سیم پترودہ کے موضوع پر بی جےپی کے واویلا پر سیتارام یچوری کی تنقید، معاشی عدم مساوات پر توجہ دلائی، وزیراعظم پر اصل مسائل سے پہلو تہی کا الزام
EPAPER
Updated: May 11, 2024, 8:46 AM IST | New Delhi
سیم پترودہ کے موضوع پر بی جےپی کے واویلا پر سیتارام یچوری کی تنقید، معاشی عدم مساوات پر توجہ دلائی، وزیراعظم پر اصل مسائل سے پہلو تہی کا الزام
ہندوستان کے مختلف علاقوں میں بسنے والے افراد کی الگ الگ شباہت کے تعلق سے سیم پترودہ کے بیان پر بی جےپی کے واویلا مچانے پر تنقید کرتے ہوئے سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری نے جمعہ کو الزام لگایا کہ بی جےپی یہ سب بے روزگاری، غربت اور مہنگائی جیسے کلیدی موضوعات سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیم پترودہ سیم پترودہ ہیں، وہ عالمی شہری ہیں۔ کوئی ان پر اس بات کیلئے دباؤ نہیں ڈال سکتا کہ وہ کیا کہیں اور کیا لکھیں...وہ آزاد شخصیت کے حامل ہیں اور مسلسل لکھتے رہتے ہیں۔ وہ کانگریس کے قریب تھے لیکن اب کانگریس نے ان سے وہ ذمہ داری (اورسیز کانگریس کے سربراہ) بھی واپس لے لی ہے۔ وزیراعظم اب بھی اسے موضوع بنا رہے ہیں کیوں کہ وہ اصل موضوعات پر گفتگو نہیں کرنا چاہتے۔‘‘
اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم مودی نے سیم پترودہ کے بیان کو جس منفی انداز میں پیش کیا وہ نہ اس منفی انداز میں نہیں تھا۔ سیم پترودہ ہندوستان کی تکثیریت پر مثبت انداز میں گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نےکہا ہے کہ ’’ چھوٹے موٹے جھگڑوں کو اگر بالائے طاق رکھ دیں تو ہم (ہندوستانیوں) نے ۷۵؍ سال بہت ہی خوشگوار ماحول میں ساتھ گزارے ہیں۔ ہم ہندوستان جیسے متنوع ملک کو ساتھ رکھنے میں کامیاب رہے جس میں مشرق میں رہنےوالوں کی شباہت چینیوں سے ملتی ہے، مغرب میں رہنے والے عربوں سے مماثلت رکھتے ہیں ، شمال کے لوگ انگریزوں جیسے جبکہ جنوب کے افریقی شہریوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔‘‘ان کے اس بیان کو وزیراعظم نے نسل پرستی پر مبنی قرار دیا ہے۔ یچوری نے کہا کہ مودی ان لوگوں کی بات نہیں کرتے جو روزی روٹی کے مسائل سے دوچار ہیں۔ سی پی ایم لیڈر کے مطابق ’’بے روزگاری عروج پر ہے، غربت اور مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، لوگ گزر بسر کیلئے قرض لینے پر مجبور ہیں، مقروض ہورہے ہیں جبکہ کچھ کروڑ پتی اور ارب پتی خوب کما رہے ہیں۔ معاشی عدم مساوات خوفناک حدتک بڑھ چکی ہے۔ یہ ملک کے عوام کے اصل مسائل ہیں۔‘‘ یچوری کے مطابق وزیراعظم فرقہ وارانہ جنون کو بڑھا کر ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں ، وہ ان اصل مسائل پر’’ کچھ نہیں بول رہے ہیں کیوں کہ ان کے پاس ان مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔‘‘