• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین پر پابندی ہٹا دی گئی

Updated: July 22, 2024, 3:03 PM IST | New Delhi

مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش اور اسد الدین اویسی نے تنقید کی ۔کہا کہ یہ پابندی سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں بھی تھی۔بی جے پی کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ امیت مالویہ نے مودی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

RSS affiliates can be seen in the field. Photo: INN.
آر ایس ایس سے وابستہ افراد میدان میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ سرکاری ملازمین اور اس کی سرگرمیوں پر دہائیوں پرانی پابندی ہٹا دی ہے۔ پابندی، جو۱۹۶۶ء سے نافذ تھی،۹؍ جولائی کو باضابطہ طور پر ہٹا دی گئی جس کی تصدیق محکمہ عملہ اور تربیت (DoPT) کے ایک حالیہ حکم سےکی گئی ہے۔آر ایس ایس کو ابتدائی طور پر۱۹۴۸ء میں آر ایس ایس کے رکن ناتھورام گوڈسے کے ذریعہ مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا گیا تھا۔ آر ایس ایس کی جانب سے اچھے برتاؤ کی یقین دہانی کے بعد اس سال کے آخر میں پابندی ہٹا دی گئی۔ تاہم،۱۹۶۶ء میں تنظیم کی سرگرمیوں کی نوعیت پر تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے، سینٹرل سول سروسیز کنڈکٹ رولز کے تحت آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین پر ایک نئی پابندی عائد کی گئی۔پابندی اٹھانے کے فیصلے نے سیاسی بحث چھیڑ دی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے اس حکم کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور اس اقدام کے وقت پر سوال اٹھایا۔ رمیش نے نشاندہی کی کہ بی جے پی کے رکن سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھی یہ پابندی نافذ رہی۔رمیش نے مزید کہا کہ۴؍جون، ۲۰۲۴ءکے بعدوزیر اعظم اور آر ایس ایس کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔۹؍ جولائی۲۰۲۴ء کو۵۸؍ سالہ پابندی جو واجپائی کے وزیر اعظم کے دور میں بھی نافذ تھی، ہٹا دی گئی۔
بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ۱۹۶۶ء کے اصل حکم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔ مودی سرکار نے۵۸؍ سال قبل سرکاری ملازمین پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کرنے والے غیر آئینی حکم کو واپس لے لیا ہے۔ اصل آرڈر کو پہلے پاس نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK