Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ وقف پر مودی سرکار کی کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش‘‘

Updated: May 05, 2025, 10:27 AM IST | New Delhi

۱۰؍ سال میں  وقف املاک میں  غیر معمولی اضافہ کے دعویٰ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ  نے دروغ گوئی قراردیا، جوابی حلف نامہ میں  قلعی کھول کر رکھ دی، آج شنوائی

Muslims protest against the Waqf Amendment Act in Hubli on Sunday. Photo: PTI.
وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف اتوار کو ہبلی میں  مسلمان احتجاج کرتےہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی ایکٹ کو چیلنج کرنے والی پٹیشنوں   کے خلاف مرکزی حکومت کے حلف نامہ کو سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش قرا ر دیا ہے۔ بورڈ نے اس پر جوابی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے مودی حکومت کے اس دعوے کو ہی بے بنیاد اور حقائق کے برخلاف بتایا ہے کہ ۲۰۱۳ء کے بعد وقف املاک میں  ’’حیران کن‘‘ اضافہ ہوا ہے۔ بورڈ نے سپریم کورٹ کے سامنے ’’غلط اعدادوشمار ‘‘ پیش کرنے کاحوالہ دیتے ہوئے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔ واضح  رہے کہ سپریم کورٹ پیر کو (آج) وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف داخل کی گئی پٹیشنوں  پر سماعت کرےگا۔ 
 وقف املاک میں  ۱۱۶؍ فیصد اضافہ کا دعویٰ  
حکومت نے سپریم کورٹ میں   داخل کردہ حلف نامہ میں  دعویٰ کیا ہے کہ ۲۰۱۳ء کے بعد ملک میں  وقف املاک میں  ’’۱۱۶؍ فیصد کا حیران کن‘‘ اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی حکومت کے اس دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہے کہ یہ ’’بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی‘‘ دعویٰ ہے جو’’اہم حقائق کو چھپاتا ہے۔ ‘‘ مودی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں  کہا ہے کہ ’’یہ واقعی حیران کن ہے کہ وقف ایکٹ میں   ۲۰۱۳ء کی ترمیم کے بعد اوقاف میں  ۱۱۶؍ فیصد کا اضافہ ہوگیاہے۔ ‘‘حکومت نےا س کیلئے بطور ثبوت ’’وقف مینجمنٹ سسٹم آف انڈیا‘‘ میں  درج شدہ املاک کا حوالہ دیا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے بورڈ نے کہا ہے کہ پورٹل پر نظر آنےوالی تمام املاک ۲۰۱۳ء میں ہی رجسٹرڈ ہوچکی تھیں۔ مرکزی حکومت کے حلف نامہ میں  اس بات کا ذکر نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حلف نامہ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔ 
مرکز نے۲۵؍ اپریل کو داخل کئے گئے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ’’۲۰۱۳ءتک کل وقف جائیدادیں  ۱۸؍ لاکھ ۲۹؍ ہزار ۱۳۶ء۹۹۶؍ ایکڑ تھیں۔ ۲۰۱۴ء سے۲۰۲۵ء کے درمیان ۱۱؍برسوں میں یہ جائیدادیں  ۲۰؍ لاکھ ۹۲؍ ہزار ۵۶۳ء۷۲؍ایکڑ یعنی۱۱۶؍ فیصد بڑھ گئی، جس کا مطلب ہے کہ۲۰۲۵ء میں کل وقف جائیداد ۳۹؍لاکھ ایکڑ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ 
 پرسنل لاء بورڈ کا جواب 
بورڈ نے مرکز کے حلف نامے کو مشتبہ قرار دیتے ہوئےکہا ہے کہ ’’ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مرکز اپنے حلف نامے میں یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ ۲۰۱۳ءسے پہلے رجسٹرڈ تمام وقف جائیدادیں وقف مینجمنٹ پورٹل کے فعال ہوتے ہی فوراً اپلوڈ کر دی گئی تھیں۔ حلف نامے میں ’’۲۰۱۳ء میں وقف جائیدادیں ‘‘ والے کالم میں جائیدادوں کی تعداد کو ہی رجسٹرڈ جائیدادیں قرار دینا شرارت آمیز عمل ہے۔ بورڈ نے کہا ہے کہ ’’ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حلف نامہ داخل کرنے والے افسر نے جان بوجھ کر یہ نہیں بتایا کہ تمام جائیدادیں ۲۰۱۳ء میں ہی پورٹل پر اپلوڈ کی گئی تھیں۔ ‘‘ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ ’’حلف نامہ جمع کرنے والے افسر کو یہ وضاحت کرنی چاہیے تھی کہ پورٹل پر نظر آنے والی تمام جائیدادیں کیا واقعی۲۰۱۳ء میں ہی رجسٹرڈ ہوئی تھیں۔ چونکہ حلف نامے میں یہ اہم نکتہ غائب ہے، اس لیے یہ مشتبہ معلوم ہوتا ہے۔ ‘‘
عقائد پر اپنے نظریات تھوپنے کی کوشش
مودی حکومت کے حلف نامہ کے جواب میں  یکم مئی کو دائر کئے گئے اِس حلف نامے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے حکومت پر’’جھو ٹا دعویٰ کر کے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ’’ عاملہ (حکومت) وقف ایکٹ میں  ترمیمات کے ذریعہ اسلام کے بنیادی عقائد کے بارے میں اپنے ذاتی نظریات مسلمانوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ‘‘ انہوں  نے کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ وقف املاک کے دیکھ ریکھ کے خوداختیاری انتظامی نظام کومفلوج کر دیا ہے۔ 
کلکٹر کے اختیارات پر مرکز خاموش
 پرسنل لاء بورڈ نےاپنے حلف نامہ میں  سپریم کورٹ کو متوجہ کیا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ کو چیلنج کرنے کی مختلف بنیادوں  میں ایک اہم بنیاد کلکٹر کو دیئے گئے اختیارات ہیں تاہم مرکزی حکومت کا حلف نامہ اس تعلق سے خاموش ہے۔ حلف نامے میں بورڈ نے کہا ہے کہ’’ مرکز نے قانون میں کلکٹر کے اختیارات کے بارے میں کچھ نہیں کہا، جب کہ رجسٹریشن کی اہمیت پر۵۰؍ سے زیادہ پیراگراف شامل کئے ہیں مگر یہ واضح نہیں کیا کہ نئے قانون میں ’’وقف بائے یوزر‘‘ کو ختم کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK