعاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔آرے کالونی پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع’انجمن تعلیم القرآن مسلم قبرستان پرجا پور آرے کالونی ‘کےجنرل سیکریٹری یوسف شاہ نے انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ۱۷؍ فروری کو ایک بار پھر اس کی شنوائی مقرر ہے ۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے آر ایس ایس ، بجرنگ دل اور بی جے پی کے فرقہ پرست ورکروں نے ’ سکل ہندو سماج ‘ کے تحت پر ’ لینڈ جہاد‘ کا نام لے کر قبرستان کے خلاف آرے کالونی سے ایم آئی ڈی سی ، وہاں سے مرول پائپ لائن اور مرول سے گھومتے ہوئے مسلمانوں کے ذریعہ زمینوںپر قبضےکے خلاف احتجاجی مورچہ نکالنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی ۔
یوسف شاہ نے انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن نے ۲۰۱۴ء میں ۲۷۰۰؍ اسکوائر میٹر جگہ سنی مسلم قبرستان کیلئے الاٹ کی تھی ۔اس زمین پر قبرستان بنانے کاکام چل رہا تھا ۔ اسی دوران بی ایم سی کےمتعلقہ محکمہ سے اجازت لے کرایک میت بھی دفن کی گئی تھی ۔ یوسف شاہ نے الزام لگایا کہ میت دفن کرنے اور جگہ کو مٹی وغیرہ ڈال کر میت کی تدفین کیلئے ہموار کی گئی تو فرقہ پرستوں کی نیت خراب ہوگئی اور انھوں نے قبرستان کے قریب ایک مندر تعمیر کرکے عدالت میںمقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بغل میں ہندو شمشان بھومی کی ایک مندر سے ۵۰۰؍ میٹر کے اندر ہی قبرستان بناکر اس میں تدفین کی جارہی ہے ۔ اس کے بعد عدالت نے میت دفن کرنے کے خلاف اسٹے دے دیا اور قبرستان میں میت دفن کرنے سے روک دیا گیا ۔
قبرستا ن کی دیکھ بھال کرنےوالے یوسف شاہ کے قریبی مکرم خان نے بتایا کہ قبرستان کا معاملہ ہائی کورٹ میں چل رہا ہے اور ۱۷؍ فروری کو ایک بار پھر اس کی سماعت ہے ۔ اس لئے فرقہ پرستوں کی جانب سے احتجاجی مورچہ نکال کر ماحول خراب کرنے کی تیاری کی جارہی ہے تاکہ کارپوریشن الیکشن میں اس کا فائدہ ملے ۔ایک دوسرے شخص نے بتایا کہ تقریباً ۶؍ دنوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ ’لینڈ جہاد‘ کےنام پر مسلمانوں کو دہشت زدہ کرنےاور فرقہ پرستوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ اس لئے قبرستان کے ذمہ داران کی طرف سےآرے کالونی پولیس اسٹیشن میں اس کی شکایت درج کرائی گئی ہے ۔ پولیس نے احتجاجی ریلی کی اجازت نہیں دی تھی ۔ اس کے باوجود آرےکالونی میں سیکڑوں کی تعداد میں سکل ہندوسماج کے کارکنان ’لینڈ جہاد ‘ کےنام پر جمع ہوئے تھے لیکن پولیس نے تقریباً ۷۰؍ افراد کو حراست میں لیا اور متنبہ کرنے کے بعدچھوڑ دیا ۔