• Tue, 03 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایم این ایس کو لفظ’جشن‘ پر اعتراض لیکن ’اتسو‘ کا افتتاح ’جاوید‘ کے ہاتھوں!

Updated: November 09, 2023, 11:30 AM IST | Nadir | Mumbai

کرلا کے فیونکس مال کی سجاوٹ سے ایم این ایس کارکنان نے لفظ ’جشن‘ ہٹوا دیا مگر سلیم جاوید راج ٹھاکرے کی دیوالی تقریب میں مہمان خصوصی ہوں گے۔

Phoenix Mall Decorations. Photo: INN
فیونکس مال کی سجاوٹ۔ تصویر:آئی این این

ایک روز قبل ہی خبر آئی تھی کہ کرلا کے فیونکس مال کی جانب سے کی گئی سجاوٹ میں ’جشن دیوالی‘ کی اصطلاح استعمال کرنے پر راج ٹھاکرے کی پارٹی ایم این ایس نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ وجہ صرف یہ ہے کہ لفظ ’جشن‘ اردوزبان کا لفظ ہے۔ یہ خبر کئی اخبارات  میں شائع ہوئی اور خود ایم این ایس کارکن مہیش بھانوشالی نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کر کےاطلاع دی کہ انہوں نے کرلاکے فیونکس مال میں کی گئی سجاوٹ میں لفظ’جشن ‘پر اعتراض کیا ہے۔ بھانو شالی نے لکھا ہے ’’کرلا فیونکس مال تمام ہندو بھائیوں کو ’جشن دیوالی‘ کی مبارکباد دیتا ہے۔ آپ تمام ہندو بھائی اسے قبول کریں۔‘‘ ویڈیو میں بھانو شالی فیونکس مال کے انتظامیہ سے اس بات پر اعتراض کرتے ہوئے  نظر آرہے ہیں کہ دیوالی کی مبارکباد دینے کیلئے اس نے لفظ’جشن‘ کا استعمال کس لئے کیا؟  ان کی بحث کے بعد فیونکس مال نے اپنی سجاوٹ میں سے ’جشن‘ کا لفظ ہٹا لیا۔ 
یہ خبر ۸؍ نومبر کو کئی اخبارات میں شائع ہوئی۔ اتفاق سے اسی دن ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے اپنے فیس بک پیج پر ایک  اعلان پوسٹ کیا کہ ان کی پارٹی کی جانب سےدیوالی کے موقع پر ’دیپ اتسو‘ (اردو میں اس کو جشن چراغاں کہا جا تا ہے) کا افتتاح  سلیم ۔ جاوید کے ہاتھوں کیا جائے گا۔ ان کی پوسٹ میں سلیم جاوید کی فلموں کے نام بھی درج ہیں جو غالباً اس موقع پر دکھائی جائیں گی۔ یہ بات راج ٹھاکرے بخوبی جانتے ہیں کہ سلیم خان اور جاوید اختر دونوں ہی اردو قلمکار ہیں اور جن فلموں کے نام راج ٹھاکرے نے ظاہر کئے ہیں وہ بھی اردو ہی ہیں۔ ایسی صورت میں یہ سوال خود بخود پیدا ہوتا ہے کہ اگر ’سلیم‘ اور ’جاوید‘ ہندو تہوار کی رسم میں شامل ہوں تو وہ’ سیکولر‘ ہیں لیکن اگر اسی ہندو تہوار میں اردو کا کوئی لفظ شامل کیا جائے تو وہ مذہب کے خلاف ہے۔ جہاں تک ہمیں معلوم ہے سلیم خان یا جاوید اختر نے کرلا فیونکس مال کی سجاوٹ سے لفظ ’جشن‘ کے ہٹانے پر اب تک کوئی اعتراض ظاہر نہیں کیا ہے۔ سیکولرازم، ثقافت، رسومات اب ساری چیزیں یک طرفہ ہیں۔ اور سیکولرازم کے یہ علمبرداربھی اسی طرف ہیں۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK